Updated: May 05, 2025, 3:37 PM IST
| Ahmedabad
آئی آئی ٹی گاندھی نگر پر مبینہ طور پر اسلامی تھیولوجی(دینی عقائد ) کو فروغ دینے پر دائیں بازو کے ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ ادارہ’ایکس‘ پر اس وقت ٹرینڈ کر رہا ہے جب کچھ صارفین نے اسکول آف ہیومینٹیز اینڈ سوشل سائنسز کے منتخب طلبہ کے تھیسس کے موضوعات کا حوالہ دے کر کیمپس پر ’’اسلامائزیشن‘‘ کے الزامات لگائے۔
آئی آئی ٹی گاندھی نگر کی عمارت۔ تصویر: آئی این این۔
آئی آئی ٹی گاندھی نگر کو مبینہ طور پر اسلامی تھیولوجی(دینی عقائد ) کو فروغ دینے پر دائیں بازو کے ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ ادارہ’ایکس‘ پر اس وقت ٹرینڈ کر رہا ہے جب کچھ صارفین نے اسکول آف ہیومینٹیز اینڈ سوشل سائنسز کے منتخب طلبہ کے تھیسس کے موضوعات کا حوالہ دے کر کیمپس پر ’’اسلامائزیشن‘‘ کے الزامات لگائے۔ آر ایس ایس سے منسلک اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد نے اتوار کو ایک پریس ریلیز جاری کی جس میں طلبہ،خاص طور پر ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے طلبہ کے ثقافتی اور قومی جذبات کیلئے ’’تشویشناک بے اعتنائی‘‘ پر تشویش کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھئے: ناگپور: پیٹرول پمپ پرآن لائن ادائیگی کی سہولت ختم
یہ موضوعات، جوایچ ایس ایس کے طلبہ کو ان کے ڈسٹریٹیشن ڈیفنس کی دعوت کے طور پر دیئے گئے تھے، مبینہ طور پر چن کر لیک کئے گئے تاکہ ہنگامہ کھڑا کیا جا سکے۔ یہ معاملہ۲۸؍ اپریل کو اس وقت منظر عام پر آیا جب’’ایمننٹ انٹیلیکچوئل‘‘ نامی ایکس صارف نے کچھ تحقیقی موضوعات کی فہرست شیئر کی اور لکھا:’’یہ دیکھ کر آپ کو فخر ہوگا۔ ہندوستان کے پاس اب اپنا اے آئی آ گیا ہے! آئی آئی ٹی گاندھی نگر نے ایک منفرد سسٹم متعارف کرایا ہے جو چیٹ جی پی ٹی اور ڈیپ سیک کو کیرالا کی طاقت سے شکست دے گا۔ اس کا نام ہے ڈیپ فیتھ (Deepfaith)۔ شکریہ @iitgn کہ آپ نے ٹیکس دہندگان کی فراہم کردہ’ `خودمختاری‘ کا استعمال بالکل ویسے ہی کیا جیسے ہماری سپریم کورٹ نے، تاکہ یہ ملک ہم سب کیلئے بہتر بنایا جا سکے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: ’’ وقف پر مودی سرکار کی کورٹ کو گمراہ کرنے کی کوشش‘‘
جن موضوعات پر اعتراض کیا گیا ان میں ایک مسلمان اکثریتی علاقے کے لوگوں کے ماہی گیری اور ماحولیاتی علم، اسلامی رسومات، اور اسلامی لباس سے متعلق مطالعات شامل تھے۔ ایک طالب علم جس نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’’طلبہ مذہبی رسومات اور رواجوں سے متعلق انسانیات اور سماجی علوم پر تحقیق کرتے ہیں۔ تقریباً۲۰؍ طلبہ نے ہندو روایات جیسے برہمن وادی نظام، ویدوں اور مندر انتظامیہ پر تحقیق کی ہے۔ ہمیں بغیر کسی قصور کے نشانہ بنایا گیا ہے۔ ‘‘ اسٹوڈنٹ ڈیولپمنٹ کے اسسٹنٹ ڈین منیش کمار نے کہا کہ ادارے کے خلاف مہم میں کوئی علمی بنیاد نہیں ہے۔ کمار نے کہا’’کوئی بھی کسی تحقیقی موضوع یا نتائج پر سوال اٹھا سکتا ہے لیکن علمی انداز میں بات کرنے کیلئے باقاعدہ طریقے موجود ہیں۔ ہم تعمیری تنقید اور مناسب ذرائع سے دی جانے والی رائے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔