Inquilab Logo

قربانی کے جانوروں سے لدی گاڑیاں حکومت کی جانب سے رُکوانے کا الزام

Updated: July 31, 2020, 7:55 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

ملی تنظیموں کے نمائندوں کی جانب سے وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی تمام کوششیں ناکام، ایس بی ون کے انچارج ایڈیشنل پولیس کمشنر نے علماء کونسل کے جنرل سیکریٹری کو یک سطری جواب بھیجا کہ ایک دو بکرےلا سکتے ہیںزیادہ کی اجازت نہیں دی گئی ہے ،گاڑیاں ہنوز پولیس کے قبضے میں ہے

Bakra Mandi - PIC : INN
بکرا منڈی ۔ تصویر : آئی این این

عیدالاضحی میں محض  ایک دن باقی  ہے لیکن گائیڈ لائن اور بارڈر پر بکروں کی گاڑیاں روکنے جیسے سنگین مسائل اپنی جگہ برقرار ہیں۔ قربانی کے مسئلے میں صحیح نمائندگی نہ کرنے کے تعلق سے مسلم لیڈران کے خلاف ناراضگی اور بدھ کو علماء اور ملی تنظیموں کے ذمہ داران کی مشترکہ آن لائن پریس کانفرنس میں وزیر اعلیٰ سے ملاقات کے لئے وقت لینے کی بات طے ہوئی تھی  چنانچہ اسی کوشش کے طور پر جماعت اسلامی کے مقامی امیر عبدالحسیب بھاٹکر نےنمائندہ انقلاب کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ کے ای میل آئی ڈی پر  ملاقات کا وقت مانگنے کے لئے ایک ای میل بھیجا تھا لیکن وہاں سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
  ادھر ممبئی امن کمیٹی کے صدرفرید شیخ نے   اراکین ابو عاصم اعظمی اور رئیس شیخ کے توسط سے وزیر اعلیٰ سے ملاقات کا وقت لینے کی کوشش کی لیکن وہ بھی ناکام رہے  جبکہ علماء کونسل کے جنرل سیکریٹری مولانا محمود خان دریا آبادی نے بتایا کہ انہوں نے اپنے طرف سے کوشش کی لیکن جب کوئی نتیجہ نہ نکلا تو انہوں نے ایس بی ون کے انچارج ایڈیشنل پولیس کمشنر سنیل کولھے سے بدھ کی شام رابطہ قائم کیا اور ان سے کہا کہ قربانی کے اہم مسئلے پر وزیراعلی سے ملاقات کے لئے کوئی راستہ نکا لئے۔اس پر انہوں نے جواب دیا کہ اسی سلسلے میں سی ایم کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے اور میٹنگ میں پولیس کمشنر اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس بھی موجود ہیں۔
 مولانا محمود دریابادی کے مطابق وزیر اعلی سے ملاقات کے لئے کوئی واضح جواب نہ ملنے پر انہوں نے بدھ کی رات میں سنیل کولھے کو  قربانی کے تعلق سے مسلمانوں میں ناراضگی،بے چینی اور بکروں کی گاڑیاں روکنے کے سبب پریشانی کاحوالہ دیتے ہوئے میسج بھیجااور اس میں یہ بھی لکھا کے مسلمانوں نے رمضان، عید اور لاک ڈاؤن کے دوران تمام ہدایات پر مکمل عمل کیا ہے لیکن قربانی کا تین دنوں کا معاملہ ہے اور اس کا کوئی بدل نہیں ہے اس لئے اس کا حل نکالا جائے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK