Inquilab Logo

ممبئی پولیس کی مدر ٹریسا کہلانے والی خاتون اہلکارسماجی و فلاحی کاموں میں مصروف

Updated: June 15, 2021, 8:27 AM IST | nadeem asran | Mumbai

نائیگاؤں آرمس یونٹ میں تعینات ریحانہ شیخ نے ضلع رائے گڑھ کےتعلقہ کے ایک اسکول کے قبائلی بچوں کو گود لیا ہے اور دہم تک ان کے تعلیمی اخراجات برداشت کریں گی ۔ کورونابحران کے دوران انہوں نے ضرورتمند مریضوں کو اسپتال داخل کرانے ، بیڈ ، آکسیجن اور پلازمہ فراہم کرنے میں بھی کافی مدد کی

Rehana Sheikh with tribal children. (Inset) During duty.Picture:Inquilab
ریحانہ شیخ قبائلی بچوں کے ساتھ ۔ (انسیٹ) ڈیوٹی کے دوران ۔ تصویر انقلاب

:بدعنوانی اور ظلم و جبر کے کئی واقعات کے سبب عوام میں پولیس کی شبیہ اچھی نہیں ہے لیکن کئی پولیس اہلکار ایسے ہیں جو اپنے فرض شناس ہیں اور انہوں نے اپنی خدمات سے پولیس کے وقار کو برقرار رکھا ہے۔ ان ہی میں  ریحانہ شیخ  بھی شامل ہیں جنہوںنے ۵۰؍ قبائلی بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنےکا ذمہ لیا اور انہوں نے کورونامریضوں کی بھی مدد کی ہے۔ ان کے اسی قابل رشک کام کی وجہ سے ممبئی پولیس کا فخر سے اونچا ہوگیا ہے۔
 ریحانہ شیخ  نائیگاؤں میں پولیس کی آرمس یونٹ میں تعینات ہیں  اور بہت جلد سب انسپکٹر کے عہدے پر فائز ہوجائیں گی۔ اپنی سماجی و فلاحی خدمات  ہی کی وجہ سے انہیں ممبئی پولیس کی ’ مدر ٹریسا ‘ کا خطاب ملا ہے ۔ ان کے شوہر ناصر شیخ بھی پولیس اہلکار ہیںاور ہمیشہ اپنی بیوی کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ انہوںنے بھی اب اپنی بیوی کو مدر ٹریسا کا لقب دیا ہے ۔
 ریحانہ شیخ نے ضلع رائے گڑھ کے وازے تعلقہ میں واقع دنیانی ویدلیہ  میں زیر تعلیم ۵۰؍ قبائلی بچوں کو نہ صرف گود لیا اور انہیں تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کا فیصلہ کیا بلکہ کورونا وائرس بحران کے دوران  ۵۴؍ ضرورت مند مریضوں کو اسپتالوں میں  داخل کرانے ، بیڈ ،آکسیجن اور پلازمہ مہیا کرانے میں اہم رول ادا کیا ہے ۔ ان کی انہیں خدمات کے پیش نظر گزشتہ دنوں ممبئی کے  پولیس کمشنر ہیمنت نگرالے اور جوائنٹ پولیس کمشنر ( نظم و نسق ) ناگرے پاٹل نےنہ صرف ان کی حوصلہ افزائی کی بلکہ انہیں خصوصی تمغہ اور سرٹیفکیٹ سے بھی نوازا ۔
 ریحانہ شیخ نے سماجی و فلاحی خدمات اور غریب بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کی وجہ  بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’’ گزشتہ سال کورونا  سے جوجھ رہے بے یار و مدد گار مریضوں کو دیکھ کر دل و دماغ میں اپنی جانب سے ان کی ہر ممکن مدد کرنے کا خیال ذہن میں آیا تھا۔  بس پھر کیا تھا،  مجھ سے جتنا ممکن ہوسکا پولیس اور بی ایم سی کے توسط سے میں نے ضرورتمند مریضوں کو آکسیجن ،  پلازمہ فراہم کرنے  اور اسپتال میں داخل کرانے میں مدد کرنےکی کوشش کی ۔ اسی طرح گزشتہ سال جب میری بچی کی سالگرہ تھی تو مجھے رائے گڑھ میں واقع دنیانی اسکول کے تعلق سے معلوم ہوا جہاں ایسے غریب بچے زیر تعلیم ہیں جن کے پیروں میں چپل تک نہیں تھی ، میں نے اپنی بچی کی سالگرہ اور اس کے عید کے کپڑوں کیلئے جمع رقم سے بچوں کیلئے کھانے پینے کی چیزیں خریدی اور پرنسپل سے بات اور ملاقات کرکے دہم تک ان کے تمام تعلیمی اخراجات برداشت کرنے کا ذمہ لیا تھا ۔‘‘
 ریحانہ شیخ جن کے ۲؍ بچے ہیں ، کہتی ہیں کہ اب وہ دو نہیں بلکہ ۵۲؍ بچو ں کی ماں ہیں ۔ ریحانہ  کے والد نے بھی بطور سب انسپکٹر کئی  برسوں تک ممبئی پولیس میں  خدمات انجام دی تھی ۔ ۲۰۰۰ء بیچ کی ممبئی پولیس کی خاتون اہلکار جو اب ’مدر ٹریسا‘ کہلاتی ہیں ، کے والد عبدالنبی باغوان نے ممبئی میں وی پی روڈ ، بھوئیواڑہ اور دیگر پولیس اسٹیشنوں کے علاوہ لوکل آرمس یونٹ میں بھی خدمات انجام دی ہیں ۔ ممبئی پولیس کا فخر بننے والی خاتون اہلکار اسپورٹس کوٹہ سے پولیس فورس میں شامل ہوئی تھیں۔ وہ ایک والی بال کھلاڑی تھیں اور انہوں نے ۲۰۱۷ء میں اپنی ٹیم کی جانب سے سری لنکا میں کھیلتے ہوئے ۲؍ گولڈ میڈل بھیج جیتے تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK