۷؍و یں پےکمیشن کی میعاددسمبر میںختم ہوگی ،اس کے بعد آٹھویں پےکمیشن کے نفاذ کاعمل شروع ہوگا،اسی کے تحت بقایا رقم ملے گی۔
۸؍ واں پے کمیشن جلد نافذ ہوگا۔ تصویر: آئی این این
سرکاری ملازمین آٹھویں پے کمیشن کی سفارشات کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔ درحقیقت جنوری میں مرکزی حکومت نے آٹھویں پے کمیشن کی تشکیل کے منصوبے کا اعلان کیا تھا لیکن تقریباً۱۰؍ ماہ گزرنے کے بعد بھی نہ تو کمیشن کی تشکیل ہوئی ہے اور نہ ہی اس سے متعلق کوئی نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔ اس سے سرکاری ملازمین میں الجھن پیدا ہوتی ہے۔ وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ آٹھواں پے کمیشن کب بنے گا اور اس کی سفارشات پر آخر کب عمل درآمد ہوگا۔ای ٹی وی بھارت کی ایک رپورٹ کے مطابق اس پر جلدی عمل درآمد شروع ہوگا اور نافذ ہونے کے بعد سرکاری ملازمین کو۱۷؍ماہ کی بقایا رقم مل جائےگی۔
کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد کب ہوگا؟
ساتویں پے کمیشن کی میعاد۳۱؍ دسمبر ۲۰۲۵ء کو ختم ہونے والی ہے۔ ماضی کے تجربے سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کسی بھی پے کمیشن کو اپنی رپورٹ تیار کرنے میں تقریباً۱۸؍ سے۲۴؍ ماہ لگتے ہیں۔ اس کے بعد مرکزی حکومت کی جانب سے جائزہ لینے اور رپورٹ کو حتمی منظوری دینے میں مزید ۳؍ سے۹؍ ماہ لگ جاتے ہیں۔
ساتواں پے کمیشن فروری ۲۰۱۴ء میں تشکیل دیا گیا تھا اور پھر کمیشن نے نومبر۲۰۱۵ء میں اپنی رپورٹ پیش کی تھی ۔ اسے یکم جنوری ۲۰۱۶ء سے نافذ کیا گیا تھا۔ اگر اسی ٹائم فریم پر عمل کیا جاتا ہے تو۸؍ویں پے کمیشن کی رپورٹ اپریل۲۰۲۷ء سے شروع ہونے والے مالی سال میں جاری کی جائے گی۔
اگر پے کمیشن کی طرف سے کی گئی سفارشات کو سابقہ اثر کے ساتھ لاگو کیا جاتا ہے، یعنی یکم جنوری۲۰۲۶ء سے، تو مرکزی ملازمین کو تقریباً۱۷؍ماہ کے بقایا جات ملیں گے۔
کوٹک انسٹی ٹیوشنل ایکوئٹیز کا تخمینہ
حال ہی میں، کوٹک انسٹی ٹیوشنل ایکوئٹیز نے آٹھویں پے کمیشن پر تخمینہ رپورٹ جاری کی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق، آٹھویں پے کمیشن کے تحت کم از کم تنخواہ ۱۸؍ ہزار روپے سے بڑھ کر تقریباً۳۰؍ ہزار روپے ہو سکتی ہے، جو تقریباً ۱ء۸؍ کے فٹمنٹ عنصر کو ظاہر کرتی ہے ۔ اس کا مطلب ہے کہ ملازمین کی اصل تنخواہ میں تقریباً۱۳؍ فیصد اضافہ ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق، اس پے کمیشن کا مالی بوجھ جی ڈی پی کا۰ء۶؍ سے۰ء۸؍ فیصد ہو سکتا ہے یعنی تقریباً۲ء۴؍ سے ۴ء۳؍ لاکھ کروڑ روپے۔