آر ٹی آئی ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیکڑوں کروڑ روپے ۲۰۲۴ء کے لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات سے چند ہفتے قبل مہایوتی لیڈران کو جاری کئے گئے، جبکہ اپوزیشن لیڈران کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا۔
EPAPER
Updated: December 31, 2025, 10:05 PM IST | Mumbai
آر ٹی آئی ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیکڑوں کروڑ روپے ۲۰۲۴ء کے لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات سے چند ہفتے قبل مہایوتی لیڈران کو جاری کئے گئے، جبکہ اپوزیشن لیڈران کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا۔
دی انڈین ایکسپریس کی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ تین برسوں کے دوران برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) کی جانب سے منظور کئے گئے ترقیاتی فنڈز کا ۹۹؍ فیصد سے زیادہ حصہ صرف حکمراں ’مہایوتی‘ اتحاد کے قانون سازوں کے حلقوں کیلئے مختص کیا گیا۔ یہ رپورٹ ممبئی میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات سے محض چند روز قبل سامنے آئی ہے۔
حقِ معلومات (آر ٹی آئی) کے تحت حاصل کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ فروری ۲۰۲۳ء سے اکتوبر ۲۰۲۵ء کے درمیان بی ایم سی نے سڑکوں کی مرمت، نکاسیِ آب کے نظام کی بہتری، صحت کی سہولیات اور محلوں کی خوبصورتی جیسے ترقیاتی کاموں کیلئے ۶۶ء۱۴۹۰ کروڑ روپے منظور کئے۔ اس رقم میں سے ۹۲ء۱۴۷۶ کروڑ روپے بی جے پی کی قیادت والے مہایوتی اتحاد کے اراکین اسمبلی اور اراکین پارلیمنٹ کے علاقوں کو دیئے گئے۔ اس کے برعکس، اپوزیشن کے صرف ایک رکنِ اسمبلی، ممبا دیوی سے کانگریس کے رکن امین پٹیل کو ۷۴ء۱۳ کروڑ روپے ملے، جو کل رقم کا محض ۹ء۰ فیصد بنتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اپوزیشن کے کم از کم ۱۳ اراکین اسمبلی کو کوئی فنڈ جاری نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھئے: کلیان : ایک امیدوار نے ۱۰ ؍دن میں ۲ ؍بارپارٹی بدلی
ہندوستان کی امیر ترین میونسپل کارپوریشن کہلانے والی بی ایم سی، جس کا بجٹ ۷۴ ہزار کروڑ روپے سے زیادہ ہے، مارچ ۲۰۲۲ء سے منتخب کارپوریٹرز کے بغیر کام کررہی ہے اور اس وقت ریاستی حکومت کے مقرر کردہ ایڈمنسٹریٹر کے ماتحت ہے۔ فروری ۲۰۲۳ء میں متعارف کرائی گئی ایک پالیسی کے تحت اراکین اسمبلی اور اراکین پارلیمنٹ کو وارڈ کی سطح پر ترقیاتی کام تجویز کرنے کا اختیار دیا گیا تھا، جن کی منظوری ممبئی کے نگران وزراء کے ذریعے دی جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، بی جے پی کے اراکین اسمبلی کو سب سے زیادہ ۷ء۱۰۷۶ کروڑ روپے ملے، جبکہ ایکناتھ شندے کی قیادت والی شیوسینا کے اراکین کو ۷ء۳۷۲ کروڑ روپے حاصل ہوئے۔ رواں مالی سال میں اب تک ۳۶۰ کروڑ روپے جاری کئے گئے ہیں جو مکمل طور پر صرف مہایوتی کے لیڈران کو دیئے گئے ہیں۔ سب سے زیادہ فنڈز حاصل کرنے والوں میں بی جے پی کے رام کدم (۷۰ کروڑ)، یوگیش ساگر (۴۷ء۶۷ کروڑ) اور اتل بھٹکھلکر (۰۶ء۶۶ کروڑ) شامل ہیں۔ دوسری جانب شیوسینا (یو بی ٹی) کے سچن اہیر اور این سی پی (ایس پی) کے سنیل شندے جیسے اپوزیشن لیڈران کا کہنا ہے کہ فنڈز کیلئے ان کی بار بار دی گئی درخواستوں کو نظر انداز کیا گیا۔
یہ بھی پڑھئے: پرچۂ نامزدگی کا عمل ختم ،باغی لیڈروں کو منانے کی کوشش شروع
فنڈز کے جاری کئے جانے کے وقت نے بھی کئی سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔ آر ٹی آئی ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیکڑوں کروڑ روپے ۲۰۲۴ء کے لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات سے چند ہفتے قبل مہایوتی لیڈران کو جاری کئے گئے، جبکہ اپوزیشن لیڈران کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا۔