Inquilab Logo

جرأتمندانہ قدم ،حجاب پر پابندی ختم

Updated: December 24, 2023, 8:15 AM IST | Agency | Bangalore

ریاست کے تعلیمی اداروں میں باحجاب لڑکیوں کو روکا نہیں جائے گا، بی جے پی تلملاگئی ، کانگریس کو سیکولر ازم کا پاٹھ پڑھایا اور کہا کہ یہ منہ بھرائی ہے۔

After banning hijab in Karnataka, opposition to it started in the whole country. Photo: INN
کرناٹک میں حجاب پر پابندی کے بعد پورے ملک میں اس کی مخالفت شروع ہو گئی تھی۔ تصویر : آئی این این

 فرقہ وارانہ طور پر انتہائی حساس ماحول، مسلمانوں کے تعلق سے کوئی بھی قدم اٹھانے پر بی جے پی اور دیگر فرقہ پرستوں کی شدید تنقیدوں کے ڈر اور سماجی زندگی میں مسلمانوں کی شناخت کو ہی مشکوک بنادینے کی کوششوں کے درمیان کرناٹک کی سدارمیا حکومت نے انتہائی جرأتمندانہ قدم اٹھاتے ہوئے ریاست کے تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر عائد پابندی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس طرح سے کرناٹک کی کانگریس حکومت نے اسمبلی انتخاب سے قبل مسلمانوں سے کیا گیا یہ وعدہ پورا کردیا ہے۔ جلد ہی مسلم طالبات کو ریاست کے کسی بھی تعلیمی ادارے میں حجاب پہن کر داخل ہونے سے یا تعلیم حاصل کرنے سے نہیں روکا جائے گا۔
ریاست کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے اس تعلق سے اعلان کیا کہ ’’ہم حجاب پر پابندی کے فیصلے کو واپس  لے رہے ہیں۔ ریاست میں اب حجاب پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ خواتین حجاب پہن کر کہیں بھی جا سکتی ہیں۔ اس سلسلے میں افسران کویہ متنازع حکم واپس لینے کی ہدایت  جاری کردی جائے گی۔‘‘وزیر اعلیٰ  سدارمیا جو فرقہ پرستوں کے خلاف سخت رویہ اپنانے کے لئے جانے جاتے ہیں، نے مزید کہا کہ ریاست سمیت پورے ملک میںہر شہری کو لباس کا انتخاب کرنے کا حق ہے اور اس پر کوئی پابندی نہیں ہونی چا ہئے۔  انہوں نے کہا کہ ہر کسی کو اپنی مرضی کے مطابق کپڑے پہننے کا حق ہے۔ اپنے حساب سے کھانا کھانے اور لباس زیب تن کرنے کا حق ہے۔ اس پر مجھے یا کسی اور کو کیوں اعتراض ہونا چا ہئے۔ جس کی جو مرضی ہے وہ کھائے، جو مرضی وہ پہنے، ہمیں اس بات کی پروا بالکل نہیں ہونی چاہئے۔ہمیں ووٹ بینک کی سیاست کیلئے اس طرح کی حرکتیں نہیں کرنی چاہئیں۔  
 قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل اکتوبر میں سدارمیا حکومت نے مقابلہ جاتی امتحانات کے دوران طالبات کو حجاب پہننے کی منظوری دی تھی۔ دراصل بی جے پی کی قیادت والی کرناٹک کی گزشتہ حکومت نے۲۰۲۲ء میں اسکول اور کالجوں میں طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی لگا دی تھی۔ اس پابندی کے بعد ریاست میں کافی ہنگامہ ہوا تھا اور کئی لڑکیوں نے تعلیم کا سلسلہ منقطع کردیا تھا کانگریس سمیت کچھ دیگر سیاسی پارٹیوں نےاس پابندی کی کھل کر مخالفت کی تھی۔ فیصلہ واپس لینے کے تعلق سے سدارمیا نے واضح کیا کہ یہ پابندی ہٹائی جارہی ہے لیکن  یونیفارم اور ڈریس کوڈ کے تعلق سے  ہم حکومتی سطح پر افسران اور ماہرین سے گفتگو کرکے ایک خاکہ تیار کریں گے جو اگلے تعلیمی سال سے نافذ کیا جائے گا۔   پابندی ہٹائے جانےکے کانگریس سرکار کے   اعلان  سے  بی جے پی تلملاگئی ہے۔ بی جے پی لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یدی یورپا نے  اس کی  مذمت کی اورکہا کہ میں اقلیتوں کو خوش کرنے کے  لئے کئےگئے  اس فیصلے کی مذمت کرتا ہوں۔ چونکہ وہ اقتدار میں ہیں اورسیاسی سرکس بنانا چاہتے ہیں اس لئے یہ سب کررہے ہیں لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ یہ کب تک چلے گا۔ عوام آئندہ لوک سبھا انتخابات میں کانگریس حکومت کو سبق سکھائیں گے۔یدی یورپا نے مزید کہا کہ اسکولی بچوں کے لئے یکساں پالیسی کی ضرورت ہے لیکن سی ایم اس کے خلاف فیصلہ کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK