Inquilab Logo

بابری مسجد کی شہادت کا کریڈٹ لینے کیلئے تماشہ

Updated: April 12, 2023, 10:58 AM IST | Mumbai

شیوسینا اور بی جے پی کے درمیان بابری مسجد کا کریڈٹ لینے کے معاملے میں مقابلہ آرائی جاری ہے۔ دونوں یہ ثابت کرنے میں ایک دوسری پر سبقت لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ بابری مسجد کی شہادت کے اصل مجرم وہی ہیں

Uddhav Thackeray and Subhash Desai during a press conference on Tuesday (Agency).
ادھو ٹھاکرے اور سبھاش دیسائی منگل کو ایک پریس کانفرنس کے دوران ( ایجنسی)

شیوسینا اور بی جے پی کے درمیان بابری مسجد کا کریڈٹ لینے کے معاملے میں مقابلہ آرائی جاری ہے۔ دونوں یہ ثابت کرنے  میں ایک دوسری پر سبقت لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ بابری مسجد کی شہادت کے اصل مجرم وہی ہیں۔ 
  بی جے پی لیڈر اور ریاستی وزیر چندر کانت پاٹل نے یہاں ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران کہا ہے کہ ’’بابری مسجد کی شہادت میں ایک بھی شیوسینک کا شامل نہیں تھا۔‘‘ ان کے اس بیان پر ہنگامہ مچ گیا ہے۔ اور خود شیوسینا سربراہ ادھو ٹھاکرے ان کے اس بیان کی مخالفت میں میدان میں اتر آئے ہیں۔  ادھو  نے اسے شیوسینا پرمکھ بال ٹھاکرے کی توہین قرار دیا اور چندر کانت پاٹل کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔    چندر کانت پاٹل نے اپنے انٹرویو میں کہا ہے کہ ۶؍ دسمبر ۱۹۹۲ء کو بابری مسجد بجرنگ دل، وشو ہندو پریشد  اور درگا واہنی کے کارکنان  نے مل کر گرایا تھا جہاں تک مجھے یاد ہے اس دن وہاں کوئی بھی شیوسینک موجو د نہیں تھا۔  انہوں نے کہا کہ ’’ مجھے بجرنگ دل نے کار سیوکوں کی خدمت کیلئے تین چار مہینے تک ایودھیا ہی میں رہنے کیلئے کہا تھا۔ کارسیوا میں حصہ لینے والے لوگ بجرنگ دل، وشوا ہندو پریشد، اور درگا واہنی کے کارکنان تھے۔  آر ایس ایس کی طاقت ہمارے پیچھے تھی لیکن اس نے اس میں حصہ نہیں لیا تھا۔ ہاں آر ایس ایس نے الگ الگ کام الگ الگ لوگوں کے ذمہ کر دیئے تھے۔  انہوں نے یہ طنز بھی کیا کہ شیوسینا لیڈر سنجے رائوت اکثر کہتے ہیں کہ بابری مسجد کو شیوسینا نے گرایا ہے لیکن مجھے نہیں یاد ہے کہ اس دن وہ ایودھیا میں تھے۔ 
 ادھو ٹھاکرے کی برہمی
  چندرکانت پاٹل کے اس بیان پر ہنگامہ مچ گیا اور شیوسینا سربراہ ادھو ٹھاکرے نے آناً فاناً  میں ایک پریس کانفرنس بلائی اور فوری طور پر چندر کانت پاٹل کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔  انہوں نے کہا’’ جب بابری مسجد گرائی جا رہی تھی تو سارے چوہے بلوں میں گھسے ہوئے تھے ۔ اس وقت بی جے پی کے پاس کوئی بہادر نہیں تھا۔‘‘ ادھو ٹھاکرے نے آگے کہا ’’ بابری مسجد کی شہادت کے بعد ممبئی میں فسادات ہوئے اس وقت ہماری حکومت نہیں تھی۔ اس کے باوجود ہم نے ممبئی کو بچایا۔‘‘ ادھو ٹھاکرے نے کہا ’’  اب یہ چوہے بل سے نکل کر باہر آ رہے ہیں۔ ‘‘ شیوسینا سربراہ نے انکشاف کیا کہ’’ جب بابری مسجد گرائے جانے کی خبر آئی اس وقت بالا صاحب ٹھاکرے کو فون آیا۔ انہوں نے فون پر کہا کہ اگر یہ کام میرے شیوسینکوں نے کیا ہوتو مجھے اس پر فخر ہے۔‘‘ادھو ٹھاکرے نے کہا اس وقت وزیراعظم ( مودی ) کا کہیں نام ونشان نہیں تھا۔   شیو سینا سربراہ نے یاد دلایا کہ (۲۰۱۹ء میں) جب میں ایودھیا گیا تھا تو شیوبھومی ( مہاراشٹر) کی مٹی اپنے ساتھ لے گیا تھا۔ ہم نے اس وقت مطالبہ کیا تھا کہ بابری مسجد کے فیصلے کیلئے حکومت قانون بنائے لیکن وزیر اعظم نے اس کیلئے ہمت نہیں دکھائی بالآخر رام مندر کا فیصلہ عدالت کی طرف سے آیا۔   ادھو ٹھاکرے نے ایکناتھ شندے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چندر کانت پاٹل نے بالا صاحب ٹھاکرے کی توہین کی ہے ۔ اگر ہمت ہے تو پاٹل کو نکال باہر کرو اور اگرا یسا نہیں کر سکتے تو آئندہ کبھی بال ٹھاکرے کا نام اپنی زبان سے نہیں لینا۔ 
  اس معاملے میں شیوسینا کے ترجمان سنجے رائوت بھی میدان میں کود پڑے ہیں۔ انہوں نے   سیدھے وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے سے سوال کیا ہے کہ ’’ اتنے دن چندر کانت پاٹل کہاں تھے؟ ‘‘ انہوں نے پوچھا کہ   ’’ پاٹل نے براہ راست بالا صاحب ٹھاکرے کی توہین کی ہے ۔اب بی جے پی کے ساتھ باہوں میں باہیں ڈال کر بیٹھنے والے ان ۴۰؍ لوگوںکا کیا کہنا ہے؟‘‘  انہوں نے کہا ’’ اب تک بالا صاحب کی توہین کرنے کی ہمت کسی میں نہیں تھی لیکن چونکہ آپ غلام  ہو گئے ہیں اسلئے یا بی جے پی  نے شیوسینا  توڑ دی ہے اس لئے  بی جے پی کے لوگ دانستہ بالا صاحب کی توہین کر رہے ہیں۔  اگر ہمت ہو تو وزیر اعلیٰ اس پر رد عمل ظاہر کریں۔‘‘ رائوت نے دعویٰ کیا کہ بابری مسجد اصل میں ہم شیوسینکوں ہی نے گرائی تھی۔ 
 ایکناتھ شندے کی صفائی
  بالآخر شام کو وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے بھی اپنی خاموشی توڑی اور  اس معاملے میں  بیان دیا۔ شندے کا کہنا تھا ’’ میری چندر کانت پاٹل سے بات ہوئی ہے۔  انہوں نے کہا ہے کہ بالا صاحب ٹھاکرے کے تعلق سے ان کی عقیدت ساری دنیا کو معلوم ہے۔  انہوں نے کہیں بالا صاحب کانام نہیں لیا۔‘‘ شندے نے صفائی دی کہ’’ چندر کانت پاٹل کا مطلب یہ تھا کہ جب بابری مسجد گرائی جا رہی تھی تو ادھو ٹھاکرے ، سنجے رائوت اور دیگر لوگ کہاں تھے؟‘‘   ایکناتھ شندے نے کہا ’’ بالا صاحب بابری مسجد مقدمے کے تعلق سے لکھنؤ کی عدالت میں حاضر ہوئے تھے۔ اس وقت وہاں، لال کرشن اڈاوانی،  اشوک سنگھل ، اوما بھارتی اور دیگر بڑے لیڈر موجود تھے۔‘‘ ایکناتھ شندے نے کہا اس وقت کوئی پارٹی یا تنظیم نہیں تھی بلکہ سارے رام بھکتوں نے مل کر بابری مسجد کوگرایا تھا۔  اس کے بعد بی جے پی کے ریاستی صدر چندر شیکھر باونکولے نے  ایک بیان جاری کرکے کہا کہ چندر کانت پاٹل  نے جو کہا یہ ان کا ذاتی بیان ہے ۔ بی جے پی کے اس بیان سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ یوں شام تک یہ معاملہ خاموش ہوا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK