بھیونڈی مشرق کے رکن اسمبلی رئیس شیخ کا حکومت پر اظہار برہمی، خالی اسامیاں پُرکرنے کا مطالبہ۔
EPAPER
Updated: May 05, 2025, 12:28 PM IST | Mumbai
بھیونڈی مشرق کے رکن اسمبلی رئیس شیخ کا حکومت پر اظہار برہمی، خالی اسامیاں پُرکرنے کا مطالبہ۔
ریاست کے محکمہ اقلیتی ترقیات میں ۶۷؍ فیصد سے زیادہ اسامیاں خالی ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی رئیس شیخ نے اس سنگین صورتحال کو اجاگر کرتے ہوئے نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کو خط لکھ کر اس مسئلے میں فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔ رئیس شیخ کا کہنا ہے کہ محکمہ میں افرادی قوت کی شدید کمی کے سبب اقلیتی برادریوں کیلئے مختلف سرکاری اسکیموں کے نفاذ میں رکاوٹ آ رہی ہے اور محکمہ عملی طور پر مفلوج ہو چکا ہے۔
اقلیتی محکمہ، کمشنریٹ، تحقیق و تربیت انسٹی ٹیوٹ، اقلیتی کمیشن، وقف بورڈ، پنجابی ساہتیہ اکیڈمی، وقف ٹریبونل، مولانا آزاد کارپوریشن بورڈ اور دیگر ذیلی اداروں میں کل۶۰۹؍ عہدے منظور شدہ ہیں، جن میں سے صرف ۱۹۸؍ پر تقرری ہوئی ہے جبکہ۴۱۰؍ اسامیاں خالی ہیں۔ یہ شرح۶۷؍ فیصد بنتی ہے۔ رئیس شیخ نے ڈی سی ایم اجیت پوار کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ اقلیتی بہبود کی اسکیموں کے مؤثر نفاذ کیلئے خالی آسامیاں فوری طور پر بھری جائیں۔ ایم ایل اے رئیس شیخ نے کہا کہ ریاست میں مسلم برادری کی آبادی۱۱ء۵۴؍ فیصد ہے، لیکن وہ تعلیم اور روزگار کے شعبے میں مسلسل پیچھے ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس کمیونٹی کو مرکزی دھارے میں لانے کیلئے ریاستی و مرکزی حکومت کی اسکیموں پر مؤثر عمل آوری لازمی ہے۔ رئیس شیخ کا کہنا تھا کہ اقلیتی محکمے کیلئے مختص بجٹ ناکافی ہے اور افسران محکمہ میں شامل ہونے سے گریز کرتے ہیں، جس کے باعث یہ محکمہ برسوں سے غیر فعال ہو چکا ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ’بارٹی‘ اور’ سارتھی‘ کی طرز پر اقلیتی تحقیق و تربیت انسٹی ٹیوٹ قائم کیا گیا ہے اور اقلیتی کمشنریٹ خود نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کی پہل پر قائم کیا گیا تھا تاکہ اقلیتی اسکیموں کو مؤثر طریقے سے نافذ کیا جا سکے۔ تاہم ان اداروں میں بھی اہم آسامیاں خالی ہیں جس کے باعث کمیونٹی کو ان کا فائدہ نہیں مل پا رہا۔ ایم ایل اے رئیس شیخ نے حکومت پر الزام لگایا کہ اقلیتی ترقی کے منظور شدہ عہدوں کے باوجود انہیں پُر نہ کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ مہاوتی حکومت اقلیتی محکمے کو جان بوجھ کر نظر انداز کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف فیصلے لینا کافی نہیں بلکہ ان پر عمل درآمد بھی ضروری ہے۔
محکمہ اقلیتی میں منظور شدہ اور خالیاسامیاں کچھ یوں ہیں : منترالیہ سطح پر۶۳؍ میں سے۲۳؍ خالی، اقلیتی کمشنریٹ میں ۳۶؍ میں سے۳۱؍ خالی، ضلع اقلیتی سیل میں ۸۵؍ تمام اسامیاں خالی، تحقیق و تربیت انسٹی ٹیوٹ میں تمام۱۱؍ اسامیاں خالی، اقلیتی کمیشن میں تمام۱۱؍ خالی، مولانا آزاد ڈیولپمنٹ کارپوریشن میں ۱۵۷؍ میں سے۱۱۲؍ خالی، وقف بورڈ میں ۱۷۹؍ میں سے۹۰؍ خالی، وقف ٹریبونل میں ۳۴؍ میں سے۲۴؍ خالی، حج کمیٹی میں ۱۱؍ میں سے۸؍خالی، پنجابی اکیڈمی میں تمام۴؍ خالی، اور جین کارپوریشن میں تمام ۱۵؍ اسامیاں خالی ہیں۔