Inquilab Logo

؍ ۳۴؍ کروڑ۵۰؍لاکھ افراد بھوک کے سبب موت کی دہلیز پرپہنچ گئے

Updated: July 08, 2022, 12:14 PM IST | Agency | New York

بھوک کے حوالے سے اقوام متحدہ کی ایک نئی رپورٹ کا دعویٰ ہے کہ ایندھن اور خوراک کی قیمتیں بڑھنے کے سبب دنیا بھر میں بھوک کے شکار افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے،یوکرین کی جنگ نے اس بحران کو شدید تر بنا دیا

Locals eat relief food in a famine-stricken area of ​​Kenya..Picture:INN
کینیا کے ایک قحط زدہ علاقے میں مقامی افراد ریلیف کا کھانا لیتے ہوئے۔۔ تصویر: آئی این این

 اقوام متحدہ ورلڈ فوڈ پروگرام کے سربراہ ڈیوڈ بیزلی کا کہنا ہے کہ اس وقت ’’ریکارڈ۳۴؍ کروڑ۵۰؍ لاکھ افراد شدید بھوک کا شکار ہیں اور موت کی دہلیز کی جانب بڑھ رہے ہیں۔‘‘ رواں سال کے آغاز میں یہ تعداد ۲۷؍ کروڑ۶۰؍لاکھ تھی اور اس میں اب تک۲۴؍ فیصد کا اضافہ ہوچکا ہے۔ جبکہ کووڈ ۱۹؍ کی وباء سے قبل ۲۰۲۰ءکے اوائل میں یہ تعداد ۱۳؍ کروڑ ۵۰؍ لاکھ تھی۔ ۲۰۲۱ء  میں مجموعی طور پر ۷۰؍ کروڑ ۲۰؍ لاکھ  سے۸۲؍کروڑ۸۰؍لاکھ افراد بھوک سے متاثر ہوئے جوکہ اس سے سابقہ برس کے اوسط ۷۲؍ کروڑ۲۰؍لاکھ کے مقابلے ۴؍ کروڑ ۶۰؍ لاکھ زیادہ ہے۔
اقوام متحدہ کا موقف 
 بیزلی ورلڈ فوڈ پروگرام اور اقوام متحدہ کی دیگر چار ایجنسیوں کی جانب سے بھوک کی عالمی صورت حال کے حوالے سے تیار کردہ تازہ ترین رپورٹ کے اجراء کے موقع پر بول رہے تھے۔ انہوں نے کہا’’ہمارے سامنے حقیقی خطرہ ہے، آنے والے مہینوں میں اس میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔اس سے بھی زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ۴۵؍ملکوں کے۵؍کروڑ افراد قحط سالی کا شکار ہونے سے اب صرف ایک قدم دور رہ گئے ہیں۔‘‘ اقوام متحدہ کے مطابق بالخصوص افریقہ اور مشرق وسطی کے ملکوں میں اناج اور خوراک کی سپلائی کا مسئلہ زیادہ سنگین ہے۔
 شدید بھوک میں اضافہ کی وجہ
 اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کووڈ ۱۹؍ کی وباء کے بعد معمول کی صورت حال کو بحال کرنے میں غیر یکسانیت، ماحولیاتی تبدیلی کے مضمرات اور مسلح تصادم کے واقعات بھوک اور قلت تغذیہ پر قابو پانے کی راہ میں بڑی رکاوٹیں بن رہے ہیں۔ یوکرین کی جنگ نے عالمی فوڈ سکیورٹی کی صورت حال کو مزید سنگین بنادیا ہے جو کہ کووڈ انیس کی وبا کے سبب پہلے ہی شدید دباو کا شکار تھی۔ روس اور یوکرین دونوں ہی گیہوں اور سورج مکھی کا تیل کے سب سے بڑے ایکسپورٹر ہیں۔ دنیا میں گیہوں اور جوکی برآمدات کا ایک تہائی اور سورج مکھی کے تیل کی برآمدات کا نصف یہی دونوں ممالک کرتے ہیں۔ روس اور اس کا اتحادی بیلاروس کھاد میں استعمال ہونے والا اہم جز پوٹاش کے دو سب سے بڑے ایکسپورٹرز ہیں۔ بیزلی نے یوکرین سے گیہوں اور دیگر اناج برآمد کرنے کے لیے کوئی سیاسی حل تلاش کرنے کی اپیل کی۔ تاکہ دنیا کو’’ناشتہ فراہم کرنے والا یہ ملک‘‘ایک بار پھر عالمی منڈی میں داخل ہوسکے۔ بیزلی نے’’بھوک کی آسمان چھوتی سطح‘‘ سے نمٹنے کے لئے  انسانی گروپوں سے مزید مالی افراد فراہم کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے دنیا کے بڑے ملکوں سے غیریب ترین ملکوں میں سرمایہ کاری کرنے کی بھی اپیل کی۔ اقوام متحدہ کے اہلکار کے مطابق اگر اس طرح کے اقدامات کیے جاتے توآج ’’یوکرین کی جنگ کا اتنا زیادہ تباہ کن عالمی اثر نہیں پڑتا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK