• Mon, 04 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کوسٹل روڈ سے باندرہ ورلی سی لنک استعمال کرنے پر بھی ۱۰۰؍ روپے ٹول دینا ہوگا

Updated: September 14, 2024, 11:08 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

کوسٹل روڈ پر گاڑیوں کی آمدورفت مفت ہے لیکن بی ڈبلیو ایس ایل پر گزرنے کیلئے پہلے سے ٹول ادا کرنا ہوتا ہے اور یہ خرچ اب بھی نافذ ہے

The Bandra Connector on Coastal Road has been opened for traffic from Friday. (Photo, Inqlab: Ashish Raje)
کوسٹل روڈ پر باندرہ کنیکٹر کو جمعہ سے آمد و رفت کیلئے کھول دیا گیا ہے ۔(تصویر،انقلاب:آشیش راجے)

موٹر گاڑیوں کی آمدورفت کیلئے ممبئی کے اہم ترین پروجیکٹوں میں شامل کوسٹل روڈ کے چوتھے مرحلے کو جمعہ سے عوامی استعمال کیلئے کھول دیا گیا ہے تاہم اس مرحلے میں لوگوں کو ایک طرف جہاں بغیر سگنل کے مرین ڈرائیو سے ممبئی انٹر نیشنل ایئر پورٹ کے ٹرمینل ۲؍ پر کم وقت میںپہنچنا ممکن ہوگیا ہے وہیں کوسٹل روڈ پر سفر مفت ہونے کے باوجود اس پروجیکٹ میں ’باندرہ ورلی سی لنک‘ (بی ڈبلیو ایس ایل) شامل ہو جانے کی وجہ سے لوگوں کو اس پر سفر کیلئے ۱۰۰؍ روپے ادا کرنے ہوں گے۔
 واضح رہے کہ بی ایم سی کے ذریعہ بنائی گئی سڑکیں عوامی استعمال کیلئے مفت ہوتی ہیں اور تیسرے مرحلے تک کوسٹل روڈ کا استعمال مفت تھا لیکن اب جو لوگ کوسٹل روڈ سے آگے بڑھتے ہوئے بی ڈبلیو ایس ایل کو بھی استعمال کریں گے انہیں باندرہ پر باہر نکلتے وقت ۱۰۰؍ روپے ٹول ادا کرنا ہوگا۔یاد رہے کہ باندرہ ورلی سی لنک ’مہاراشٹر اسٹیٹ روڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ‘ (ایم ایس آر ڈی سی ایل) کے ذریعہ تعمیر کیا گیا پروجیکٹ ہے اور اس پر سے ایک طرف سے گزرنے کیلئے ۱۰۰؍ روپے ٹول ادا کرنا پڑتا ہے۔ 
 اگرچہ اب تک کوسٹل روڈ کا تقریباً ۲۰؍ کلو میٹر کا حصہ عوام کیلئے شروع کیا جاچکا ہے اور اسے استعمال کرنا مفت ہے جبکہ بی ڈبلیو ایس ایل جسے سرکاری طور پر ’راجیوگاندھی سی لنک‘ نام دیا گیا ہے اس کی طوالت محض ۵ء۶؍ کلو میٹر ہے لیکن اس پر سے ایک طرف گزرنے کا ۱۰۰؍ روپے ٹول ادا کرنا پڑتا ہے۔
 یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ ۱۲؍ ستمبر، جمعرات کو وزیرا علیٰ ایکناتھ شندے کے ہاتھوں کوسٹل روڈ کے چوتھے مرحلے کا افتتاح کرتے وقت ان کے ساتھ موجود نائب وزیر اعلیٰ اور داخلہ دیویندر فرنویس نے کہا تھا کہ جب اس پروجیکٹ کو شروع کیا جانا تھا تب ’ممبئی میٹروپولیٹن ریجن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی‘ (ایم ایم آر ڈی اے) اور ایم ایس آر ڈی سی ایل دونوں ایجنسیاں اس کام کو کرنے کیلئے تیار تھیں لیکن اس وقت مہایوتی میں شیوسینا بھی شامل تھی اور اس وقت کے شیوسینا سربراہ ادھو ٹھاکرے کے کہنے پر یہ پروجیکٹ بی ایم سی کو سونپا گیا تھا۔
 اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ بی ایم سی کے ذریعہ تعمیر کی وجہ سے کوسٹل روڈ بغیر ٹول کے عوام کے استعمال کیلئے کھولاجاسکا ہے۔
 یاد رہے کہ کوسٹل روڈ ایک وسیع تر پروجیکٹ ہے جو مختلف مراحل میں تعمیر کیا جارہا ہے۔ آگے کے مرحلے کیلئے بی ایم سی نے ورسوا سے دہیسر کے درمیان ’ہائی اسپیڈ کوریڈور‘ یا ’کوسٹل روڈ‘ کی تعمیر کیلئے ٹینڈر جاری کردیا ہے۔اس مرحلے میں کے راستوں کی خصوصیت یہ ہوگی کہ اس میں ورسوا سے دہیسر کے درمیان ڈبل ڈیکر سڑکیں، ستونوں پر بریج، کیبل پر لٹکتا ہوا بریج اور کھاڑی کے نیچے سے گزرتی ہوئی سرنگ ہر طرح کی سڑکیں شامل ہوں گی۔ آگے کے مراحل مکمل ہونے پر کوسٹل روڈ کے ذریعہ بغیر سگنل پر رُکے مرین ڈرائیو سے بھائندر تک کا سفر آسانی سے کیا جاسکے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK