۲؍ برسوں میں ۷۰۱؍ آئی پی اوز سے مجموعی طور پر۸ء۳؍ لاکھ کروڑ جمع ہوئے۔
EPAPER
Updated: December 27, 2025, 6:57 PM IST | New Delhi
۲؍ برسوں میں ۷۰۱؍ آئی پی اوز سے مجموعی طور پر۸ء۳؍ لاکھ کروڑ جمع ہوئے۔
۲۰۲۵ء میں کمپنیوں نے۳۶۵؍ سے زائد آئی پی اوز( ابتدائی عوامی پیشکش) کے ذریعے ریکارڈ ۹۵ء۱؍ لاکھ کروڑ روپے جمع کئے۔ اس میں مین بورڈ کے۱۰۶؍ آئی پی او کے ذریعے ۸۳ء۱؍ لاکھ کروڑ روپے حاصل ہوئے، جو کل رقم کا۹۴؍فیصد ہے۔ یہ اعدادوشمار موتی لال اوسوال فنانشل سروسیز کی اسٹریٹجی رپورٹ میں سامنے آئے ہیں۔
آئی پی اوز کی کارکردگی کے لحاظ سے پچھلا سال یعنی۲۰۲۴ء بھی کافی سود مند رہا۔ ۲۰۲۴ء میں ۳۳۶؍ آئی پی او کے ذریعہ ۹۰ء۱؍ لاکھ کروڑ روپے جمع کئے گئے۔ گزشتہ ۲؍برسوں میں مجموعی طور پر۷۰۱؍ آئی پی اوز سے ۸ء۳؍ لاکھ کروڑ روپے حاصل ہوئے، جو۲۰۱۹ء سے۲۰۲۳ء کے پورے ۵؍ برسوں میں جمع ہونے والے ۲ء۳؍ لاکھ کروڑ روپے سے کہیں زیادہ ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ہندوستان کے آئی ٹی شعبہ کو جی سی سی سے تقویت ملی
۲؍برس میں ۱۹۸؍ مین بورڈ آئی پی او سے ۶ء۳؍لاکھ کروڑ روپے آئے۔ گزشتہ ۲؍برسوں میں صرف۱۹۸؍ مین بورڈ کمپنیوں نے ۶ء۳؍ لاکھ کروڑ روپے جمع کئے، جس سے کیپٹل بنانے میں ان کا اہم کردار واضح ہوتا ہے۔ ان برسوں میں بڑے سودے بھی خاص رہے۔ مثال کے طور پر اکتوبر۲۰۲۵ء میں ٹاٹا کیپٹل کا ۱۵؍ ہزار ۵۰۰؍ کروڑ روپے کا آئی پی او آیا جو ہندوستان کی تاریخ کا چوتھا سب سے بڑا پبلک ایشو تھا۔ اس سال آئی پی او لانے والی کمپنیوں میں صرف نئے اسٹارٹ اپس ہی نہیں بلکہ توانائی، انفرااسٹرکچر اور مینوفیکچرنگ شعبوں کی بڑی کمپنیاں بھی شامل رہیں۔ رپورٹس کے مطابق کئی بڑے آئی پی او کو سرمایہ کاروں نے بھرپور ردعمل دیا اور وہ کئی گنا سبسکرائب ہوئے۔ خاص طور پر مڈ کیپ اور اسمال کیپ زمرے کی کمپنیوں نے بھی بازار سے خاطر خواہ سرمایہ جمع کیا۔
یہ بھی پڑھئے: سیلاب، بارش اور گرمی سے کاروبار کو نقصان،چھوٹے تاجروں کیلئے کلائمیٹ انشورنس ضروری
ریٹیل سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا
۲۰۲۵ءمیں آئی پی او کی کامیابی کی سب سے بڑی وجہ ریٹیل یعنی عام سرمایہ کاروں کا بڑھتا ہوا اعتماد رہا۔ ڈی میٹ اکاؤنٹس کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ اور میوچول فنڈس کے ذریعے بازار میں آنے والی رقم نے لیکویڈیٹی (نقدی کے بہاؤ) کو برقرار رکھا۔ کئی آئی پی او میں ریٹیل حصہ چند ہی گھنٹوں میں مکمل طور پر سبسکرائب ہو گیا، جو بازار میں مثبت ماحول کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس سال لسٹ ہونے والی زیادہ تر کمپنیوں کے شیئرز نے پہلے ہی دن سرمایہ کاروں کو اچھا منافع دیا۔ لسٹنگ کے لحاظ سے بھی یہ سال شاندار رہا۔