ٹی ایم سی لیڈروں نے آل پارٹی میٹنگ میں بھی یہ موضوع اٹھایا، پارلیمنٹ میں بحث کا مطالبہ کیا ، اخلاقیات کمیٹی کے صدر اور بی جے پی ممبران پر شدید تنقید
EPAPER
Updated: December 03, 2023, 9:35 AM IST | New Delhi
ٹی ایم سی لیڈروں نے آل پارٹی میٹنگ میں بھی یہ موضوع اٹھایا، پارلیمنٹ میں بحث کا مطالبہ کیا ، اخلاقیات کمیٹی کے صدر اور بی جے پی ممبران پر شدید تنقید
ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا جن پر ایوان سے بے دخلی کی تلوار لٹک رہی ہے ، کی کانگریس لیڈر ادھیر رنجن نے کھل کر حمایت کرتے ہوئے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو خط لکھ کر ان سے کارروائی نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ادھر ٹی ایم سی لیڈروں نے آل پارٹی میٹنگ میں بھی یہی موضوع اٹھایا اور مطالبہ کیا کہ حکومت اس معاملے میں ایوان میں بحث کروائے۔ اس دوران انہوں نے اخلاقیات کمیٹی کے رویے پر شدید تنقید بھی کی ۔
ادھیر رنجن چودھری نے اسپیکر کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا کہ کسی بھی رکن پارلیمنٹ کو ایوان سے برخاست کردینا انتہائی سنگین سزا ہے اور اس کے بہت وسیع اثرات مرتب ہو ں گے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بداخلاقی کی کوئی واضح تعریف متعین نہیں کی گئی ہے اور نہ غیر اخلاقی طرز عمل کے تعلق سے کوئی سزا طے ہوئی ہے۔ اس تعلق سے لوک سبھا کے لئے ضابطہ اخلاق وضع کرنا باقی ہے۔ ایسی صورت میں لوک سبھا اسپیکر کو کسی بھی ممبر کو سخت ترین سزا دینے سے گریز کرنا چاہئے۔واضح رہے کہ ادھیر رنجن چودھری جو عام طور پر ترنمول پر سختی سے تنقیدیں کرتے رہتے ہیں، نے اس مرتبہ مہوا موئترا کا واضح حمایت کی اور اسپیکر سے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ آپ کی قیادت میں کوئی ناانصافی نہیں ہوگی۔انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ مہوا موئترا کیس پر سماعت سے پہلے، لوک سبھا کی اخلاقیات کمیٹی نے محدود تعداد میں ہی شکایات پر سماعت کی اور اس سے وہ کسی بھی نتیجے پر نہیں پہنچ سکتی ۔ انہوں نے سابقہ معاملات کی طرف روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اگر واقعی سزا دینا ضروری ہے تو سابقہ معاملات کی طرح کچھ وقت کیلئے معطلی کی سزا دی جاسکتی ہے ویسے بہتر یہ ہو گا کہ صرف سرزنش کرکے چھوڑ دیا جائے
دوسری طرف سنیچر کو منعقدہ آل پارٹی میٹنگ میں بھی ترنمول کے اراکین پارلیمنٹ ڈیریک اوبرائن اور سندیپ بندھو پادھیائے نے یہ موضوع اٹھایا اورکہا کہ اس معاملے میں سخت کارروائی کے اثرات بہت سنگین ہوسکتے ہیں۔ ڈیریک اوبرائن نے کہا کہ اس معاملے میں سزا دینے سے قبل بحث کروانا ضروری ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ لوک سبھا کے ایوان میں اس پر بحث ہو اور اس کے بعد ہی کوئی کارروائی کی جائے۔