’بی بی سی آئی‘ کی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر آنے سےبرطانیہ ،جارجیا،جرمنی و اطراف میں کھلبلی مچ گئی
EPAPER
Updated: April 14, 2023, 12:42 PM IST | London
’بی بی سی آئی‘ کی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر آنے سےبرطانیہ ،جارجیا،جرمنی و اطراف میں کھلبلی مچ گئی
بی بی سی نے ایک رپورٹ میں کہا کہ ایک سال سے زیادہ کی تحقیقات کے بعد اس نے ایک ارب ڈالر کے عالمی گھپلے کے نیٹ ورک کا پردہ فاش کیا ہے۔ اس نیٹ ورک نے عام سرمایہ کاروں کے ساتھ ایک ارب ڈالر سے زیادہ کا گھپلہ کیا ہے۔ سرمایہ کاری کے نام پر برطانیہ، جارجیا،جرمنی و اطراف کے ممالک کے ہزاروں افراد کے ساتھ دھوکہ کیا گیا ہے۔ بی بی سی رپورٹ کے مطابق ایک سال سے زائد عرصے تک سیکڑوں سرمایہ کاری برانڈز کے عالمی فراڈ ٹریڈنگ نیٹ ورک کی چھان بین کی گئی اور پتہ چلا کہ اس نے غیر مشکوک صارفین کو ایک ارب ڈالر سے زیادہ کا دھوکہ دیا۔ بی بی سی نے کہا کہ تحقیقات میں اس نے تاجروں کے ’شیڈو نیٹ ورک‘ کی نشاندہی کی ہے جو اس بدعنوانی میں شامل ہیں۔
بی بی سی کے مطابق پولیس اس نیٹ ورک کو `ملٹن گروپ کے نام سے جانتی رہی ہے، ایک ایسا نام جو ’اسکیمرز ‘اصل میں اپنے لئے استعمال کرتے تھے لیکن۲۰۲۰ء میں اس نام کو ترک کر دیا گیا۔ تحقیقات میں سولو کیپٹلز سمیت۱۵۲؍ برانڈز کی نشاندہی کی گئی جن پر اس عالمی گھپلے کے نیٹ ورک میں ملوث ہونے کا شبہ ہے۔ وہ سرمایہ کاروں کو نشانہ بناتے ہیں، انہیں ہزاروں یا بعض صورتوں میں لاکھوں پاؤنڈز کا دھوکہ دیتے ہیں۔
ملٹن گروپ کے سرمایہ کاری کے برانڈ نے یہاں تک کہ ایک اعلیٰ ہسپانوی فٹ بال کلب کو اسپانسر کیا اور بڑے اخبارات میں اشتہار دیا، جس سے ممکنہ سرمایہ کاروں میں اس کی ساکھ بڑھ گئی۔ نومبر۲۰۲۲ء میں بی بی سی نے جرمن اور جارجیائی پولیس کے ساتھ مل کر جارجیا کے دارالحکومت تبلیسی میں ایک کال سینٹر پر چھاپہ مارا، جہاں انہیں کمپیوٹر اسکرین پر برطانوی فون نمبروں کی ایک سیریز ملی۔ جب انہوں نے ان میں سے بہت سے لوگوں کو فون کیا اور برطانوی شہریوں سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ انہوں نے صرف اپنا پیسہ لگایا ہے۔
زیادہ تر متاثرین سوشل میڈیا پر اشتہارات دیکھ کر اس نیٹ ورک پر سائن اپ کرتے ہیں۔ زیادہ تر کو۴۸؍ گھنٹوں کے اندر کسی کی طرف سے فون کال موصول ہوتی ہے جس کے ذریعے انہیں بتاتا ہے کہ وہ روزانہ۹۰؍فیصد تک منافع کیسے کما سکتے ہیں۔ فون کے دوسرے سرے پر عام طور پر ایک کال سینٹر ہوتا ہے جس میں بہت سی سہولیات ہوتی ہیں جیسے کہ ایک جائز کاروبار جیسے ایچ آر ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ ایک اسمارٹ اور جدید دفتر، ماہانہ اہداف اور بونس، بہترین فروخت کنندہ ہونے کے مقابلے اور ان کے فوائد وغیرہ۔ لیکن ایسے عناصر بھی ہیں جو کسی جائز کاروبار میں نہیں پائے جاتے۔
ان میں سے بہت سی غیر ملٹن کمپنیاں کسی نہ کسی طریقے سے جارجیائی حکومت کے ایک سابق اہلکار ڈیوڈ کیزراشویلی سے منسلک ہیں جو دو سال تک ملک کے وزیر دفاع کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ کیزراشویلی کو وزیر دفاع کے عہدہ سے برطرف کر دیا گیا اور بعد میں سرکاری فنڈز میں۰ء۵؍ ملین ڈالر سے زیادہ غبن کرنے کا مجرم قرار دیا گیا۔ بی بی سی نے کہا کہ اسے کیزراشویلی کو ان پری ملٹن نیٹ ورکس سے منسلک کرنے والی کوئی عوامی دستاویزات ہاتھ نہیں لگے ہیں، لیکن پناما پیپرز میں ان کا نام بار بار سامنے آیا اور ان کی شناخت نیٹ ورک میں بنیادی کمپنیوں کے بانی یا ابتدائی شیئر ہولڈر کے طور پر ہوئی ہے۔ پردے کے پیچھے کیزاراشویلی اس نیٹ ورک کے مرکز میں دکھائی دیتے ہیں۔