Inquilab Logo Happiest Places to Work

اہل ِ غزہ کادرد، دفتراقوام متحدہ کےگھیراؤ کی کوشش

Updated: July 27, 2025, 10:52 AM IST | New York

غزہ میں اسرائیل نے اہل غزہ کی کیا حالت کردی ہے اس کا اندازہ وہاں کی تصاویر اور ویڈیوز سے ہو رہا ہے۔ اسی وجہ سے پوری دنیا میں اسرائیل کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے۔

A scene of anger was also seen in the American city of New York, where thousands of people marched towards the United Nations headquarters under the banners of various organizations and attempted to surround it.
غصے کا ایک نظارہ امریکی شہر نیو یارک میں بھی دیکھنے کو ملا جہاں ہزاروں افراد نے مختلف تنظیموں کے بینر تلے اقوام متحدہ کے صدر دفتر کی طرف مارچ کیا اور اس کے گھیرائو کی کوشش کی

 غزہ میں  اسرائیل نے اہل غزہ کی کیا حالت کردی ہے اس کا اندازہ  وہاں کی تصاویر اور ویڈیوز سے ہو رہا ہے۔ اسی وجہ سے پوری دنیا میں اسرائیل کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے۔ ساتھ ہی اقوام متحدہ کو بھی اس کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا جارہا ہے کہ وہ اب تک اسرائیل کو اس ظلم سے باز نہیں رکھ سکا ۔  اقوام متحدہ کے خلاف غصہ  ویسے بھی بڑھتا جارہا ہے کیوں کہ وہ اتنے بڑے انسانی بحران کو ٹالنے کے لئے اپنے طور پرکچھ نہیں کرپا رہا ہے۔ 
اقوام متحدہ کا صدر دفتر نشانہ 
 اسی غم و غصہ میں گزشتہ روز اقوام متحدہ کے صدر دفتر کے سامنے سیکڑوں مظاہرین نے جنگ زدہ غزہ میں بڑھتے ہوئے  اسرائیل کے مسلط کردہ  قحط جیسے حالات اور خصوصاً بچوں کی حالت زار پر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کیلئے شدید احتجاج کیا۔ یہ لوگ اقوام متحدہ کے صدر دفتر کو گھیرنے کی کوشش کررہے تھے تاکہ وہاں کے حکام کو خواب غفلت سے جگایا جاسکے لیکن سیکوریٹی ایجنسیوں نے ایک حد تک انہیں جانے دینے کے بعد بھیڑ کو منتشر کردیا۔ امدادی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری عالمی مداخلت نہ کی گئی تو غذائی قلت جان لیوا شکل اختیار کر سکتی ہے۔مظاہرین نے  وہاں کھڑے رہ  نعرے لگاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اقوام متحدہ کوئی فیصلہ کن کارروائی کرے ۔ یا تو وہ غزہ کی ناکہ بندی کھلوائے اور وہاں امداد پہنچانے کا انتظام کرے یا پھر اسرائیلی  قیادت کو سلاخوں کے پیچھے ڈھکیلنے کا انتظام کرے۔
مظاہرہ میں شامل افراد کا کیا کہنا ہے؟
 اس  مظاہرے میں شامل   ناس جوزف(۲۷) جو نیویارک  میں فلسطینی یوتھ موومنٹ کی ترجمان ہیں، نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’غزہ سے جو تصاویر آرہی ہیں وہ ناقابلِ بیان ہیں ۔بچوں، عورتوں اور مردوں کو سڑکوں پر بھوک سے نڈھال اور گرتا ہوا  دیکھنا ناقابلِ برداشت ہے۔ اگرچہ فوری امداد ضروری ہے لیکن ایسے سیکڑوں، شاید ہزاروں افراد ہیں جن کیلئے یہ بھی ناکافی ہوگی۔ ان لوگوں کو فوری طورپر اسپتال منتقل کرکے کئی ہفتوں تک نگرانی میں رکھنا پڑے گا۔‘‘ انہوں نے عالمی برادری، بالخصوص فرانس، برطانیہ اور امریکہ  پر زور دیا کہ صرف زبانی مذمت کافی نہیں  اسرائیل پر اسلحہ اور تجارتی پابندیاں عائد کی جائیں اور اسرائیلی سفیر کو ان ممالک سے ملک بدر کیا جائے۔ 
یہودی بھی مظاہرے میں شامل ہوئے
 اس مظاہرے میں شامل یہودی مذہبی رہنما ربی ڈیوڈ فیلڈ مین نے شدید رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم چھوٹے بچوں کو بھوک سے مرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ یہ ناقابلِ قبول ہے۔ دنیا آہستہ آہستہ جاگ رہی ہے بلکہ کوئی کارروائی ہی نہیں کررہی ہے۔ باقی ممالک کو بھی فوری قدم اٹھانا ہوگا۔‘‘امریکی شہری پال اسٹائن نے کہا کہ غزہ میں ظلم کی انتہا کی مسلسل خبریں دیکھ کر ان کی نیند حرام ہو گئی ہے۔ غزہ میں اسرائیل جو کررہا ہے اسے نسل کشی کہتے ہیں ۔ کیا امریکی حکومت کو یہ نظر نہیں آرہا ہے ؟ ہم امریکی ہیں، ہمیں اس قتل و غارت کو روکنے  کے لئے طاقت  کا استعمال کرنا  چا ہئے لیکن ابھی تک ہم کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔ ‘‘
بحران سنگین تر 
  مقامی  یونیورسٹی کے پروفیسر سانان مرادی نے امریکہ پر ذمہ داری عائد کرتے ہوئے مطالبہ کیاکہ اسرائیل کو اسلحہ دینا بند کریں، جنگ بند کریں۔‘‘مظاہرین نے جنگ بندی، محاصرہ ختم کرنے اور جنگی جرائم پر احتساب کے مطالبات کے ساتھ پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے تاحال رسمی بیان جاری نہیں کیا ہے تاہم امدادی ایجنسیاں خبردار کر چکی ہیں کہ غزہ میں غذائی بحران ہر گزرتے دن کے ساتھ سنگین تر ہو رہا ہے اور بچوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ اس تعلق سے جو ویڈیوز اور تصاویر سامنے آرہی ہیں ان سے بالکل واضح ہو رہا ہے کہ یہ بحران کس نہج پر پہنچ گیا ہے اور اس کے لئے سراسر اسرائیلی حکومت ذمہ دار ہے۔
اقوام متحدہ کے صدر دفتر جانے والی سڑک جام 
  واضح رہے کہ — غزہ میں شدید غذائی بحران پر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کے  لئےنیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر کے باہر یہ سیکڑوںفلسطین حامی مظاہرین جمع ہوئے تھے۔ ان کی وجہ سے صدر دفتر کی جانب جانے والی سڑک پوری طرح سے جام ہو گئی تھی ۔ چونکہ انتظامیہ کو اندازہ تھا کہ یہاں بڑی تعداد میں لوگ پہنچیں گے اس لئے انہوں نے پہلے ہی ٹریفک کو دوسرے راستوں پر موڑ دیا تھا ۔ 
بین الاقوامی تنظیموں کی وارننگ 
 دریں اثناء بین الاقوامی امدادی تنظیمیں بار بار خبردار کر رہی ہیں کہ غزہ میں بالخصوص بچوں میں بھوک اور غذائی قلت کے واقعات خطرناک حد تک بڑھ چکے ہیں۔یاد رہے کہ اسرائیل نے رواں سال مارچ میں غزہ پر مکمل امدادی ناکہ بندی عائد کی تھی  تاہم اقوام متحدہ کی زیر قیادت قائم پرانی امدادی تقسیم کی تنظیمی بنیادوں کو نظر انداز کر دیا گیا۔ اس اقدام نے انسانی امداد کی رسائی کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔بین الاقوامی طبی تنظیم ’ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز ‘نے انکشاف کیا ہے کہ اس کے کلینکوں میں پچھلے ہفتے جن بچوں اور حاملہ یا دودھ پلانے والی ماؤں کا معائنہ کیا گیا، ان میں سے ہر چوتھی خاتون یا بچہ شدید غذائی قلت کا شکار پایا گیا۔یہ تشویشناک انکشاف اقوام متحدہ کے اس بیان کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ غزہ سٹی میں ہر پانچ میں سے ایک بچہ شدید غذائی قلت کا شکار ہے۔اقوام متحدہ کے ہنگامی امدادی ادارے اور دیگر تنظیمیں مسلسل دہائی دے رہی ہیں کہ غزہ میں انسانی بحران ایک غیر انسانی سطح پر پہنچ چکا ہے اور اس کے لئے نیتن یاہو کا پاگل پن ذمہ دار ہے۔ نیتن یاہو کو فوری طور پر روکنے کی ضرورت ہے

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK