امریکہ میں چین کی فوج کے ۴؍ افسروں کے خلاف فرد جرم عائد کی گئی ہے ان پر کریڈٹ ریٹنگ کمپنی ایکوائی فیکس کو ہیک کر کے ۱۴؍ کروڑ سے زیادہ امریکی شہریوں کی ذاتی معلومات چوری کرنے الزام ہے۔
EPAPER
Updated: February 12, 2020, 1:58 PM IST | Agency | Washington
امریکہ میں چین کی فوج کے ۴؍ افسروں کے خلاف فرد جرم عائد کی گئی ہے ان پر کریڈٹ ریٹنگ کمپنی ایکوائی فیکس کو ہیک کر کے ۱۴؍ کروڑ سے زیادہ امریکی شہریوں کی ذاتی معلومات چوری کرنے الزام ہے۔
واشنگٹن : امریکہ میں چین کی فوج کے ۴؍ افسروں کے خلاف فرد جرم عائد کی گئی ہے ان پر کریڈٹ ریٹنگ کمپنی ایکوائی فیکس کو ہیک کر کے ۱۴؍ کروڑ سے زیادہ امریکی شہریوں کی ذاتی معلومات چوری کر نے الزام ہے۔ امریکی عدالت میں پیش کئے گئے دستاویزات کے مطابق چاروں ملز مین کا تعلق چین کی لبریشن آرمی کے۵۴؍ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سے ہے جو چینی فوجی کا ہی ایک ادارہ ہے۔ یہ ہیکر کئی ہفتوں تک کمپنی کے سیکوریٹی نیٹ ورک کو توڑ کر لوگوں کی ذاتی معلومات اور دیگر دستاویزات کو چوری کرتے رہے تھے۔
امریکی اٹارنی جنرل ولیم بار نے اس معاملے میں ۴؍چینی فوجی افسروں کے خلاف فرد جرم عائد کرتے ہوئے کہ یہ انسانی تاریخ میں ڈیٹا چوری کی بڑی وارداتوں میں سے ایک تھی۔ اٹارنی جنرل نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ امریکی لوگوں کی ذاتی معلومات تک پہنچنے کی سوچی سمجھی کوشش تھی ۔ آج ہم ‘پی ایل اے‘ کے ہیکروں کو ان مجرمانہ فعل کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ انہوں کہا کہ ہم چین کی حکومت کو متنبہ کرتےکہ ہم اپنی صلاحیت سے ایسے ہیکروں کی شناخت تک پہنچ سکتے ہیں جو بار بار ہم پر حملہ آور ہوتے ہیں۔
امریکی حکام کے مطابق جن چینی فوجیوں کے خلاف فرد جرم عائد کی گئی ہے وہ لاپتہ ہیں اور اس بات کا بھی امکان نہیں ہے کہ وہ کبھی امریکہ میں اپنے خلاف لگائے الزامات کا سامنا کرنے کیلئے امریکی عدالت کے سامنے پیش ہوں گے۔ ایف بی آئی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیوڈ بوڈچ نے کہا کہ ہم نہ تو انھیں تحویل میں لے سکتے اورنہ ہی عدالت میں لا سکتے ہیں اور نہ جیل میں بند کر سکتے ہیں۔ایف بی آئی کے مطابق ابھی تک ایسی کو شہادت سامنے نہیں آئی ہے کہ اس چوری شدہ ڈیٹا کو استعمال کر کے کسی فرد کے بینک اکاونٹ یا کریڈٹ کارڈ سے رقم چوری کی گئی ہو۔
امریکی حکام کے مطابق ۲۰۱۷ءمیں ہوئی اس ہیکنگ میں ۱۴؍ کروڑ سے زیادہ امریکی شہریوں کے نام ، پتے اور ذاتی معلومات چوری کئے گئے تھے۔ اس معاملے میں کینیڈا اور برطانیہ کے کچھ شہری بھی متاثر ہوئے تھے۔کریڈٹ ریٹنگ کمپنی نے الزام عائد کیا تھا کہ ہیکروں نے اپنی شناخت کو چھپانے کیلئے ۲۰؍ ممالک سے۳۴؍ سرورز تک رسائی حاصل کر کے ہیکنگ کی تھی۔ اس معاملے کے بعد کمپنی کو لوگوں کی معلومات کا تحفظ نہ کرپانے کی پاداش میں سزا کے طور پر۷۰۰؍ ملین ڈالر جرمانہ فیڈرل ٹریڈ کمیشن کو ادا کرنا پڑا تھا اور۳۰۰؍ ملین ڈالر شناخت کی چوری کو روکنے والی کمپنیوں کو بھی ادا کرنے پڑے تھے، جس سے کمپنی کو بڑا خسارہ ہوا ہے۔
ایکوئی فیکس کے چیف ایگزیکٹو مارک بیگر نے ایک بیان میں کہا کہ کمپنی اس تحقیقات کیلئے امریکہ کے وفاقی اداروں کی شکرگزار ہے۔یہ بڑے اطمینان کا باعث ہے کہ ملک کےادارے سائبر کرائمز اور خاص طور پرکسی ملک کی سرپرستی میں ہونے والے جرائم کو سنجیدگی سے لیتے ہیں۔چین نے اس پر ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔