• Thu, 25 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

برطانیہ: خاتون پولیس کیلئے نیا ’’بلیو لائٹ حجاب‘‘ متعارف

Updated: December 25, 2025, 12:02 PM IST | London

برطانیہ کی پولیس نے ایک جدید ’’بلیو لائٹ حجاب‘‘ متعارف کروایا ہے، جو مسلم خاتون پولیس اہلکاروں کیلئے حفاظتی اور عملی دونوں ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ مقناطیسی فوری ریلیز سسٹم کے ساتھ یہ حجاب تصادم اور خطرناک حالتوں میں نیچے والا حصہ الگ کر دیتا ہے، جس سے گلا گھونٹنے کے خطرات کم ہوتے ہیں۔ اس ڈیزائن کو لیسٹر شائر پولیس اور ڈی مونٹ فورٹ یونیورسٹی کی مشترکہ کوشش سے تیار کیا گیا ہے، اور اسے دیگر فورسیز، ہنگامی خدمات اور نیشنل ہیل سروس میں بھی مقبولیت مل رہی ہے۔ اس سے پولیس فورس میں مذہبی شمولیت اور خواتین کی شمولیت کو فروغ ملنے کی توقع ہے جبکہ ناقدین بعض ثقافتی اور سیکولر خدشات بھی ظاہر کرتے ہیں۔

Photo: X
تصویر: ایکس

برطانیہ میں پولیس نے ایک جدید اور حفاظتی ’’بلیو لائٹ حجاب‘‘ متعارف کروایا ہے جو خاص طور پر مسلم خاتون پولیس اہلکاروں کیلئے بنایا گیا ہے۔ یہ نہ صرف مذہبی لباس کے تقاضوں کو پورا کرتا ہے بلکہ ڈیزائن میں شامل مقناطیس (magnetic) فوری ریلیز سسٹم سے تصادم یا کسی خطرناک صورتحال میں نیچے والا حصہ آسانی سے الگ ہو جاتا ہے، جس سے گلا گھونٹنے یا زخمی کئے جانے کے خطرات کم ہوتے ہیں۔ یہ نیا حجاب دو ٹکڑوں پر مشتمل ہے: ایک اندرونی کیپ اور ایک بیرونی حصہ جسے مقناطیسی کلپس کے ذریعے جوڑا جاتا ہے۔ اگر کسی صورتحال میں اس کا کھینچا جانا ضروری ہو، تو نیچے والا حصہ فوراً الگ ہو جاتا ہے، جبکہ اندرونی حصہ اپنی جگہ برقرار رہتا ہے، اس طرح پیشہ ورانہ شبیہ اور تحفظ میں بھی کوئی خلل نہیں آتا۔
اس جدید ڈیزائن کو لیسٹر شائر پولیس نے ڈی مونٹ فورٹ یونیورسٹی کے تعاون سے تیار کیا ہے، اور اسے پہلے ہی فورس میں متعارف کر دیا گیا ہے۔ اب دیگر برطانوی پولیس فورسیز اور ہنگامی خدمات، این ایچ ایس اور نجی شعبے کے کچھ اداروں نے بھی اس میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ یہ جدید حجاب ملک بھر میں متعارف ہونے لگا ہے، جس کا بنیادی مقصد مذہب، جنس یا ثقافتی پس منظر سے قطع نظر پولیس فورس کو زیادہ جامع اور محفوظ بنانا ہے۔ اس کے ڈیزائن کاکریڈٹ ڈیٹیکٹو سارجنٹ یاسین دیسائی کے سر ہے جنہوں نے یہ خیال تقریباً ۲۰؍ سال پہلے پیش کیا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: لندن: گریٹا تھنبرگ فلسطین ایکشن کی حمایت پر گرفتاری کے بعد ضمانت پر رہا

حفاظتی خصوصیات اور عملی استعمال
بلیو لائٹ حجاب میں ایک مقناطیسی فوری ریلیز سسٹم شامل ہے جو اسے خاص طور پر خطرناک حالات کے دوران محفوظ بناتا ہے۔ جب بیرونی حصہ کھینچا جائے گا تو وہ فوری طور پر الگ ہو جائے گا، جس سے گلا دبنے یا حملے کا خطرہ نمایاں طور پر کم ہوتا ہے۔ اس ڈیزائن میں ریڈیو ایئرفونز کیلئے جگہ بھی رکھی گئی ہے تاکہ مواصلات میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔ اس ماڈل کو اپنانے سے قبل پولیس فورس نے خاتون اہلکاروں کی رائے کو بھی اہمیت دی، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اسے عملی طور پر ٹیسٹ اور منظور کیا گیا ہے، خاص طور پر وہ لوگ جو روزمرہ پولیسنگ اور شمولیتی خدمات میں مصروف ہیں۔  

شمولیت، نمائندگی اور مستقبل کے امکانات
اس اقدام کا بڑا مقصد برطانیہ کی پولیس فورسیز میں مسلم خواتین کی شرکت بڑھانا بھی ہے۔ لیسٹر شائر پولیس کے کچھ نئے افسران، جیسے حفصہ عباس اور سحر ناس نے اس ڈیزائن کو خوش آمدید کہا اور کہا کہ وہ اپنے عقیدہ اور پیشہ ورانہ ذمہ داری کے درمیان توازن قائم رکھ سکتی ہیں۔ ماہرین اور اہلکار بھی امید ظاہر کر رہے ہیں کہ یہ اقدامات مسلم کمیونٹی میں پولیس میں شمولیت کے بارے میں مثبت پیغام بھیجیں گے اور ان خواتین کو ترغیب دیں گے جو پہلے مذہبی لباس کی وجہ سے پیشہ ورانہ شعبوں میں داخل ہونے سے ہچکچا رہی تھیں۔

یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش: خالدہ ضیا کے بیٹے طارق رحمان کی ۱۷؍ سالہ جلاوطنی کے بعد ملک واپسی

اختلافی آراء اور تنقید
اگرچہ اس اقدام کو بہت سے لوگوں نے سراہا ہے، لیکن کچھ اسکالرز اور ناقدین نے اس پر سوالات بھی اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سیکولر اداروں میں مذہبی علامات کا رسمی طور پر استعمال بعض اوقات تشویش کا سبب بن سکتا ہے، اور بعض ماہرین الہٰیات کے مطابق حجاب کی مذہبی اور ثقافتی اہمیت مختلف پس منظر میں مختلف ہو سکتی ہے، جو یونیفارم میں شامل کرنے کا معاملہ پیچیدہ بنا سکتی ہے۔

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK