Inquilab Logo

ملک میں جلد ہی سستے چینی موبائل فون پر پابندی

Updated: August 10, 2022, 1:10 PM IST | Agency | New Delhi

؍۱۲؍ ہزار روپے سے کم قیمت والے موبائل کی فروخت ہندوستان میں بند ہو جائے گی۔ ہندوستانی کمپنیوں کے پروڈکٹ کو فروغ دینے کی خاطر حکومت کی جانب سے اہم قدم

Now only indigenous companies will provide cheap mobile phones in the country .Picture:INN
ملک میں اب سستے موبائل دیسی کمپنیاں ہی فراہم کر یں گی ۔ تصویر:آئی این این

بلوم برگ نیوز نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ مودی حکومت ملک میں مقامی کمپنیوں کیلئے مسابقت کے مواقع پیدا کرنے کی خاطر ۱۲؍ ہزار روپے سے کم قیمت والے چینی موبائل فون کی فروخت پر روک لگانے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔بلومبرگ کا کہنا ہے کہ ہندوستان نے چینی کمپنیوں کے حوالے سے سخت اقدامات کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور سستے چینی موبائل فون کی فروخت پر روک اسی کا ایک حصہ ہوگا۔ اس فیصلے سے اسمارٹ فون بنانے والی لاوا اورمائیکرومیکس جیسی ہندوستانی کمپنیوں کو فروغ حاصل ہوگا۔ جبکہ شاومی جیسی چینی کمپنیوں کو نقصان پہنچے گا۔ واضح رہے کہ اس وقت ہندوستان کے اسمارٹ فون بازار پر چینی کمپنیوں کی اجارہ داری ہے۔ اور اہم بات یہ ہے کہ ہندوستان اسمارٹ فون کا دنیا میں دوسرا سب سے بڑا بازار ہے۔ لیکن بالخصوص سستے اسمارٹ فون کے معاملے میں چینی کمپنیاں شاومی اور ویوو نے اس پر قبضہ کررکھا ہے۔بلوم برگ نے لکھا ہے کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ہندوستان سستے چینی موبائل فون کی فروخت پر پابندی کے حوالے سے باضابطہ کسی پالیسی کا اعلان کرے گا یا پھر غیر رسمی طریقے سے چینی اسمارٹ فون کمپنیوں کے ہندوستان میں کاروبار کو محدود کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ تقریباً ایک دہائی قبل مارکیٹ میں اترنے والی ہندوستانی کمپنیوں مثلاً لاوا اور مائیکرومیکس کا حجم بڑھا تو ہے لیکن وہ چینی کمپنیوں کے مقابلے میں بہت پیچھے ہیں۔ ۱۵؍ ہزارروپے سے کم کے اسمارٹ فون دستیاب کروانے والوں میں شاومی اور ویوو سب سے اوپر ہیں۔ جنوبی کوریا کی کمپنی سیم سنگ بھی اس بازار میں اہم حصہ دار ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق ۱۲؍ ہزارروپے سے کم کے فون فروخت کرنے کے معاملے میں جون ۲۰۲۲ء کی پہلی سہ ماہی میں ۸۰؍ فیصد بازار پر چینی کمپنیوں کا قبضہ تھا۔
چینی کمپنیوں پر کیا اثر پڑے گا؟
ء   ۲۰۲۰ء میں ہندوستان اور چین کے درمیان سرحد پر ہونے والی جھڑپ اور اس کے بعد سے پیدا سیاسی کشیدگی کے سبب بہت سی چینی کمپنیوں کو ہندوستان میں اپنی تجارت کرنے میں کافی دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ ہندوستان  نے سیکوریٹی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے ۳۰۰؍ سے زائد چینی ایپ پر پابندیاں عائد کردی ہیں اور چینی کمپنیوں کیلئے ہندوستان میں سرمایہ کاری کے ضابطے سخت کردیئے ہیں۔
 اگر ہندوستان  سرکار سستے موبائل فون کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کا کوئی فیصلہ کرتی ہے تو شاومی، ویوو، ریئل می، پوکو جیسے متعدد چینی برانڈ کو دھچکا لگے گا۔ حالانکہ  حکومت ہند  شاومی، اوپو اور ویوو کے خلاف پہلے ہی سخت قانونی کارروائی شروع کرچکی ہے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے گزشہ ماہ پہلے ویوو   اس کے بعد اوپو کے دفاتر پر چھاپے مارے تھے۔مرکزی حکومت کے حکام کا الزام ہے کہ اوپو موبائل تیار کرنے والی چینی کمپنی کے ہندوستانی پارٹنر اوپو انڈیا نے درآمدی ٹیکس میں ۴۳ء۹؍ ارب ڈالر کا گھپلہ کیا ہے۔
  مئی میں شاومی نے عدالت میں دائر ایک حلف نامے میں تفتیشی ایجنسی کے اہلکاروں پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے کمپنی کے ملازمین کے ساتھ مار پیٹ اور بدسلوکی کی تھی۔ای ڈی نے  اس سے قبل اپریل میں شاومی کے مقامی بینک کھاتوں  سے ۷۲ء۵؍ کروڑ ڈالر یہ کہتے ہوئے ضبط کرلئے تھے کہ کمپنی نے رائلٹی کی ادائیگی کے نام پر بیرونی ملک میں غیر قانونی طریقے سے پیسے بھیجے تھے۔شاومی اوراوپو دونوں ہی ان الزامات کی تردید کرتی ہیں۔
  واضح رہے کہ چینی کمپنیوں کے خلاف کارروائی کا سلسلہ ۲۰۲۰ء میں شروع ہو ا تھا جب  چین نے ہندوستانی سرحد میں دراندازی کی تھی۔ اس کے بعد ملک میں چین کے خلاف ناراضگی پیدا ہوئی اور اس کی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی آوازیں اٹھنے لگیں۔     حالانکہ اس کی وجہ سے چین کا اتنا نقصان نہیں ہوا کیونکہ بیشتر کاروباری معاملات میں ہندوستان کا انحصار چین پر ہے ۔ لیکن حکومت ہند کے اس فیصلے سے  ہندوستانی موبائل کمپنیوں کو اپنے پروڈکٹ کو بازار میں اتارنے کا موقع ملے گا۔ بعض حلقوں میں  اس فیصلے کے بعد حکومت پر تنقیدیں بھی ہو رہی ہیں۔  ایک خیال یہ ہے کہ  حکومت جیو کے سستے فون ( جو بہت جلد لانچ ہونے والے ہیں کو پرموٹ کرنے کیلئے یہ قدم اٹھا رہی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK