Inquilab Logo

مہاراشٹر کے پروجیکٹ گجرات منتقل ہونے پروزیراعلیٰ شندے کو آدتیہ نےکھلی بحث کا چیلنج دیا

Updated: November 30, 2022, 2:04 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

شیوسینا لیڈر نے ایکناتھ شندے کو ’’غیر قانونی وزیراعلیٰ‘‘کہہ کر مخاطب کیا، پروجیکٹ کی منتقلی کیلئے ذمہ دارٹھہرایا اور دیویندر فرنویس کی خفیہ میٹنگ کا حوالہ دیا

Aditya Thackeray addressing media at Sena Bhavan on Tuesday.(Agencies)
آدتیہ ٹھاکرے منگل کو سینا بھون میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے۔(ایجنسی)

حق معلومات کے تحت حاصل کئے گئے دستاویزات سے لیس ہوکر مہاراشٹر کے سابق وزیر اور شیوسینا لیڈر آدتیہ  ٹھاکرے نے مہاراشٹر کے پروجیکٹ گجرات منتقل ہونے پر منگل کو پھر ایک ناتھ شندے سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا۔ا نہوں نے شندے کو ’’غیر قانونی وزیراعلیٰ‘‘کہہ کر مخاطب کیا اور اس معاملے پر انہیں میڈیا کے سامنے کھلی بحث کا چیلنج بھی کیا ۔ 
 ویدانتا فاکس کون  پروجیکٹ  مہاراشٹر سے گجرات منتقل ہونے پر سابق کابینی وزیر اور شیو سینا کے لیڈر آدتیہ ٹھاکرے نے  منگل کو شیو سینا بھون میں پریس کانفرنس  میں کہاکہ یہ پروجیکٹ مہا وکاس اگھاڑی کے دور اقتدار میں صد فیصد مہاراشٹر میں ہی ہونے والا تھااور اس کیلئےمَیں ’’غیر قانونی وزیر اعلیٰ‘‘ کومیڈیا کے سامنے بحث کرنے کا چیلنج دیتا ہوں ۔   انہوں نے کہا کہ ’’میں  ان کےدیئے ہوئے وقت پر ڈبیٹ کرنے کیلئے تیار ہوں۔ ‘‘ حق معلومات قانون کے ذریعہ ڈیڑھ ماہ بعد ملنے والے جوابا کا حوالہ دیتے ہوئے آدتیہ  ٹھاکرے نےکہا کہ ’’ یہ پروجیکٹ مہاراشٹر میں ہی لگنےوالاتھا لیکن کھوکا سرکار آنے کے بعد نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے ایک خفیہ میٹنگ کی جس کے بعد یہ پروجیکٹ گجرات منتقل ہو گیا ۔‘‘ انہوں  نے کہا کہ ’’ غیر قانونی سرکار جھوٹ بول کر لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہےمہاوکاس اگھاڑی نے کمپنی کو خاطر خواہ سہولت نہیں دی اور اسی لئے  سرمایہ کاری کرنے اور بڑی تعداد  میں ملازمت  فراہم کرنے والا  یہ پروجیکٹ گجرات چلا گیا۔‘‘یووا سینا پرمکھ آدتیہ ٹھاکرے نے کہا کہ ’’ویدانتا فاکس کون ہو، میڈیکل ڈیوائس پارک ہو، بلک ٹریک پارک ہو یا رینیوایبل اینرجی ایکوپمنٹ پارک یہ سب پروجیکٹ مہاراشٹر سے کیسے گئے اس بارے میں میں  ریاست کے ’غیر قانونی‘ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو میڈیا کے سامنے ڈیبیٹ کا چیلنج دیتا ہوں۔‘‘

آدتیہ ٹھاکرے نے پریس کانفرنس میں ایک لیٹر دیکھاتے ہوئے کہا کہ’’ ۵؍ ستمبر ۲۰۲۲ء کو ایم آئی ڈی سی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر نے انل اگر وال  کو پونے میں ویدانتا وفیب سٹی کیلئے ایم او یو پر دستخط کرنے کی درخواست کی تھی۔ اس لیٹر میں وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے ساتھ  ۲۶؍ جولائی ۲۰۲۲ء اور اس کے بعد ۲۹؍ اگست ۲۰۲۲ء کو نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس سے میٹنگ کا حوالہ بھی دیا گیا ہےاور خط میں سبسیڈی اور دیگر سہولتیں ملنے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ کابینہ کی نوٹ، ہائی پاور کمیٹی کی  نوٹ سب کچھ ہے۔ اس کی قرار داد پر دستخط کرنے کیلئے اگر وال کو ممبئی بھی مدعو کیاگیاتھا۔  اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ پروجیکٹ مہاراشٹر میں آنے کیلئے یہ قرار دادا کی جارہی ہے ۔‘‘
 آدتیہ نے کہاکہ ’’ ۲۹؍ اگست ۲۰۲۲ء کو نائب وزیر اعلیٰ کی دوسری میٹنگ اس لئے منعقد کی گئی تھی کہ ویدانتا کا  پروجیکٹ مہاراشٹرمیں لگایا جائے یا گجرات کو دیا جائے۔ کیا وزیر اعلیٰ کو اس بارے میں خبر تھی؟ کون جھوٹ بول رہا ہے نائب وزیر اعلیٰ یا وزیر صنعت؟ میں ایک بار پھر وزیر اعلیٰ کو بحث کا چیلنج کرتا ہوں۔‘‘  انہوںنے مزید کہاکہ’’ مجھ پر الزامات لگائے جاتے ہیں کہ  میں یہ بار بار کیوں کہہ رہا ہوں کیونکہ کل۲۸؍ نومبر کو تین سال ہو چکے ہوں گے۔ ساڑھے ۶؍لاکھ کروڑ کی سرمایہ کاری لائے۔ داوس سے سرمایہ کاری لائے۔ آج کھوکے حکومت کی وجہ سے کسان مشکلات کا شکار ہیں۔ آپ مہاراشٹر کے لیے کام کریں گے یا نہیں؟ ‘‘
 آدتیہ ٹھاکرے نے کہا کہ’’ ٹاٹا کے کچھ عہدیداروں  کے حوالہ سے کہا گیا کہ مہاراشٹر میں سرمایہ کاری کیلئے ساز گار ماحول نہیں لیکن  نائب وزیر اعلیٰ نے ان کے نام کا ذکر کیوں نہیں کیا ۔ آدتیہ نے کہا کہ ’’یہ حکومت قلیل مدتی ہے اس لئے صنعتیں مہاراشٹر میں نہیں آرہی ہیں۔ یہ اصل وجہ ہے ۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK