Inquilab Logo

چین : کورونا وائرس سے ایک ہی دن میں ۲۴۲؍افراد ہلاک

Updated: February 14, 2020, 2:35 PM IST | Agency | Beijing

چین میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں اور متاثرہ مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافےکا انکشاف ہوا ہے اور ایک دن میں۲۴۲؍افراد کی ہلاکت کے بعد وائرس سے مجموعی طور پر ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد۱۳۵۵؍سے تجاوز کر گئی ہے۔

 خون کے عطیہ کیلئے بنایا گیا عارضی  مرکز، بیجنگ ۔ تصویر : پی ٹی آئی
خون کے عطیہ کیلئے بنایا گیا عارضی مرکز، بیجنگ ۔ تصویر : پی ٹی آئی

 بیجنگ : چین میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں اور متاثرہ مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافےکاانکشاف ہوا ہے اور ایک دن میں۲۴۲؍افراد کی ہلاکت کےبعد وائرس سےمجموعی طور پر ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد۱۳۵۵؍سے تجاوز کر گئی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اےایف پی کی رپورٹ کےمطابق چین کےصدر ژی جن پنگ کی جانب سے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کا دعویٰ کیا گیا تھا لیکن اس کے چند گھنٹوں بعد ہی وائرس کےپھیلنےکے مرکز کی نگرانی کرنے والے۲؍ اعلیٰ سیاست دانوں کو برطرف کردیا گیا، جس کےبعد وائرس سے نمٹنے کیلئےچین کی قابلیت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
وبا کے مزید پھیلنے کا خدشہ:عالمی ادارہ صحت
 چین میں وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد۱۳۵۵؍ سے زائد ہونے پر عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی خدشہ ظاہر کیا کہ یہ وبا چند ہفتوں کے دوران مزید پھیل سکتی ہے۔ڈبلیو ایچ اوکےصحت سےمتعلق پروگرام کے سربراہ مائیکل ریان کا کہنا تھا کہ’’اس وقت وبا کے آغاز، درمیان اور آخر کے حوالے سے پیش گوئی کرنا قبل از وقت ہوگا۔‘‘ صوبہ ہوبے سےگزشتہ ماہ سامنے آنے والے وائرس کے عالمی سطح پر بھی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور کئی ممالک نے اس کےپھیلاؤ کو روکنے کیلئےچین کے مسافروں پر پابندی عائد کردی ہے۔
 جمعرات کے روز چینی صوبہ ہوبےمیں۲۴۲؍نئی اموات سامنےآئیںاور اس کے علاوہ دیگر ۱۴؍ ہزار ۸۴۰؍ افراد کے اس وائرس کا شکار ہونے کی تصدیق کی گئی جوبحران کے سامنے آنےکےبعد ایک دن میں وائرس سےہلاکتوں اور نئے کیسز کی اب تک سب سے بڑی تعداد ہے۔اس وائرس کو’کووڈ۱۹؍‘کا نام دیا گیا ہے جس سےہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار۳۵۵؍ہوگئی ہے جبکہ چین بھرمیں اس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد ۶۰؍ ہزار کے قریب پہنچ گئی۔
کیس کی گنتی کے طریقہ کار میں تبدیلی کو اضافہ کی وجہ قرار دیا گیا
 صوبہ ہوبےکےحکام نےاس اچانک اضافےکی وجہ ان کے کیسز کی گنتی کے طریقہ کار میں تبدیلی کو قرار دیتےہوئے کہا کہ اب پھیپھڑوں کے اسکین کر کے بھی اس وائرس کا شکار افراد کی تشخیص ہو سکتی ہے جہاں اب تک حکام صرف مخصوص کٹ کے ذریعے ہی اس مرض کی تشخیص کر رہے تھے۔کمیشن کا کہنا ہے کہ انہوں نے ماضی میں مشتبہ کیسز دیکھےہیں اور ان کی تشخیص پر نظرثانی کی جس کی وجہ سے ان کیسز کو بھی آج کے اعداد و شمار میں شامل کیا گیا۔اس کے علاوہ وائرس کے مرکز سے میلوں دور کروڑوں افراد کو بھی سفری پابندیوں کا سامنا ہے۔صوبہ ہوبےمیں موجود تقریباً۵؍کروڑ ۶۰؍لاکھ افرادپر قرنطینہ اقدامات کی وجہ سے علاقہ چھوڑنے پر پابندی عائد ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے وبا کے حوالے سے معاملات شفاف رکھنےپرچین کو سراہا ہے تاہم چینی حکام کو عالمی برداری کے دباؤ کا سامنا ہے اور امریکہ نےچین سے پابندیوں کا خاتمہ کرتےہوئے مزید معلومات کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔ صوبہ ہوبے میں حکام پر دسمبر کے آخر اور جنوری کے آغاز میں معاملے کی شدت کو خفیہ رکھنے کا بھی الزام عائد کیا گیا۔ وائرس کے بارے میں سب سے پہلے خبر دینے والے ڈاکٹر کو حکام کی جانب سے خاموش کرانے کی کوشش اور بعد ازاں مذکورہ ڈاکٹر کی ہلاکت سےچینی عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
شفافیت کی ضرورت
 صوبہ ہوبے کےسب سے زیادہ متاثرہ شہر ووہان کےاعلیٰ حکام کو برطرف کردیا گیا ہے جبکہ ہوبے کے محکمہ صحت کے۲؍ اعلیٰ حکام کو رواں ہفتے پہلے ہی برطرف کیا جاچکا ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہےکہ ہوبے کے متاثرین کی گنتی کےنئےطریقہ کار کو اس لیے متعارف کرایا گیا ہوگا کیوں چینی صدرحکام کو مزید معلومات کی فراہمی کی ہدایت کرچکےہیں۔میسے چوسیٹس میںولیمز کالج کے پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر سیم کرین کا کہنا تھا کہ ’’یہ لمحہ شفافیت کا ہے۔‘‘ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ ابھی واضح نہیں کہ اب تک جو مسئلہ ہے وہ شفافیت کی کمی کی وجہ سے تھا یا برے طبی عمل کی وجہ سے۔‘‘
عالمی سطح پرکہرام
 چین سےباہرسب سے زیادہ معاملات جاپان کے ساحل پرموجود قرنطینہ میںرکھے گئے بحری جہاز میں سامنے آئے جہاں کورونا وائرس سے۴۴؍افراد کے مزید متاثرہونےکی تصدیق ہوگئی ہے جس کےبعد ڈائمند پرنسز نامی اس جہاز میں متاثرہ افراد کی تعداد۲۱۸؍تک پہنچ گئی۔متعدد ممالک نے چین سے آنے والے مسافروں پر پابندی عائد کردی ہے جبکہ کئی بڑی ایئر لائنز نے ملک میں جانے اور آنے والی پروازوں کو روک دیا ہے۔
دنیا بھر میں متعدد تقریبات منسوخ
 چین سے باہر۲؍درجن سے زائد ممالک میں اس وقت تک کئی سو افراد متاثر ہوچکے ہیں۔وباءکےپھیلاؤ سےعالمی تقریبات بھی متاثر ہوئی ہیں۔اسپین میں دنیا کے سب سےبڑے موبائل ٹیلی کمیونکیشنز تجارتی تقریب، ورلڈ موبائل کانگریس نے تقریب کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا۔اس کی وجہ سے چین کے شہر شنگھائی میں۱۹؍اپریل سےہونے والے فارمولا ون گرینڈ پرکس کو بھی منسوخ کردیا گیا۔رواں ہفتے ایشیا کے سب سےبڑا سنگاپور ایئر شو بھی کورونا وائرس کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوا جہاں شرکا کی تعداد نہایت کم تھی جبکہ کئی نمائش کرنے والوں نے شرکت سے انکار کردیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK