Inquilab Logo Happiest Places to Work

۹۰؍ دنوں سے زائد عرصہ بعد بھی داخل کردہ ضمانت کی عرضداشت قابل سماعت

Updated: September 16, 2023, 9:10 AM IST | Mumbai

جمعیۃ علما مہاراشٹر کی جانب سے ملزم کا دفاع کرنے والے وکیل نے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ دیگر ملزمین کو بھی فائدہ ہوگا

Advocate Mateen Shaikh expressed happiness over the decision
ایڈوکیٹ متین شیخ نے فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا

لشکر طیبہ سے وابستہ ملزم فیصل حسام علی مرزانے  این آئی اے کی خصوصی عدالت میں ضمانت مسترد کئے جانے کے بعد  ہائی کورٹ میں اپیل کی تھی۔ اس پر ایجنسی نے اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ این آئی اے ایکٹ کے تحت ملزم ۹۰؍ دنوں سے زائد وقفہ گزر جانےکےبعدہائی کورٹ میںضمانت کی درخواست داخل نہیں کر سکتا ہے ۔اس پربامبے ہائی کورٹ نے ایک تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے  ضمانت کی اپیل پرسماعت کرنے کا فرمان جاری کیا ۔ عدالت کے اس فیصلہ پر جمعیۃ علما مہاراشٹر کی جانب سے ملزم کا دفاع کرنے والے وکیل متین شیخ نے عدالت کی کارروائی کے بعد کہا کہ کورٹ کے اس فیصلہ سے اب دوسرے ملزمین کوبھی فائدہ پہنچے گا۔ 
 وکیل متین شیخ نے بامبے ہائی کورٹ کی ۲؍ رکنی بنچ کی جسٹس ریوتی ڈیرے اور جسٹس گوری گوڈسےکے سنائے گئے فیصلہ کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ ’’فیصل حسام علی مرزا کو لشکرطیبہ سے وابستہ ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے ۔ کورونا  کے دوران این آئی اے کی خصوصی عدالت نے اس کی ضمانت کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا ۔ وہیںمنفی فیصلہ کے ۸۳۸؍ دنوں کے بعداسے چیلنج کرتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست دی گئی تھی ۔ اس پر این آئی اے کے وکیل سندیش پاٹل نے این اے کی دفعہ ۲۱؍ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ملزم کو ضمانت کے نامنظور کئے جانے کے ۹۰؍ دنوں کے بعد ہائی کورٹ میں ضمانت  کی درخواست داخل کرنے اور اس پر شنوائی کرنے کا اختیار نہیں ہے ۔ اس پر کورٹ نے سینئر وکیل آباد پونڈا کو مذکورہ بالا معاملہ میں صلاح کار و مدگار مقرر کیا تھا ۔ 
  آباد پونڈا نے کورٹ کو واضح کیا تھاکہ فوجداری معاملات میں اکثر اپیل داخل کرنے میں تاخیر ہوجاتی ہے اور عدالتیں ان تاخیر کو قبول کرتی ہیں لیکن این آئی اے قانون میں جو وقت کی پابندی لگائی گئی ہے وہ جیل میں مقید ملزمین کو آئین ہند کے تحت حاصل حقوق کو پامال کرتی ہے جس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ بعد ازیں کورونا  وباء اور دیگر مسائل کے سبب ملزم کے تاخیر سے ضمانت کی درخواست دینے کا جواز بھی پیش کیا گیا تھا جسے کورٹ نے قبول کرتے ہوئے ملزم کی ضمانت پر سماعت کا حکم جاری کر دیا ہے ۔ وکیل نےکہا کہ عدالت کے اس فیصلہ سے یقینی طور پر اب دیگر ملزمین کو بھی اس کا فائدہ ملے گا ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK