یہ خط اُن تمام ماؤں کے لئے ہے جو اپنے بچوں کے چہروں پر مسکراہٹ دیکھنے کے لئے دنیا کی ہر سختی جھیل لیتی ہیں، جو خود بھوکی سوجاتی ہیں لیکن اپنے بچوں کو پیٹ بھر کھلاتی ہیں
EPAPER
Updated: May 11, 2025, 1:18 PM IST | Mubasshir Akbar | Mumbai
یہ خط اُن تمام ماؤں کے لئے ہے جو اپنے بچوں کے چہروں پر مسکراہٹ دیکھنے کے لئے دنیا کی ہر سختی جھیل لیتی ہیں، جو خود بھوکی سوجاتی ہیں لیکن اپنے بچوں کو پیٹ بھر کھلاتی ہیں
محترم اور مقدس ماؤں،
السلام علیکم!
یہ خط اُن تمام ماؤں کے لئے ہے جو اپنے بچوں کے چہروں پر مسکراہٹ دیکھنے کے لئے دنیا کی ہر سختی جھیل لیتی ہیں، جو خود بھوکی سوجاتی ہیں لیکن اپنے بچوں کو پیٹ بھر کھلاتی ہیں، جو خود سادگی میں جیتی ہیں مگر اپنی اولاد کو عزت، وقار اور اعتماد سے جینے کا سلیقہ سکھاتی ہیں۔ ماں، تم صرف رشتہ نہیں، پوری کائنات ہو۔ تم نہ ہوتیں تو لفظ ’محبت‘ کبھی اس درجہ بے غرض نہ ہوتا۔ تم ہو تو دعا کا مفہوم سمجھ میں آتا ہے، تم ہو تو آنکھ کی نمی بھی سکون کا پیغام بن جاتی ہے۔ یوم ِ مادر تو محض ایک دن ہے لیکن تمہاری عظمت کے لئے ایک دن کیا، ساری عمر بھی کم ہے۔ تم ہر دن کی روشنی ہو، ہر رات کی پناہ ہو۔ تمہاری گود پہلا مدرسہ ہے، تمہاری دعا پہلی نصیحت۔ تم وہ چراغ ہو جو جلتا تو خود ہے، مگر دوسروں کے لئے راستے روشن کرتا ہے۔ یہ خط افریقہ کے گامبیا، نائیجیریا، چاڈ، سوڈان اور دیگر قحط زدہ ممالک کی ماؤں کے نام بھی ہے جو بھوک سے روتے بلکتے اپنے بچوں کے لئے اناج کا ایک ایک دانہ حاصل کرنے کے لئے اپنی جان پر کھیلنے سے بھی گریز نہیں کرتیں۔ یہ خط فلسطین کی ان ماؤں کے نام بھی ہے جن کی آنکھوں کے سامنے ان کے معصوم لخت جگروں کو اسرائیلی بمباری نگل رہی ہے، اس کے باوجود یہ مائیں اُف تک نہیں کر رہی ہیں۔ یہ خط غزہ کی ان ماؤں کے نام ہے جہاں بھوک اور بمباری کا خوف دیگر کسی بھی ڈر سے بہت بڑا ہے لیکن یہ مائیں اپنے بچوں تک اس ڈر کو نہیں پہنچنے دے رہی ہیں۔ بھوک، پیاس اور بمباری کے خوف سے پل پل جوجھ رہی یہ مائیں ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ ان کی ثابت قدمی ہمیں حوصلہ دیتی ہے، ان کا ایثار ہمیں جذبہ شکر ادا کرتا ہے، ان کی محبت ہمیں احساس دلاتی ہے کہ خدائے واحد و برتر نے اس دنیا میں ماں جیسا رشتہ کیوں رکھا! کیوں اس نے اپنے بندوں سے اپنی محبت کے جذبات ماں کے دل میں ڈال دئیے۔
ماں! تم صرف وہ نہیں جو ہمیں جنم دیتی ہو، تم وہ ہو جو ہر روز ہمیں نئے حوصلے سے جینے کا جذبہ دیتی ہو۔ جب دنیا ہمیں رَد کر دیتی ہے، تمہاری آغوش ہمیں گلے لگا لیتی ہے۔ جب ہر دَر بند ہو جاتا ہے، تمہارے دل سے نکلی ہوئی دعا آسمان کے دروازے کھول دیتی ہے۔ تم ایک ایسا درخت ہو جس کی چھاؤں میں بچپن کھیلتا ہے، جوانی سانس لیتی ہے اور بڑھاپا سکون پاتا ہے۔ تم نے ہمیں بولنا سکھایا لیکن ہم کب تمہارے دل کی خاموشیاں سمجھ سکے؟ تم نے ہمیں چلنا سکھایا لیکن ہم کب تمہارے تھکے قدموں کا بوجھ بانٹ سکے؟ تم نے ہمارے لئے اپنے خواب قربان کئے، اپنی نیندیں تج دی، اپنی خواہشیں دفن کیں اور ہم نے تمہارے جذبوں کو اکثر ’’وقت نہیں ہے‘‘ کہہ کر ٹال دیا۔ تم پھر بھی مسکرائیں کیونکہ تم ماں ہو! تمہاری محبت بغیر شکوے، بغیر شرط کے ملتی ہے۔ محبت کا وہ نمونہ جو خدا کے بعد صرف تم ہو۔
دنیا کی ہر تہذیب، ہر تمدن، ہر ترقی کی بنیاد ایک ماں کے کردار پر ہے۔ تمہاری گود وہ پہلا مکتب ہے جہاں انسانیت کے ابتدائی سبق پڑھائے جاتے ہیں۔ تم نے بیٹیوں کو عزتِ نفس اور بیٹوں کو حیا سکھائی۔ تم نے بچوں کو صرف دنیا کیلئے تیار نہیں کیا بلکہ انسان بنایا، کردار دیا ضمیر دیا۔ تم وہ ہو جس نے اقبالؔ کی ماں بن کر اُسے خواب دیکھنے کی ہمت دی، ٹیپو کی ماں بن کر اُسے شہادت کیلئے تیار کیا، اے پی جے عبد الکلام کی ماں بن کر ملک کو عزم و حوصلہ کی مثال دی۔ تم نہ ہوتیں تو یہ دنیا صرف جذبات سے عاری جگہ ہوتی۔ تم ہو تو دل نرم ہیں، آنکھیں نم ہیں اور سروں پہ سایہ ہے۔ ماؤں! تم صرف گھروں کی زینت نہیں تم قوموں کی معمار ہو۔ تم نے اگر اپنے بچوں کو تربیت دی تو قومیں سنوریں، تم نے اگر اپنی بچیوں کو شعور دیا تو معاشرے مہذب بنے۔ تم نے اگر قربانی دی تو نسلیں محفوظ ہوئیں۔ تمہارے بغیر نہ نسلیں پنپتی ہیں، نہ اقدار قائم رہتا ہے۔ تمہارے بغیر دنیا میں روشنی نہیں، تمہارے بغیر دعائیں بے اثر، آسمان بے رنگ اور دل بے چین ہیں۔
ماں! اس دن ہم تم سے محبت کا اعلان کرتے ہیں لیکن سچ یہ ہے کہ تم ہماری ہر کامیابی کا خاموش پیچھے کھڑا عکس ہو۔ جب ہم اسکول میں انعام لیتے ہیں، تم دروازے پر کھڑی ہوتی ہو۔ جب ہم زندگی کی دوڑ میں آگے بڑھتے ہیں، تم پیچھے سے دعا کی پُروائی چلا دیتی ہو۔ جب ہم دنیا کی نظروں میں بڑے بنتے ہیں، تم اپنی چھوٹی خوشیوں کو قربان کرکے ہمیں وہ بلندی دیتی ہو۔ تم نے ہمیں وقت دیا، ہم تمہیں وقت نہ دے سکے۔ تم نے ہمیں سکھایا کہ دل دکھانا گناہ ہے اور ہم نے تمہیں نظرانداز کرکے بارہا تمہارا دل دکھایا۔ مگر تم نے کبھی شکایت نہیں کی، نہ زبان سے نہ نگاہ سے۔ تم نے ہمیشہ بخش دیا، ہمیشہ دعا دی، ہمیشہ ساتھ دیا۔ یہی تمہاری عظمت ہے، یہی تمہارا اعزاز ہے۔ آج کے دن ہم تم سے معافی مانگتے ہیں۔ ان لمحوں کی معافی جب تم تنہا باورچی خانے میں کھڑی تھیں اور ہم فون پر مصروف تھے۔ ان راتوں کی معافی جب تم ہمارا بخار ناپ رہی تھیں اور ہم خوابوں میں گم تھے۔ ان باتوں کی معافی جو ہم نے تمہیں سنائی اور ان خاموشیوں کی معافی جو تمہارے دل پر بوجھ بنیں۔ مگر آج ہم وعدہ کرتے ہیں کہ تمہاری خدمت کریں گے تمہیں وقت دیں گے تمہاری دعاؤں کو اپنی سب سے بڑی طاقت مانیں گے۔ آج کا دن صرف تمہارا ہے لیکن ہماری دعا ہے کہ ہر دن تمہارا ہو۔ تمہیں کبھی احساسِ تنہائی نہ ہو، تمہارے چہرے پر کبھی شکن نہ آئے، تمہارے قدموں تلے جنت کے تصور کو ہم عملی بنا سکیں۔ تم ہماری دعا ہو، تم ہمارا غرور ہو، تم ہماری پہچان ہو۔ ماں! تمہارے بغیر ہم کچھ بھی نہیں اور تمہارے ساتھ ہم سب کچھ ہیں۔
یوم ِ مادر مبارک ہو!