Inquilab Logo

تبریز انصاری ہجومی تشدد معاملے میں ۲؍ ڈاکٹروں کیخلاف کارروائی

Updated: October 01, 2020, 10:46 AM IST | Agency | Ranchi

جھارکھنڈ کے اس معاملے میں ڈاکٹروں نے تبریز کی ٹھیک سے جانچ نہیں کی تھی جس کی وجہ سے اسے جیل بھیج دیاگیا تھا

Tabrez Ansari - PIC : INN
تبریز انصاری ۔ تصویر : آئی این این

 جھارکھنڈ کی حکومت نے تبریز انصاری ہجومی تشدد معاملے میں ۲؍ ڈاکٹروں کے خلاف فرائض انجام دینے میں غفلت برتنے  پر کارروائی کا حکم دیا ہے۔ریاستی وزیر صحت بنّا گپتا نے  ڈاکٹر اوم پرکاش کیشری اور ڈاکٹر شاہد انور کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی شروع کرنے کی ہدایت  دی ہے۔ ذرائع کے مطابق تشدد کے نتیجے میں زخمی ہونے والے تبریز انصاری (۲۴) کوکھرسوان کے سرائی کلاں صدر اسپتال لے جانے کے بعد ان دونوں ڈاکٹروں نےاس کا صحیح معائنہ نہیں کیا اور اسے جیل جانے کے قابل قرار  دے دیا تھا۔ وزیر موصوف نے بتایا کہ اس کی وجہ سے تبریز کی حالت مزید بگڑ گئی اور اس کی موت ہوگئی تھی۔
  پرنسپل ہیلتھ سیکریٹری نتن مدن کلکرنی نے بتایا کہ اس معاملے میں تحقیقات مکمل ہوگئی ہے اور پتہ چلا کہ دونوں ڈاکٹروں کے ذریعے کچھ غلطیاں سرزد ہوئیں۔ اس کے مطابق ان کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی شروع کرنے کے احکامات منظور  کئے  گئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ کارروائی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے معاملے کی مناسب تفتیش کے بعد پیش کی گئی ایک رپورٹ کی بنیاد پر کی گئی ہے۔
 اس رپورٹ میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ ڈاکٹروں نے ۱۷؍ جون کو ۲؍بار متاثرہ کا معائنہ کیا لیکن انہوں نے اس کام میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ جب ایک اور ڈاکٹر صبح کے وقت اس کا معائنہ کرنے آیا تو اس نے مکمل جسمانی چیک اپ کے بجائے صرف ایکسرے کروایا اور رپورٹ میں کسی چوٹ یا کسی اور تفصیلات کا تذکرہ نہیں کیا  ۔دوسرا ڈاکٹر جس نے شام کے وقت تبریز کا معائنہ کیا،  اس  نے بھی اپنی جانچ پڑتال کے بغیر صبح کے وقت لئے جانے والے ایکسرے کی بنیاد پر اپنی رپورٹ  بناکر دے دی تھی۔
  واضح رہے کہ سرائی کلاں میں گزشتہ سال ۱۸؍ جون کو موٹرسائیکل چوری کرنے کے شبہ میں تبریز  انصاری کو کھمبے سے باندھ کر کئی گھنٹوں تک بے رحمی سے مارا پیٹا گیا تھا۔ اسے ’جئے شری رام‘ اور ’جے بجرنگ بلی‘ کا نعرہ لگانے پر بھی مجبور کیا گیا تھا۔ ۴؍ دن بعد ۲۲؍ جون کو زخموں کی تاب نا لاکر تبریز نے  اسپتال ہی میں دم توڑ  دیا تھا۔ تبریز انصاری کی  بیوہ شائستہ پروین نے  اس معاملے میں وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین سے ملاقات کی اور سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ خیال رہے کہ ُاس  وقت ریاست میں بی جے پی کی حکومت تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK