Inquilab Logo Happiest Places to Work

دھاراوی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کے نئے نوٹیفکیشن سے اڈانی کو فائدہ

Updated: November 17, 2023, 9:39 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

حکومت نے شہر کے تمام بلڈروں کیلئے لازمی کردیا ہے کہ وہ ابتدائی ۴۰؍ فیصد ٹی ڈی آر دھاراوی پروجیکٹ سے خریدیں۔

Adani has been given the responsibility of developing Dharavi by the government. Photo: INN
دھاراوی جسے ڈیولپ کرنے کی ذمہ داری حکومت نے اڈانی کو دی ہے۔ تصویر : آئی این این

دھاراوی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ (ڈی آر پی) کے تعلق سے ریاستی حکومت نے نیا فرمان جاری کردیا ہے جس کے تحت شہر کے ہر بلڈر کو اپنے پروجیکٹ کے لئے ابتدائی ۴۰؍ فیصد ’ٹرانسفریبل ڈیولپمنٹ رائٹس‘ (ٹی ڈی آر) اڈانی کے دھاراوی پروجیکٹ سے ہی خریدنا لازمی ہوگا۔ ماہرین کے مطابق اس نوٹیفکیشن سے اڈانی گروپ کی اجارہ داری قائم ہوجائے گی اور اس کو یہ فائدہ پہنچے گا کہ اس کا ’ٹی ڈی آر‘ جلد فروخت ہوجائے گا اور اس کے پاس کم وقت میں زیادہ رقم جمع ہوجائے گی جو کسی بھی کمپنی کیلئے انتہائی سود مند ہوتا ہے۔ 
 اڈانی گروپ کو ڈی آر پی کی ذمہ داری دینا ابتداء سے ہی تنازعات کا شکار رہی ہے اور حکومت کے نئے نوٹیفکیشن سے یہ معاملہ ایک بار پھر سرخیوں میں آگیا ہے لیکن اس کا تعلق براہِ راست دھاراوی میں رہائش پذیر افراد کے بجائے شہر کے بلڈروں سے ہے۔
 اس نوٹیفکیشن نے دھاراوی کی از سر نو تعمیر کرنے والی اڈانی کی کمپنی کو ٹی ڈی آر کا پہلے سے تیار شدہ بازار فراہم کردیا ہے۔ واضح رہے کہ ٹی ڈی آر ایک ایسا طریقہ ہے جو کسی جگہ پر ڈیولپمنٹ کی استعداد کو کسی دیگر مقام پر استعمال کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔
 اس سلسلے میں جائیداد و املاک کے کاروبار کے ایک ماہر نے انقلاب سے گفتگو کے دوران کہا کہ حکومت کے نوٹیفکیشن سے اڈانی کمپنی کو یہ فائدہ ہوگا کہ اس کے ٹی ڈی آر جلد فروخت ہوجائیں گے اور اس کے پاس اچھی خاصی رقم جمع ہوجائے گی جو کسی بھی تجارت میں انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔
 اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس ماہر نے یہ بھی کہا کہ ’’اس نوٹیفکیشن سے اڈانی کمپنی کی اجارہ داری قائم ہوجائے گی لیکن ریئل اسٹیٹ کے معاملات سبزی ترکاری فروخت کرنے  جیسے نہیں ہیں اس لئے ایسا کوئی خدشہ نہیں ہے کہ اڈانی کمپنی بہت اونچے داموں میں ٹی ڈی آر فروخت کرنے لگے گی۔ ان کا فائدہ یہی ہوگا کہ ان کا مال جلد فروخت ہوجائے گا جو تجارتی اعتبار سے بڑی بات ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ نوٹیفکیشن  جاری ہونے سے قبل بلڈر کسی بھی جگہ سے ٹی ڈی آر خریدنے کیلئے آزاد تھے حتیٰ کہ اگر کوئی بلڈر چاہتا تو ٹی ڈی آر خریدنے کیلئے ٹینڈر بھی منگوا سکتا تھا لیکن نئے نوٹیفکیشن کے تعلق سے بلڈروں کی تنظیموں کی انجمن کی جانب سے اب تک کوئی اعتراض بھی نہیں کیا گیا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بلڈر اس نوٹیفکیشن کو قبول کررہے ہیں۔‘‘ 
 واضح رہے کہ مذکورہ نوٹیفکیشن ’اَربن ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ‘ (یو ڈی ڈی) کی جانب سے جاری کیا گیا ہے جس کے انچارج  وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے ہیں اس لئے کانگریس اور اپوزیشن لیڈران ان پر تنقیدیں کررہے ہیں۔
 ممبئی کانگریس کی صدر ورشا گائیکواڑ، دھاراوی جن کا گڑھ مانا جاتا ہے، نے اس نوٹیفکیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بدعنوان حکومت نے وزیر اعظم کے نزدیکی دوست کو دیوالی کا تحفہ دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح اڈانی گروپ اپنے من مانے دام پر ٹی ڈی آر فروخت کرے گا اور چھوٹے ڈیولپروں کیلئے ری ڈیولپمنٹ کا کام کرنا انتہائی مشکل ہوجائے گا۔
 یاد رہے کہ مذکورہ نوٹیفکیشن میں بی ایم سی کو دھاراوی کے پروجیکٹ کے ٹی ڈی آر کی فروخت کی نگرانی کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ بی ایم سی اس بات پر نگاہ رکھے کہ اس پروجیکٹ کے تحت ٹی ڈی آر کی فروخت شفافیت سے ہورہی ہے یا نہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK