Inquilab Logo

مالونی میں دلخراش حادثے میں طالبہ جاں بحق۔لوگ برہم

Updated: September 17, 2023, 10:58 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

۲۰؍سالہ میڈیکل کی طالبہ کی موت کا ذمہ دار بی ایم سی کی لاپروائی کو قراردیا ۔ روڈ پر۲؍ماہ قبل کھوداگیا بڑا گڑھا حادثے کی اہم وجہ ۔افسران کے خلاف کارروائی کامطالبہ

Farheen Rizvi, a medical student who died due to a pothole on the road.
سڑک پر گڑھے کے سبب جاں بحق ہونے والی میڈیکل کی طالبہ فرحین رضوی ۔

بیسٹ بس کی زد میںآنے سے سنیچر کو ۲۰؍ سالہ طالبہ جاں بحق ہوگئی ۔فرحین رضوی پاٹکر کالج میں میڈیکل کی طالبہ تھی۔ وہ کالج جانےکےلئے صبح گھر سے نکلی اور بس ڈپو کے گیٹ پر پہنچی ہی تھی کہ روٹ نمبر۲۰۷؍ کی بس کوڈرائیور ڈپو میںلے جانے کے لئے موڑ رہا تھا تبھی طالبہ اگلے ٹائر کے نیچے آگئی ۔ اسے فوری طور پر شتابدی اسپتال (کاندیولی ) لے جایا گیا جہاں ڈاکٹرکیرتی نے معائنہ کے بعد بتایا کہ اس کی روح پرواز کرچکی ہے۔
 سنیچر کی صبح ۷؍بجکر ۵۰؍منٹ پر مالونی ڈپو کے گیٹ پر اس دلخراش حادثہ پیش آنےکے بعد جہاں فرحین کے گھر میںماتم تھا وہیں محلے میں سناٹا طاری تھا اور لوگ بی ایم سی کی لاپروائی پربرہم تھے۔ لوگوں کی برہمی کا سبب بس ڈپو کے سامنے مین روڈ پر۲؍ ماہ قبل کھودا گیا گڑھا  تھا ، اس گڑھے کو حادثے کی بڑی وجہ قرار دیا جارہا ہے ۔لوگ شہری انتظامیہ کوذمہ دار ٹھہرارہے ہیںکہ اگربی ایم سی نے توجہ دی ہوتی اورپانی کے رساؤکی مرمت کیلئے کھودا گیا گڑھا چند دن میںہی بھر دیا گیا ہوتا تو نہ ٹریفک جام رہتا اورنہ ہی اس طرح کا درد ناک حادثہ پیش آتا ۔ 
 یادرہےکہ۴؍ستمبر کوانقلاب نےاپنی اشاعت میں ا س مسئلے کونماں کیا تھا اورحالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے  یہ سوال قائم کیا تھا کہ کیا بی ایم سی کسی بڑے حادثے کی منتظر ہے ،تب شہید عبدالحمید روڈ کا گڑھا بھرا جائے گا ، بالآخرحادثہ پیش آ ہی گیا اورایک طالبہ فوت ہوگئی ۔یہ کوئی پہلا حادثہ نہیںہے بلکہ اس سے پہلے سبزی مارکیٹ کے پاس بیسٹ بس کی زدمیںآکر حافظ ہدایت اللہ کی اہلیہ فوت ہوچکی ہیں۔ چند سال قبل۶؍نمبرنالے کےپاس ۲؍ بہنیں اسکول جاتے وقت حادثے میںفوت ہوگئی تھیں۔ ان حادثات کے بعد انتظامیہ حرکت میںآیا اورکچھ کارروائی کی گئی ، فٹ پاتھ سے قبضے ہٹائے گئے لیکن پھر اسی طرح سب کچھ ہوگیا ،گویا کچھ ہوا ہی نہیںتھا۔ 
غموں سے نڈھال والدہ نے کہا ہم انصاف چاہتے ہیں
 انداز ہ کیجئے کہ جس کی لخت جگر اس سے ہمیشہ کے لئے جدا ہوگئی ہو ،اس پرکیا بیت رہی ہوگی۔ غمو ںسے نڈھال فرحین کی ماں نےصرف یہی کہا کہ ’ہمیں انصاف چاہئے ‘۔فرحین کی ماں کو شاید اپنی آنکھوں اور کان پریقین نہیںآرہا تھا کہ ان کی بیٹی جو معمول کے مطابق کالج جانے کےلئے گھر سے نکلی تھی ، چند گھنٹے کےبعد حادثے کا  شکار ہوکر اس کے دنیا سے رخصت ہونے کی خبر آگئی۔ فرحین کے والد کا چند ماہ قبل حرکت قلب بند ہوجانے سے انتقال ہوچکا ہے۔ فرحین کی ۲؍ بہنیں اور۲؍ بھائی اور ہیں۔ خبر لکھے جانے تک یہ طے کیا جارہا تھا کہ متوفیہ کا جسد خاکی اس کے آبائی وطن بریلی لے جایا جائے گا۔
حادثے کی ذمہ دار بی ایم سی ہے
 محمدقاسم سندھی نے شدیدناراضگی کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ ’’بی ایم سی کی مجرمانہ غفلت کےسبب اتنا دردناک حادثہ پیش آیا ۔ اگر بی ایم سی نے شہید عبدالحمید روڈ پرکھودے گئے گڑھے کو بھردیا ہوتا اور فٹ پاتھ پر ناجائز قبضے کوہٹایا ہوتا تویہ حادثہ نہ ہوتا۔سچائی یہ ہےکہ بی ایم سی نے خود حادثے کودعوت دی ۔‘‘حافظ معید احمدخان نے کہاکہ’’ اب بی ایم سی انتظامیہ نہ صرف حرکت میں آئے گا بلکہ و ہ تمام کارروائی بھی کرے گا جس کاشہری انتظار کررہےتھے لیکن یہ سب  چند  دن کا ہوگا ۔ بی ایم سی ہمیشہ حادثے کےبعد ہی بیدار ہوتی ہے۔ ‘‘
 رام منوہر یادو نے کہاکہ ’’ بیچ سڑک پر ۲؍ماہ سے گڑھا ہے ، فٹ پاتھ پرچلنے کی جگہ نہیںہے ، آخر لوگ کہاں سےچلیںگے ۔‘‘ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’’ واٹر ڈپارٹمنٹ اورسیوریج لائن کی نگرانی کرنیوالے اہلکاروں کے خلاف ایکشن لیاجانا چاہئے کیونکہ وہی اس حادثے کیلئے ذمہ دار ہیںاور’پی‘ نارتھ وارڈ کے اے ایم سی کرن دیگاؤکر سے بھی جواب طلب کیا جانا چاہئےکہ ان کی ماتحتی میں بی ایم افسران نے لاپروائی کی انتہا کردی ہے۔‘‘
ڈپٹی میونسپل کمشنر کی یقین دہانی 
 نمائندۂ انقلاب نےاسسٹنٹ میونسپل کمشنر دیگاؤ کر سے پوچھا تو انہوں نے کہاکہ ’’ ہاں،گڑھاہے لیکن پیر کے بعد گڑھا دکھائی نہیںدے گا۔ ‘ ‘ان سے یہ کہنے پر کہ ۲۰؍ سالہ طالبہ کی ایکسیڈنٹ میں موت ہوگئی ہے ؟ تو انہوں نے کہا کہ’’ میںمعلومات حاصل کرتا ہوں۔ ‘‘ڈرائیور مہادیو سسانے کو لاپروائی سے گاڑی چلانے پرگرفتار کرلیا گیا ہے۔ کیس کی تفتیش اے ایس آئی شیوپورے کررہے ہیں۔

malad Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK