• Thu, 13 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

مالونی میں انہدامی کارروائی ۔مکین سخت ناراض

Updated: November 12, 2025, 11:32 PM IST | Mumbai

۱۰۰؍ سے زائد جھوپڑوں کو توڑدیا گیا۔ پیشگی نوٹس یا اطلاع نہ دینے کا الزام ۔ ڈپٹی کلکٹر کی جانب چند جگہوں پرنوٹس چسپاں کئے جانےاورزمین پرریزرویشن کا دعویٰ کیا گیا

The scene after the demolition operation in Maloney. (Photo: Inqil)
مالونی میں انہدامی کارروائی کے بعد کا منظر۔(تصویر: انقلاب)

یہاں علی تالاب علاقہ گاؤں دیوی مندر سے متصل حصے میں کلکٹر کی جانب سے انہدامی کارروائی کئے جانے کےسبب افراتفری کا ماحول پیدا ہوگیا۔ مکین پریشان ہوگئے اور پیشگی اطلاع یا نوٹس نہ دینے کا الزام عائد کیا۔بدھ کی صبح بھاری پولیس بندوبست میں انہدامی دستہ پہنچا اور کارروائی شروع کی ۔   ۱۰۰؍ سے زائدجھوپڑوں کو توڑا گیا۔ اس میں کئی مکانات پرانے تھے۔اب بھی خطرہ ٹلا نہیں ہے کیونکہ یہ پورا حصہ خالی کرانے کا انتباہ دیا جارہا ہے ۔  نائب ضلع کلکٹر کی جانب سے مذکورہ حصے میں متعدد نوٹس چسپاں کئےجانے کا دعویٰ کیاجارہا ہےاوریہ بھی کہا گیا کہ یہ سب غیرقانونی تعمیرات تھیں ۔ مقامی رکن اسمبلی  اسلم شیخ نے اسے نگراں وزیر لودھا کی شہ پر کی گئی انتقامی کارروائی قرار دیا اور کہاکہ یہ صرف اور صرف غریبوں کو پریشان کرنے اور ایسا لگتا ہے کہ میرے ووٹرز کونشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔  
 یاد رہے کہ جہاں انہدامی کارروائی کی گئی وہاں اور اس سے متصل حصے میں۴؍ خوبصورت تالاب بھی ہوا کرتے تھے۔ کئی بر س قبل پانی کی قلت کے سبب مالونی کے مختلف پلاٹس سے خواتین ان تالابوں میں کپڑے دھونے آیا کرتی تھیں۔یہاں فلموں کی شوٹنگ ہوا کرتی تھی، ان سب کو بھرکر ختم کردیا گیا اور ان جگہوں پر قبضہ کرکے ان تالابوں کے نشانات بھی مٹادیئے گئے۔یہ قبضہ کلکٹرکے عملہ، پولیس اور زمین مافیا کی مدد سے ہوا مگر اب اس کی قیمت غریبوں کو چکانی پڑرہی ہے۔ 
مکینوں میںشدید برہمی اوربے بسی
 بدھ کو جس وقت انہدامی کارروائی چل رہی تھی ،مکین پریشان تھے۔ کچھ مکینو ںکا کہنا تھا کہ ہم یہاں برسوں قبل سے رہ رہے ہیں،ہمارے پاس دستاویزات بھی ہیں لیکن نہ کوئی دیکھنے والا ہے اورنہ ہی کوئی ہماری فریاد سننے کے لئے تیار ہے۔اب ہم لوگ کہاں جائیں اور کس کو اپنی روداد سنائیں ۔ کچھ مکینوں نے الزام لگاتے ہوئے کہاکہ آ ج یہ کہا جارہاہے کہ یہ کلکٹر کی زمین ہے، اس پراسپتال اور گارڈن کیلئے ریزرویشن ہےمگرجب یہاں زمینیں فروخت کی جارہی تھیں، کلکٹرکا عملہ اور زمین مافیا مل کر زمینیں فروخت کررہا تھا اورپولیس اہلکار بھی اس میںشریک تھے تب یہ ریزرویشن کہا گیا تھا ؟ اس وقت ا ن زمینوں پرقبضہ ہونے سے بچانے کیلئے آج جیسا ایکشن کیوں نہیں لیا گیا ؟ کیا تمام قوانین صرف ہمارے لئے ہیں ۔ کہیں یہ سیاسی رسہ کشی میں ہمیں بلی کا بکرا تو نہیں بنایا جارہا ہے ؟ 
مہاراشٹر لینڈریوینیوایکٹ کے تحت نوٹس 
 انہدامی کارروائی سے قبل مہاراشٹر لینڈ ریوینیو ایکٹ ۱۹۶۶ء کے سیکشن ۵۰؍ کے تحت جاری   نوٹس میں لکھا گیا کہ موضع مالونی تعلقہ بوریولی، لینڈ رجسٹری نمبر۲۶۷۰؍ مہاراشٹر حکومت کی ملکیت ہے۔ یہاں اس سے قبل بھی کارروائی کی جا چکی ہے، اس کے باوجود مذکورہ  ملکیت پر کچے اور پختہ مکانات تعمیر کئے گئے ہیں۔
 ڈپٹی کلکٹر نے اپنی جانب سے حوالہ دیتے ہوئے نوٹس میںیہ بھی لکھا کہ مہاراشٹر کی حکومت، ریوینیو اینڈ فاریسٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ۱۹؍دسمبر ۲۰۰۸ء کو جاری کردہ سرکیولر کی روسے مجھے کارروائی کرنے کا خصوصی اختیار دیا گیاہے۔اس کے مطابق مذکورہ اراضی پر تجاوزات اور غیر مجاز تعمیرات کے مالکان کواس نوٹس کے جاری کئے جانے کی تاریخ سے ۲۴؍ گھنٹے کے اندر خود ہٹا نے کا حکم دیا جارہا ہے، بصورت دیگر مذکورہ غیر مجاز تجاوزات اور تعمیرات کو بغیرکسی پیشگی اطلاع کے کسی بھی وقت ہٹا دیا جائے گا اور ایسی کارروائی پر آنے والے اخراجات مذکورہ اراضی پر قابض لوگوں سے وصول کیا جائے گا۔
۹؍ایکڑزمینیںخالی کرانے کی بازگشت 
  دریں اثناء حکومت کی وزیر کی جانب سے یہ بھی دعویٰ کیاجارہا ہے اوراس کی بازگشت سنائی دے رہی ہے کہ مالونی میں ۹؍ ایکڑسرکاری زمینات پرقبضے کئے گئے ہیں،ان سب کوخالی کرایا جائے گا۔یہ بھی یاد رہے کہ پولیس نے بھی اوپر سے دباؤ کا اعتراف کرتےہوئے پولیس بندوبست دینے کی بات کہی ہے۔

malad Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK