برکس سربراہی اجلاس میں، تنظیم کے لیڈران نے یکطرفہ ٹیرف اور غیر ٹیرف اقدامات کے بڑھتے ہوئے استعمال پر ’’سنجیدہ تشویش‘‘ کا اظہار کیا اور انہیں عالمی تجارتی تنظیم کے قوانین کے خلاف قرار دیا۔
EPAPER
Updated: July 07, 2025, 8:02 PM IST | Washington/Beijing
برکس سربراہی اجلاس میں، تنظیم کے لیڈران نے یکطرفہ ٹیرف اور غیر ٹیرف اقدامات کے بڑھتے ہوئے استعمال پر ’’سنجیدہ تشویش‘‘ کا اظہار کیا اور انہیں عالمی تجارتی تنظیم کے قوانین کے خلاف قرار دیا۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ’’برکس (BRICS) کی امریکہ مخالف پالیسیوں‘‘ کی حمایت کرنے والے ممالک کو سخت وارننگ جاری کی ہے اور ان پر ۱۰؍ فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔ اپنے سوشل نیٹ ورک ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں، ٹرمپ نے اعلان کیا کہ جو بھی ملک برکس کی امریکہ مخالف پالیسیوں کے ساتھ کھڑا ہوگا، اس پر ۱۰؍ فیصد اضافی ٹیرف لگایا جائے گا۔ اس پالیسی میں کسی کو کوئی استثنیٰ نہیں ملے گا۔
ٹرمپ کا یہ بیان، برکس ممالک کے لیڈران کی جانب سے عالمی اقتصادی استحکام کو خطرے میں ڈالنے والے یکطرفہ تجارتی ٹیرف کی سخت مذمت کے چند گھنٹوں بعد آیا ہے۔ خاص طور پر، برکس ممالک طویل عرصے سے امریکی ڈالر پر انحصار کم کرنے کیلئے ایک مشترکہ کرنسی یا متبادل ادائیگی کے نظام کی وکالت کر رہے ہیں جس کا مقصد اقتصادی خودمختاری کو مضبوط بنانا اور عالمی مالیات میں کثیر پولرٹی کو فروغ دینا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: مسک کے نئی سیاسی پارٹی شروع کرنے پر ٹرمپ برہم، مسک نے جوابی حملہ کیا
برکس اجلاس میں کیا ہوا؟
برازیل کے ساحلی شہر ریو ڈی جینیرو میں جاری برکس سربراہی اجلاس میں، تنظیم کے لیڈران نے یکطرفہ ٹیرف اور غیر ٹیرف اقدامات کے بڑھتے ہوئے استعمال پر ’’سنجیدہ تشویش‘‘ کا اظہار کیا اور انہیں عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے قواعد کے خلاف قرار دیا۔ اگرچہ سربراہی اجلاس کے بیان میں براہ راست امریکہ یا صدر ٹرمپ کا نام نہیں لیا گیا، لیکن پیغام واضح طور پر واشنگٹن کی بڑھتی ہوئی تحفظ پسندانہ پالیسیوں کو ہدف بناتا ہے۔
واضح رہے کہ دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد سے، ٹرمپ نے تقریباً سبھی ممالک پر ٹیرف لگانے کا اعلان کیا تھا جو اگست سے نافذ ہونے جارہا ہے۔ ان میں ۱۰؍ فیصد کا بنیادی ٹیرف اور بعض درآمدات پر ۵۰؍ فیصد تک کے اضافی ٹیرف شامل ہیں۔ برکس لیڈران نے خبردار کیا کہ ایسے اقدامات بین الاقوامی تجارت کو بگاڑ سکتے ہیں، عالمی ترقی کو کمزور کر سکتے ہیں اور اقتصادی غیر یقینی کی ایک اور لہر کو متحرک کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے امریکہ نے دہشت گرد تنظیم کیلئے فنڈ جاری کیا
برکس کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی معیشت اور مالیاتی منڈیاں تیزی سے بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال اور شدید اتار چڑھاؤ کا شکار ہوئی ہیں۔ اس تناظر میں، برکس ممالک، برازیل، روس، ہندوستان، چین اور جنوبی افریقہ، نے نہ صرف گروپ کے اندر بلکہ دیگر ابھرتی ہوئی اور ترقی یافتہ معیشتوں کے ساتھ بھی بہتر تعاون کا مطالبہ کیا۔
چین کا سخت ردعمل: ’’ٹیرف کو جبر کے آلے کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہئے‘‘
صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے ’’برکس کی امریکہ مخالف پالیسیوں‘‘ کی حمایت کرنے والے ممالک پر ۱۰؍ فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی کے بعد، چین نے پیر کو شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ چین نے پیر کو کہا ہے کہ برکس ممالک کا گروپ محاذ آرائی کا بلاک نہیں ہے اور نہ ہی یہ کسی تیسرے ملک کو نشانہ بناتا ہے۔ چین نے زور دیا کہ ہم ٹیرف کو دوسروں کو مجبور کرنے کے آلے کے طور پر استعمال کرنے کی مخالفت کرتے ہیں۔ ٹیرف کا استعمال کسی کیلئے فائدہ مند نہیں ہے۔ چین نے ڈبلیو ٹی او کے قوانین کا احترام کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
یہ بھی پڑھئے: حزب اللہ اسرائیلی دھمکیوں کے باوجود ہتھیار نہیں ڈالے گا: نعیم قاسم
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے بیجنگ میں ایک میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ برکس ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان تعاون کا ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔ یہ تنظیم کھلے پن، شمولیت اور جیت جیت تعاون کی وکالت کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ محاذ آرائی کا بلاک نہیں ہے اور نہ ہی یہ کسی ملک کو نشانہ بناتا ہے۔ ٹرمپ کی ٹیرف بڑھانے کی دھمکیوں کا حوالہ دیتے ہوئے، ننگ نے کہا کہ چین نے اپنا موقف واضح کر دیا ہے۔ تجارت اور ٹیرف میں کوئی فاتح نہیں ہوتا اور تحفظ پسندی کہیں نہیں لے جاتی۔