دھاراوی بچاؤ آندولن کے کارکنان اورمقامی ذمہ داران کے ہمراہ رکن اسمبلی آدتیہ ٹھاکرے کی میٹنگ ،کہا: دھاراوی واسیوں کے ساتھ زورزبردستی اور انہیں بے گھر کرنے کا مسئلہ ناگپور اجلاس میں اٹھاؤں گا۔
میٹنگ میں دھاراوی کے ذمہ دار افراد رکن اسمبلی آدتیہ ٹھاکرے سے گفتگو کرتے ہوئے۔ تصویر: انقلاب
دھاراوی کے مکینوں کے مسائل اور۸۰؍ فیصد مکینوں کو غیر قانونی قرار دیئے جانے پر جہاں مختلف طریقے سے صدائے احتجاج بلند کی جارہی ہے وہیں یووا سینا لیڈر اور رکن اسمبلی آدتیہ ٹھاکرے کے ہمراہ مقامی ذمہ داران اور دھاراوی بچاؤ آندولن کے کارکنان کی سنیچر کی شام کو ماتوشری بنگلے پر تفصیل سے گفت و شنید کی گئی۔ اس موقع پر آدتیہ ٹھاکرے نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ دھاراوی ری ڈیولپمنٹ کا اڈانی کو ٹھیکہ تمام اصول وضوابط طاق پر رکھ کر دیا گیا اور شہر و مضافات کی۱۵۰۰؍ ایکڑ سے زائد زمینات کوڑی کے بھاؤ دے دی گئیں۔ اس کے علاوہ یہ منصوبہ بنایا گیا ہے کہ۸۰؍ فیصد مکینوں کو غیر قانونی قرار دے کر انہیں دھاراوی سے باہر کردیا جائے، ہمیں اس چال کو سمجھنا ، الرٹ رہنا اور سنگھرش جاری رکھنا ہوگا۔
آدتیہ ٹھاکرے نے کہا کہ جس طریقے سے دھاراوی کو اڈانی کے حوالے کیا گیا، وہ بالکل میچ فکسنگ تھی۔ اڈانی کی کوشش ہے کہ دھاراوی کے ۸۰؍فیصد مکینوں کو دھاراوی سے باہر دیونار، ملنڈ، کانجورمارگ اور میٹھا نگر میں منتقل کر دیا جائے، اسی لئے وہ ۸۰؍فیصد سے زیادہ دھاراوی واسیوں کو نااہل قرار دے رہے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ دھاراوی کے نام پر اڈانی کو ملنڈ ڈمپنگ گراؤنڈ اور ٹول ناکہ کی زمین، کانجورمارگ، بھانڈوپ کی میٹھا نگر کی زمین، دیونار لینڈ ، مانخورد کا ڈمپنگ گراؤنڈ، مدر ڈیری اور اکسا بیچ سمیت دیگر قیمتی۱۵۰۰؍ ایکڑ زمین دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ باندرہ لیلاوتی اسپتال کے سامنے کی زمین اور باندرہ کھاڑی بھی انہیں دے دی گئی ہے۔ حد تو یہ ہوگئی ہے کہ رامائن کے دور سے جس ’ون(جنگل)‘ کو رِشی مُنیوں کی تپسیا کیلئے ’تپوون‘ کہا جاتا تھا، اس کے درخت بھی کاٹ کر اڈانی کو دینے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ شاید آپ لوگوں کو معلوم ہو کہ مہاراشٹر اور ملک کی کئی ریاستوں کے جنگلات اور زمینیں بھی اڈانی کو دی جا چکی ہیں اور انہیں مزید مالا مال کیا جا رہا ہے۔ اگر آپ دھاراوی سے باہر نہیں جانا چاہتے، اپنا گھر دھاراوی میں ہی چاہتے ہیں، ۵۰۰؍ مربع فٹ کا گھر چاہتے ہیں، اور دھاراوی کے تمام کاروبار بھی دھاراوی میں ہی رہنے چاہئیں نیز کُمہارواڑہ اور۱۳؍ کمپاؤنڈ کے کاروبار کو بھی دھاراوی میں ہی جگہ ملنی چاہئے تو اس کیلئے سب سے زیادہ ضروری ہے کہ تمام مکینوں کو اہل قرار دیا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ اڈانی کمپنی کی جانب سے ۱۹۹۹ءتک کے کاغذات مانگے جارہے ہیں جبکہ ریاستی حکومت کے فیصلے کی رو سے ممبئی میں۲۰۱۱ء تک کے کاغذات قابلِ قبول ہیں اور کچھ جگہوں پر تو۲۰۱۸ء تک کے کاغذات بھی تسلیم کئے گئے ہیں۔ چونکہ دھاراوی ایک ’اہم پروجیکٹ‘ ہے اس لئے یہاں ہر فرد کو اہل قرار دینا چاہئے۔ نیا گھر دھاراوی میں بنا کر چابی دینے کے بعد ہی گھر خالی کرانے کی بات کہنی چاہئے تھی۔ ان تمام مسائل کے پیشِ نظر دھاراوی کے رہائشیوں کو زوردار تحریک چلانی ہوگی۔ شیو سینا اس جدوجہد میں آپ کے ساتھ ہے اور اسمبلی میں بھی ان مسائل کو بھرپور طریقے سے اٹھایا جائے گا۔
۷؍دسمبر کو بڑا عوامی جلسہ
’دھاراوی بچاؤ آندولن‘ کی جانب سے۷؍ دسمبر کو شام ۶؍ بجے ۹۰؍ فٹ روڈ، کامراج اسکول کے نزدیک ایک بڑا عوامی جلسہ منعقد کیا جائے گا جس میں رکن اسمبلی آدتیہ ٹھاکرے، این سی پی ممبئی کی صدر راکھی جادھو، سماج وادی پارٹی کے لیڈر ابو عاصم اعظمی اور دیگر جماعتوں کے لیڈروں کو مدعو کیا گیا ہے تاکہ اس کے خلاف متحد ہوکر آواز بلند کی جائے۔