Inquilab Logo Happiest Places to Work

بیسٹ کے۳۱؍ لاکھ مسافروں پراضافی کرائے کا بوجھ اسی ہفتے

Updated: May 05, 2025, 12:25 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

ممبئی پولیٹن ریجن اتھاریٹی کی جانب سے بھی منظوری ملنے کے بعد اضافہ یقینی۔ کرایہ بڑھانے سے بیسٹ کی آمدنی میں سالانہ ۶۰۰؍کروڑ روپے تک اضافہ ہوگا۔

Passengers are seen boarding a bus in BKC. Photo: INN.
بی کے سی میں  ایک بس پر مسافر سوار نظر آرہے ہیں۔ تصویر : آئی این این۔

بیسٹ کے ۳۱؍لاکھ مسافروں پراضافی کرائے کا بوجھ اسی ہفتے سے پڑے گا۔ ممبئی پولیٹن ریجن اتھاریٹی (ایم ایم آر ٹی اے ) کی جانب سے بھی منظوری ملنے کے بعد اضافہ یقینی ہوگیا ہے۔ ۵؍مئی پیر کے دن سے اضافہ نافذ کئے جانے کا امکان تھا مگر بیسٹ کے کنڈکٹرس کو ٹریننگ دینے اور ٹکٹ مشینوں میں تبدیلی کے سبب چند دن اور لگیں گے۔ بیسٹ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اسے ہفتے اضافی کرایہ نافذ ہوجائے گا، اس کے لئے تیاری آخری مرحلے میں ہے۔ 
ابھی نان اے سی بسوں کا کم ازکم کرایہ ۵؍روپے ہے جو بڑھ کر۱۰؍ روپے اور اے سی بسوں کا کم ازکم کرایہ ۶؍ روپے سے بڑھ کر ۱۲؍ روپے ہوجائے گا، بقیہ اضافہ کلو میٹر اور دوری کی مناسبت سے ہوگا۔ اس کی وجہ سے پہلے ہی سے مہنگائی کی مار جھیل رہے مسافر مزید زیربار ہو ں گے اور ان کی جیب خالی ہوگی۔ 
۶؍برس بعد کرائے میں اضافہ اوربیسٹ پر۳؍ہزارکروڑکا قرض 
۲۰۱۹ء میں بیسٹ بسوں کا کم ازکم کرایہ ۸؍ روپے تھا جسے گھٹاکر ۵؍روپے کردیا گیا تھا، اب اس میں ۶؍ برس بعد اضافہ کیا جارہا ہے۔ کرائے میں تخفیف سے عام شہریوں کو راحت ملی تھی اور ان پر بوجھ کم ہوگیا تھا مگر اب پھر بڑھ جائے گا۔ بیسٹ انتظامیہ کو اس کا بھی احساس ہے کہ کرائے میں اضافے کے سبب کہیں تنظیموں اور مسافروں کا ری ایکشن سامنے نہ آئے۔ 
 اس اضافے کی وجہ سے بیسٹ کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ تقریباً ۶۰۰؍کروڑ روپے کا فائدہ ہوگا جس سے بیسٹ کاخسارہ کم کرنے میں مدد ملے گی لیکن ایک اہم سوال یہ ہے کہ اس اضافے سے بیسٹ کو آخر کتنی راحت ملے گی جبکہ اس وقت بیسٹ ۳؍ہزارکروڑ روپے سے زائد خسارے میں ہے اور آمدنی اتنی کم ہے جس سے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی بھی ممکن نہیں ہوتی ہے، ایسے میں ۶۰۰؍ کروڑ روپے سے بیسٹ کا خسارہ کتنا کم‌ ہوسکے گا؟
۵؍ تا ۱۲؍ سال کے بچوں کاآدھا ٹکٹ 
پہلے ۵؍تا ۱۲؍سال کے بچوں کا ٹکٹ آدھا ہوا کرتا تھا مگر تقریباً ۱۰؍ برس قبل اسے ختم کرکے فل ٹکٹ کردیا گیا تھا۔ اب پھر کرائےمیں اضافے کے ساتھ یہ سہولت دوبارہ مہیا کرائی جارہی ہے۔ اس طرح بچوں اور طلبہ کو راحت دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ 
چیف پی آر او کا کیا کہنا ہے؟ 
اس تعلق سے جب بیسٹ کے چیف پی آر اوسداس ساونت سے نمائندۂ انقلاب نے استفسار کیاتوانہوں نے بتایا کہ ’’ اس سے بچوں اور طلبہ کوراحت دینے کی کوشش کی گئی ہے اور ۱۰؍ برس بعد یہ سہولت دوبارہ مہیا کرائی جارہی ہے، یہ بیسٹ کا ایک اہم قدم ہے۔ اس مثبت قدم سے یقیناً مسافر خوش ہوں گے۔ ‘‘
۳۱؍لاکھ مسافر اوریومیہ ایک کروڑ ۷۵؍لاکھ روپے آمدنی
بیسٹ میں اس وقت ۳۱؍لاکھ مسافر سفر کرتے ہیں اوریومیہ آمدنی ایک کروڑ ۷۵؍ لاکھ روپے ہے۔ اگر بسوں کی تعداد پیش نظر رکھی جائے تو بیسٹ کی اپنی بسیں محض ۶۳۹؍ رہ گئی ہیں اور پرائیویٹ ایجنسیز کے ذریعے کلو میٹر کے حساب سے چلوائی جانے والی بسیں ۲۱۱۹؍ ہیں ۔ مجموعی طور پر اس وقت ۲۷۵۸؍بسیں چلائی جارہی ہیں۔ پرائیویٹ ایجنسیوں کے ذریعے کلومیٹر کے حساب سے خدمات حاصل کرنے کا نتیجہ یہ ہے کہ بیسٹ کی اپنی بسیں تقریباً ختم ہونے کےدہانے پر ہیں، مطلب بیسٹ کی شناخت اور وجود پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے‌۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK