Inquilab Logo Happiest Places to Work

یوکرین کےخلاف جنگ میں روس کی شکست قبول نہیں : چین

Updated: July 06, 2025, 10:19 AM IST | Beijing

چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے یورپی یونین کی اعلیٰ سفارت کار کو بتایاکہ ہمیں روس کی شکست قبول نہیں کیونکہ اس سے امریکہ کی چین پرتوجہ بڑھ جائیگی۔

China has informed the European Union of its position. Photo: INN.
چین نے یورپی یونین کو اپنے موقف سے آگاہ کردیا ہے۔ تصویر: آئی این این۔

چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے یورپی یونین کی اعلیٰ سفارت کار کو بتایا ہے کہ بیجنگ، یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کی شکست کو قبول نہیں کر سکتا، کیونکہ اس سے امریکہ کو چین پر پوری توجہ مرکوز کرنے کا موقع مل جائے گا۔ امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ بات ایک ایسے عہدیدار نے بتائی جسے ان مذاکرات کی معلومات دی گئی تھی اور یہ بیجنگ کے اس دعوے کے برعکس ہے کہ وہ اس تنازع میں غیر جانبدار ہے۔ 
یہ بات بدھ کو برسلز میں یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کاجا کالاس کے ساتھ۴؍گھنٹے طویل ملاقات کے دوران سامنے آئی جس کے بارے میں اس عہدیدار نے کہا کہ یہ سخت مگر باوقار تبادلہ خیال پر مشتمل تھی جس میں سائبر سیکوریٹی، نایاب معدنیات، تجارتی عدم توازن، تائیوان اور مشرق وسطیٰ جیسے موضوعات شامل تھے۔ اس عہدیدار کے مطابق وانگ یی کے نجی تبصروں سے اشارہ ملتا ہے کہ بیجنگ یوکرین میں ایک طویل جنگ کو ترجیح دے سکتا ہے، تاکہ امریکہ کی مکمل توجہ چین پر مرکوز نہ ہو جائے، یہ خدشات ان ناقدین کے مؤقف کی تائید کرتے ہیں جو کہتے ہیں کہ بیجنگ کا یوکرین معاملے پر دعویٰ کردہ غیر جانبدارانہ مؤقف اصل میں اس کے بڑے جغرافیائی مفادات سے مطابقت نہیں رکھتا۔ 
جمعہ کو چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ سے اس ملاقات کے بارے میں پوچھا گیا جس کی پہلی خبر ’ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ‘ نے دی تھی تو انہوں نے چین کا دیرینہ مؤقف دہرایا۔ انہوں نے کہا کہ چین یوکرین کے مسئلے کا فریق نہیں، چین کا یوکرین بحران پر مؤقف معروضی اور مستقل ہے یعنی مذاکرات، جنگ بندی اور امن۔ یوکرین کا طویل بحران کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ چین چاہتا ہے کہ اس مسئلے کا سیاسی حل جلد از جلد تلاش کیا جائے، ہم بین الاقوامی برادری کے ساتھ اور متعلقہ فریقین کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس سمت میں تعمیری کردار ادا کرتے رہیں گے۔ 
چند ہفتے قبل جب روس نے یوکرین پر مکمل حملہ کیا تو چینی صدر شی جن پنگ نے ماسکو کے ساتھ لامحدود شراکت داری کا اعلان کیا اور تب سے دونوں کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات مضبوط ہوئے ہیں۔ 
چین نے خود کو ممکنہ ثالث کے طور پر پیش کیا تھا
چین نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے کہ وہ روس کو فوجی مدد فراہم کر رہا ہے، یوکرین نے کئی چینی کمپنیوں پر روس کو ڈرون پرزے اور میزائل سازی کے لیے ٹیکنالوجی فراہم کرنے پر پابندیاں عائد کی ہیں۔ ۴؍جولائی کو روس کے ڈرون اور میزائل حملے کے بعد یوکرین کے دارالحکومت کیف کے مضافات سے دھواں اٹھتا ہوا دیکھا گیاتھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK