Inquilab Logo

دھار میں کمال مولا مسجد بھوج شالہ کے سروے کا آغاز

Updated: March 22, 2024, 10:57 PM IST | Agency | Bhopal

سخت حفاظتی انتظامات، محکمہ آثار قدیمہ کی ٹیم سائنٹفک سروے کرکے شواہد اکٹھا کرے گی، سپریم کورٹ میں پٹیشن۔

Security has been increased outside the Kamal Mulla Masjid. Photo: PTI
کمال مولا مسجد کے باہر سیکوریٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ تصویر: پی ٹی آئی

 مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے حکم پر آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کی ٹیم نے جمعہ سے دھار میں واقع کمال مولامسجد۔ بھوج شالہ کا سروے شروع کر دیا ہے۔ اے ایس آئی کی ٹیم بھوج شالہ کا آثار قدیمہ اور سائنسی سروے کر کے شواہد اکٹھے کرے گی اور یہ واضح کرے گی کہ بھوج شالہ میں سرسوتی مندر ہے یا کمال مولا مسجد؟جمعہ کی صبح دہلی اور بھوپال سے دھار پہنچی اے ایس آئی کی ٹیم سروے کے لئے تکنیکی آلات کے ساتھ بھوج شالہ میں داخل ہوئی۔ اس دوران کیمپس کے اطراف سیکوریٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ گیٹ پر میٹل ڈٹیکٹر بھی  لگا دیا گیا ہے۔
اس دوران  یہاں  نماز جمعہ بھی ادا کی گئی اور اسی لئے سیکوریٹی بڑھادی گئی تھی۔ یاد رہے کہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی اندور بنچ نے دھار  میںواقع کمال مولا مسجد۔بھوج شالہ کا سروے کرانے سے متعلق حکم جاری کیا تھا۔ اس معاملے پر سماعت کے بعد عدالت نے اے ایس آئی کو ۵؍ماہرین کی ٹیم بنانے کے  لئے کہا تھا۔ اس ٹیم کو  ۶؍ ہفتوں میں  رپورٹ تیار کر کے عدالت کے حوالے کرنی ہے۔واضح رہے کہ بھوج شالہ میں جمعہ کومسلم فریق کو نماز پڑھنے کے  لئے دوپہر ایک بجے سے تین بجے تک داخلے کی اجازت  دی جاتی ہے جبکہ منگل کو ہندو فریق کو پوجا کی اجازت ہوتی ہے۔   یہاں کمال مولا درگاہ بھی ہے جس کے تعلق سے تنازع جاری ہے۔ ہندو فریق کا الزام ہے کہ بھوج شالہ ایک یونیورسٹی تھی جس میں واگ دیوی کا مجسمہ نصب کیا گیا تھا اور بعد میں مسلم حکمرانوں نے اس کو مسجد میں تبدیل کر دیا۔  یہ مسجد بھوج شالہ کے احاطہ میں ہی واقع ہے، جبکہ دیوی کا مجسمہ لندن کے میوزیم میں رکھا ہوا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK