Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسمبلی میں ابوعاصم اعظمی نے شیواجی نگر میں آلودگی کا معاملہ اٹھایا

Updated: July 02, 2025, 9:57 AM IST | Mumbai

بتایا کہ صابن بنانے والی کمپنی سے آلودگی پھیل رہی ہے۔ وزیر ماحولیات نےاس تعلق سے میٹنگ کے انعقاد کا یقین دلایا

Member of Assembly Abu Asim Azmi raised the issue of pollution in Shivaji Nagar.
رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی شیواجی نگر میں آلودگی کا معاملہ اٹھاتے۔

شیواجی نگر (گوونڈی) میں صابن بنانے والی کمپنی کے ذریعے  آلودگی پھیلنے کا معاملہ منگل کو رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے اسمبلی میں اٹھایاجس پر وزیر ماحولیات پنکجا منڈے نے اس ضمن میں جمعہ کو خصوصی میٹنگ منعقد کرنے کا یقین دلایا۔
 ماحولیات  کے موضوع پرتوجہ طلب نوٹس کے تحت  بحث میں حصہ لیتے ہوئے رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے ایوان اسمبلی میں بتایاکہ’’ میرے اسمبلی حلقہ مانخورد- شیواجی نگر میں کرلا اسکریپ میں غیر قانونی کیمیکل اور صابن بنانے کا کام ہو رہا ہے اور یہی کیمیکل کا آلودہ پانی کھاڑی میں چھوڑا جارہا ہے جس کی وجہ سے  وہاں پر پرانے پائپ بھی سڑ گئی ہیں۔  پائپ لائن میں بدبو دار پانی آرہا ہے اور یہی شہریوں کو پینا پڑ رہاہے ۔اسی طرح جسمانی اعضاء جلانے والی ایس ایم ایس کمپنی کا معاملہ مَیں نے  اسی ایوان میں کئی مرتبہ اٹھایا    ۔ شیواجی نگر میں اس طرح سے ماحولیات کونقصان پہنچایا جارہا ہے جس کی وجہ سے یہاں کے لوگوں کی اوسطاً عمر کم ہو کر ۳۹؍ سال ہو گئی ہے ۔‘‘ انہوں نے وزیر ماحولیات پنکجا منڈے  سے شیواجی نگر کا دورہ کرنے کا مطالبہ کیا اور سوال کیاکہ ماحولیات کو تباہ کر نے والی ان کمپنیوں کے خلاف حکومت کب کارروائی کرے گی؟
  اس بارے میں ریاستی وزیر ماحولیات پنکجا منڈے نے کہاکہ ’’ اس طرح غیر قانونی کمپنی چلانے کی بالکل اجازت نہیں ہے ۔ البتہ اس ضمن میں جمعہ کو میرے کیبن میں ابو عاصم اعظمی اور اسی طرح کے مسائل کی شکایت کرنے والے دیگر اراکین اسمبلی کی ایک میٹنگ منعقد کی جائے گی اور آلودگی کو روکنے کیلئے اقدام کئے جائیں گے ۔‘‘
 متعدد اراکین نےشکایت کی کہ کئی کیمیکل   کمپنیوں کی جانب سے ٹینکرس میں بھر کر کیمیکل رات کے وقت گاؤں کی نالیوں، کنوئیں، تالابوں میں  پھینک دیاجاتا ہے جس سے مچھلیاں مر جاتی ہیں۔ اس پر حکومت کے ذریعے روک لگانا چاہئے۔
 رکن اسمبلی سنیل پربھو  نے بھی بتایا کہ مانخورد ، کرلا، مڈھ، مالونی ، دہیسر،بوریولی،تھانے ،کلیان   اور اسی طرح  جہاں جہاں بھی کمپنیاں یا ایم آئی ڈی سی ہیں، وہاں اسی طرح آلودگی کا مسئلہ درپیش ہے۔ انہوںنے مطالبہ کیاکہ حکومت کی جانب سے وہائٹ پیئر جاری کیاجائے جس میں یہ بتایا جائے کہ ایسی کتنی کمپنیاں ہیں جو اس طرح آلودگی پھیلا رہی ہے اور حکومت نے کتنی کمپنیوں پر کارروائی کی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK