Inquilab Logo

مہنگائی کیخلاف احتجاج پر ۴؍ ایم پی معطل

Updated: July 26, 2022, 12:45 AM IST | new Delhi

موجودہ اجلاس میں شریک نہیں ہوسکیں گے، لوک سبھا میں  پلے کارڈ لہرانے پرسخت کارروائی، کانگریس نے اسے جمہوریت پر بدنما داغ قرار دیا

Placards were waved in front of Lok Sabha Speaker Om Birla. (Photo: PTI)
لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا کے سامنے اس طرح پلے کارڈ لہرائے گئے۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

 مہنگائی کے خلاف احتجاج  کرتے ہوئے لوک سبھا میں  پلے کارڈ لہرانے پر  پیر کو سخت کارروائی کرتے ہوئے کانگریس کے  ۴؍ اراکین کوموجودہ اجلاس کی بقیہ  میعاد کیلئے  معطل  کر  دیا۔   کانگریس نے اسے  ملک کی جمہوریت پر بدنما داغ قرار دیا ہے جبکہ  حکومت نے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے معطل کئے گئے اراکین پر اسپیکر کے عدم احترام کا الزام عائد کیا ہے۔ 
   سرمائی اجلاس  شروع ہونے کے بعد سے ہی  اپوزیشن ملک میں پھیلی مہنگائی اور عام اشیاء پر جی ایس ٹی کے اطلاق کے خلاف احتجاج کررہی ہے۔ اس کا مطالبہ ہے کہ حکومت دیگر تمام امور کو بالائے طاق رکھ کر پہلے مہنگائی کے موضوع پر مباحثہ کرائے تاہم حکومت اس کیلئے تیارنہیں ہے۔
  پیر کو بھی پارلیمنٹ کی کارروائی شروع ہونے پر دونوں ایوانوں میں اپوزیشن کے اراکین   نے مہنگائی کے موضوع پر مباحثے کا مطالبہ کرتے ہوئے  احتجاج شروع کردیا۔اس دوران لوک سبھا میں  اسپیکر اوم برلا نے متنبہ کیا کہ جواراکین ایوان میں  پوسٹر لے کر آئیں گےان کا داخلہ ممنوع کردیا جائےگا۔اس کے بعد بھی ابتدائی التواء کے بعد دوپہر ۳؍ بجے جب کارروائی شروع ہوئی تو کانگریس  کے  چند اراکین نے پوسٹر لہرائے اور نتیجے میں   ۴؍ اراکین پارلیمان منکم ٹیگور، جوتی مانی، رامیہ ہری داس اور ٹی این پرتاپن کو پارلیمانی امور کے وزیر پرلہاد جوشی   کے  پیش کردہ  ریزولیوشن کو پاس کرتے ہوئے اجلاس کی بقیہ کارروائی کیلئے معطل کردیا گیا۔  ان کی معطلی پارلیمنٹ کے رول ۳۷۴؍(ایوان کی کارروائی میں رخنہ اندازی)  کے تحت  ہوئی ہے۔ 
 واضح رہے کہ اسپیکر اوم برلا جو کافی ناراض نظر آرہے تھے ، نے پہلے ہی متنبہ کیاتھا کہ وہ ایوان  میں  مباحثہ کروانا چاہتے ہیں اوراگر کسی نے ایوان میں پوسٹر لہرائے تو وہ اس کے خلاف سخت کارروائی  کریں گے۔ اس کے باوجود ۳؍ بجے جب ایوان کی کارروائی ہوئی تو اپوزیشن کے اراکین چاہِ ایوان میں  پہنچ کر احتجاج کرنے لگے۔اس  دوران اسپیکر نے منکم ٹیگور، جوتی مانی، رامیہ ہری داس اور ٹی این پرتاپن کو نام لے کر متنبہ کیا۔ عام طورپر جب اسپیکر رکن پارلیمان کا نام لے کر نشاندہی کرے تواسے چاہ ایوان سے فوری طورپر ہٹ جانا چاہئے مگر ایسا نہیں ہوا۔ اس کے بعد پارلیمانی امور کے وزیر پرلہاد جوشی  نے  ان کی معطلی کیلئے ریزولیوشن پیش کیا جو منظور کرلیا گیا۔اراکین کی معطلی کا دفاع کرتے ہوئے پارلیمانی امور کے وزیر پرلہاد جوشی   نے  کہا کہ حکومت مہنگائی سمیت ہر موضوع پر گفتگو کیلئے تیار ہے مگر جن اراکین کے خلاف کارروائی کی گئی ہے انہوں نے قانون کی پاسداری اور صدر نشیں کا احترام نہیں کیا ہے۔  اس سے قبل اسپیکر نے  متنبہ کیاتھا کہ ’’اگر آپ کو پلے کارڈ دکھانے ہیں تو ایوان کے باہر دکھائیں،  میں  ایوان میں مباحثہ کروانا  چاہتا ہوں۔ میری رحمدلی کو میری کمزوری نہ سمجھیں۔ ‘‘  اس کے بعد بھی جب ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو اپوزیشن نے اپنا احتجاج جاری رکھا۔ 
 اپنے اراکین پارلیمان کی معطلی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس نے اسے جمہوریت پر بدنما داغ قرار دیا ہے۔  پارٹی نے الزام لگایا کہ حکومت  اپوزیشن کو ڈرانے کی کوشش کررہی ہے۔    معطل ارکین کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لوک سبھا میں کانگریس  کے ڈپٹی لیڈر گورو  گوگوئی نے کہا کہ ’’حکومت ہمارے اراکین پارلیمان کو معطل کرکے ہمیں ڈرانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ان کی غلطی کیا تھی؟وہ ان امور کو اٹھانے کی کوشش کررہے تھے جوعوام سے جڑے ہوئے ہیں۔‘‘ انہوں نے زور دیا کہ کانگریس اس طرح کی کوششوں سے ڈرنے والی نہیں ہے۔  انہوں نے کہا کہ ’’اراکین پارلیمان جی ایس ٹی اور مہنگائی کے خلاف پلے کارڈ لہرارہے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت ان امور پر بحث کروائے۔ ہم نے  تحریک  التواء بھی پیش کی تاکہ مہنگائی پر گفتگو ہوسکے مگر اسے خارج کردیاگیا۔‘‘ انہوں نے الزام لگایا کہ ’’حکومت صرف دنیا کے چوتھے امیر ترین آدمی  (اڈانی) کی بات  سننا چاہتی ہے، عام آدمی کی بات اسے سنائی نہیںدیتی۔‘‘     راجیہ سبھا میں کانگریس اور عام آدمی پارٹی سمیت بڑی اپوزیشن جماعتوں کے اراکین   نے  مہنگائی اور اشیائے ضروریہ پر جی ایس ٹی  کی شرح میں اضافے   پرپر زور احتجاج کیا۔ 

parliment Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK