آپریشن سیندور کی کامیابی کے بعد وزیراعظم مودی کی صدر جمہوریہ سے ملاقات، تفصیلات سے آگاہ کیا، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے واضح کیا کہ ’’ہم نے صرف اُن کو مارا جنہوں نے ہمارے بے قصور افراد کو قتل کیا‘‘
EPAPER
Updated: May 08, 2025, 12:19 PM IST | New Delhi
آپریشن سیندور کی کامیابی کے بعد وزیراعظم مودی کی صدر جمہوریہ سے ملاقات، تفصیلات سے آگاہ کیا، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے واضح کیا کہ ’’ہم نے صرف اُن کو مارا جنہوں نے ہمارے بے قصور افراد کو قتل کیا‘‘
پہلگام میں بے رحمانہ دہشت گردانہ حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو چن چن کر مارنے کے حکومت کے عزم کو پورا کرنے کیلئےہندوستان کی مسلح افواج نے منگل کی دیر رات پاکستان اور مقبوضہ کشمیر میں ۲۵؍ منٹ تک تابڑ توڑ حملے کرکے دہشت گردوں کے ۹؍ ٹھکانوں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا اور اس طرح دہشت گردوں کے نیٹ ورک کی کمر توڑ دی گئی ہے۔خارجہ سیکریٹری وکرم مسری، آرمی کی کرنل صوفیہ قریشی اور فضائیہ کی ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ نے بدھ کو یہاں نیشنل میڈیا سینٹر میں ملک کو ۶؍ اور ۷؍مئی کی درمیانی رات جاری رہے آپریشن سیندور کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کی ۔ واضح رہے کہ یہ آپریشن ان دونوں خاتون فوجی افسران کی نگرانی میں ہی کیا گیا۔ ان افسران کو پیش کرکے ہندوستان نے پوری دنیا میں اپنے لئے ستائش بٹوری ہے۔ ساتھ ہی پاکستان کو بری طرح سے نچلا بیٹھنے پر مجبور کردیا ہے۔ خارجہ سیکریٹری وکرم مسری بتایا کہ اس آپریشن سیندورمیں جن ۹؍ مقامات کو نشانہ بنایا گیا ان میں سے ۴؍ پاکستان میں اور ۵؍ مقبوضہ کشمیر میں ہیں۔ ان مقامات پر دہشت گرد تنظیموں لشکر طیبہ اور جیش کے ہیڈ کوارٹرس، بھرتی کے مراکز، تربیتی مراکز اور لانچ پیڈ ہیں۔وکرم مسری نے کہا کہ گزشتہ رات کی سرحد پار کی گئی کارروائی نپی تلی، غیراشتعال انگیز اور ذمہ دارانہ تھی جس کا مقصد دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے کو نیست و نابود کرنا اور دہشت گردوں کو اس طرح کی مزید کارروائیوں سے روکنا تھا۔ اس کارروائی میں کسی پاکستانی فوجی اڈے کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ اس میں کسی بے گناہ کی جان نہیں گئی اور نہ ہی ان کی املاک کو نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے ۲۵؍ اپریل کو پہلگام حملے کے حوالے سے جاری کردہ بیان کی روح کے عین مطابق ہے۔
وکرم مسری نے پریس کانفرنس میں واضح طور پر کہا کہ پاکستان میں مقیم دہشت گرد ماڈیولز پر ہماری انٹیلی جنس نگرانی نے اشارہ دیا ہے کہ ہندوستان پر آگے بھی حملے ہوسکتے ہیں اور اس لئے ان حملوں کو روکنا اور ان کا مقابلہ کرنا کافی ضروری سمجھا گیا۔ آج صبح ہندوستان نے اس طرح کے سرحد پار حملوں کو روکنے اور جواب دینے کا اپنا حق استعمال کیا ہے۔خارجہ سیکریٹری نے کہا کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کی تحقیقات سے دہشت گردوں کے پاکستان کے ساتھ روابط بے نقاب ہوئے ہیں۔
دریں اثناءوزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے آپریشن سیندور کی کامیابی کے بعد کہا کہ ہندوستانی افواج نے آپریشن سیندور کرکے پہلے سے منصوبہ بند دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو درستگی، چوکسی اور حساسیت کے ساتھ تباہ کرکے تاریخ رقم کی ہے۔ اس آپریشن میں کسی شہری مقام کو معمولی نقصان بھی نہیں پہنچا۔ اس کا مقصد دہشت گردوں کو ختم کرکے دہشت گردی کی کمر توڑنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ فوج نے صرف ہندوستان کو نقصان پہنچانے والوں کو ٹھکانے لگایا ہے۔ راجناتھ سنگھ نے کہاکہ جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں، کل رات ہندوستانی افواج نے اپنی بہادری اور دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے نئی تاریخ رقم کی ہے۔ اس تاریخ میں وہ شاندار جواب شامل ہے جس کا ہم سب انتظار کررہے تھے۔
پاکستان کو اسی کی زبان میں جواب دینے کےبعد وزیر اعظم مودی نے راشٹرپتی بھون جاکر صدر جمہوریہ دروپدی مرمو سے ملاقات کی اور انہیں اس حملے کی مکمل بریفنگ دی۔ راشٹرپتی بھون کی سیکریٹریٹ نے کہاکہ وزیر اعظم مودی نے راشٹرپتی بھون میں صدر دروپدی مرمو سے ملاقات کی اور انہیں آپریشن سیندورکے بارے میں بتایا۔قبل ازیں وزیر اعظم نے مرکزی کابینہ کی میٹنگ کی صدارت کی اور مرکزی کابینہ کی سیکوریٹی امور کمیٹی کی میٹنگ میں بھی اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔
آپریشن کا نام اور کرنل صوفیہ قریشی کی اہمیت
ہندوستان نے پاکستان کے خلاف کئے گئے آپریشن کا نام سیندور کیوں رکھا اس کی وجہ ذرائع کے حوالے سے یہ بتائی گئی کہ جس طرح سے پاکستانی حمایت یافتہ دہشت گردوں نے خواتین کا سیندور مٹایا تھا یعنی ان کے شوہروں کو موت کے گھاٹ اتارا تھا اسی طرح کا جواب دینے کے لئے یہ آپریشن سیندور کیا گیا۔ اس کے لئے بھی خواتین کو ہی ذمہ داری دی گئی اور اس کے ذریعے ہندوستانی حکومت نے پوری دنیا میں واضح پیغام پہنچادیا۔ اس کامیاب کارروائی کا سہرا کرنل صوفیہ قریشی اورونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ نامی دو بہادر خواتین کو جاتاہے۔ ہندوستان نے دنیا کو خواتین کی طاقت کا پیغام دیا ہے اور اس سب کے درمیان کرنل صوفیہ قریشی سرخیوں میں آگئیں۔کرنل صوفیہ قریشی فوج میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر فائز افسر ہیں۔ وہ فوج کی پہلی خاتون افسر ہیں جو فوج کی تربیتی مشق ’ایکسرسائز ۱۸؍‘ پروگرام کی قیادت کر رہی ہیں۔ صوفیہ کو اقوام متحدہ کے امن مشن میں ہندوستان کی طرف سے بھیجی گئی ٹیم کی کمان سونپی گئی تھی۔ وہ ان چند منتخب ٹرینرس میں شامل تھیں جنہیں اس اہم ذمہ داری کیلئے منتخب کیا گیا تھا۔ صوفیہ قریشی گجرات سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان کا آبائی شہر بڑودہ ہے۔ انہوں نے بائیو کیمسٹری میں پوسٹ گریجویشن کیا ہے۔ وہ شارٹ سروس کمیشن کے تحت ۱۹۹۹ء میں ہندوستانی فوج میں شامل ہوئیں۔ صوفیہ کے دادا بھی فوج میں تھے۔ صوفیہ کے شوہر انفنٹری میں آرمی آفیسر ہیں۔ اس پریس کانفرنس میں انہوں نے ہندی اور اردو میں میڈیا سے خطاب کیا ۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن سیندور پہلگام میں دہشت گردانہ حملے میں مارے گئے معصوم شہریوں اور ان کے اہل خانہ کو انصاف فراہم کرنے کے لیے شروع کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جن مقامات کو نشانہ بنایا گیا وہاں سے دہشت گردوں کے بڑے تربیتی کیمپ چلائے جا رہے ہیں۔ آپریشن کے لئے مقامات کا انتخاب قابل اعتماد انٹیلی جنس اور ان مقامات پر سرگرمیوں کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔ ان کا انتخاب کرتے وقت اس بات کا خیال رکھا گیا کہ شہری اہداف اور عام لوگوں کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملہ واضح طور پر حالات کو بگاڑنے اور جموں کشمیر میں بدامنی پھیلانے کے مقصد سے کیا گیا تھا۔ اسے سیاحت کو متاثر کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا، جو یونین ٹیریٹری میں معیشت کی اہم بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ریکارڈ۲ء۵؍ کروڑ سیاحوں نے وادی کا دورہ کیا تھا۔ اس کا مقصد یونین ٹیریٹری میں ترقی اور پیشرفت کو نقصان پہنچانا اور پاکستان سے سرحد پار دہشت گردی کو جاری رکھنے کے لیے زرخیز زمین بنانا بھی تھا۔ ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ نے انگریزی میں اپنے خطاب میں کہا کہ یہ حملہ اس طرح کیا گیا تھا کہ اس سے جموں کشمیر سمیت پورے ملک میں فرقہ وارانہ انتشار پھیلے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایسا کچھ نہیں ہوا اور اس کا کریڈٹ مرکزی حکومت اور عوام کو دیا جانا چاہئے جنہوں نے ان منصوبوں کو ناکام بنایا۔ اس حملے کا طریقہ کار ہندوستان میں سرحد پار دہشت گردی کو انجام دینے کے پاکستان کے طویل ٹریک ریکارڈ سے بھی منسلک ہے، جس کے لیے تحریری اور واضح دستاویزات دستیاب ہیں۔ حملوں کے پندرہ دن گزرنے کے بعد بھی پاکستان کی جانب سے اپنی سرزمین پر یا اس کے زیر کنٹرول علاقوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے گئے۔ اس کے برعکس وہ تردید اور الزامات میں ملوث رہا ہے، اس لئے یہ کارروائی ضروری تھی۔