Inquilab Logo Happiest Places to Work

اپنی غلطی کو قبول کرتے ہوئے اس سے سبق حاصل کریں

Updated: November 10, 2020, 8:25 AM IST | Inquilab Desk

اپنی ہر غلطی کو قبول کرنا ضروری ہے مگر کم ہی لوگ ایسا کرتے ہیں۔ زیادہ تر تو غلطی کے لئے معافی مانگنے کے بجائے اس کا الزام دوسروں پر ڈالتے یا اسے سرے سے مسترد کرنے کے بہانے تلاش کرتے رہتے ہیں، ان کا دل جانتا ہے کہ انہوں نے غلط کیا ہے مگر ان کی انا انہیں ان کی غلطی قبول کرنے سے روکتی ہے

Women
غلطی کا احساس ہونے پر معافی مانگنے سے کترائیں نہیں۔ معافی مانگ لینے سے دل کا بوجھ ہلکا ہوجاتا ہے

غلطیاں ہر کسی سے ہوتی ہیں مگر کوئی اپنی غلطی قبول کر اس سے سیکھ حاصل کرتے ہوئے آگے بڑھتا ہے تو کوئی اس کا الزام دوسروں پر ڈالتا ہے مگر ایسا کرکے وہ نقصان اپنا ہی کرتا ہے۔ اگر آپ زندگی میں واقعی کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو اپنی غلطیوں کو قبول کرنا سیکھیں۔
دل سے کہیں ’سوری‘
 چھوٹی ہو یا بڑی، غلطی تو غلطی ہوتی ہے، اس لئے اپنی ہر غلطی کو قبول کرنا ضروری ہے مگر کم ہی لوگ ایسا کرپاتے ہیں۔ زیادہ تر تو غلطی کے لئے معافی مانگنے کے بجائے اس کا الزام دوسروں پر ڈالتے یا اسے مسترد کرنے کے بہانے تلاش کرتے رہتے ہیں۔ ان کا دل جانتا ہے کہ انہوں نے غلط کیا ہے مگر ان کی اَنا انہیں اپنی غلطی قبول کرنے سے روکتی ہے۔ زندگی میں ایسے کئی موقع آتے ہیں جب ہماری غلطی کی وجہ سے کسی کے دل کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ کوئی رشتہ ٹوٹ جاتا ہے یا کسی کا کریئر داؤ پہ لگ جاتا ہے۔ ہم میں سے شاید ہی کوئی اپنی غلطی کو سب کے سامنے قبول کرنے کی جرأت کر پاتا ہے۔
عزت کم نہیں ہوتی
 اپنی اکڑ اور اَنا کے سبب لوگ جھکنے کو تیار نہیں ہوتے۔ انہیں لگتا ہے کہ دوسروں کے سامنے غلطی قبول کرنے سے ان کی عزت کم ہوجائے گی۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ ایسا کرکے سامنے والے کی نظروں میں ان کے لئے عزت اور بڑھ جاتی ہے۔ ذرا اپنے آس پاس نظر دوڑایئے.... گھر، آفس، پڑوس.... اب ذرا یاد کرنے کی کوشش کیجئے کہ کس طرح کے لوگ زیادہ پسند کئے جاتے ہیں؟ وہ، جو غلطی کرنے کے بعد بھی اکڑ کر کھڑے رہتے ہیں، ماننے کو تیار ہی نہیں ہوتے کہ انہوں نے کچھ غلط کیا ہے یا وہ جو کوئی غلطی ہوجانے پر بغیر کسی جھجک کے سامنے والے سے معافی مانگ لیتے ہیں اور کہتے ہیں ’’مَیں اپنی غلطی کے لئے شرمندہ ہوں۔ کوشش کروں گا آگے سے ایسا نہ ہو۔‘‘ ظاہر ہے، اپنی غلطی مان لینے والے لوگوں کی تعریف ہر جگہ ہوگی۔ ایسے شخص نیک دل اور اچھے انسان کہلاتے ہیں لیکن غلطی قبول نہ کرنے والے لوگوں پر کوئی جلدی یقین نہیں کرتا، وہ جھوٹے لوگوں کی کٹیگری میں آتے ہیں۔
خود کو دیتے ہیں دھوکہ
 جان بوجھ کر انجان بنے رہ کر یعنی بھول کو قبول نہ کرکے ہم کسی اور کو نہیں بلکہ اپنے آپ کو دھوکہ دیتے ہیں۔ ہمارا ضمیر کبھی نہ کبھی اس چیز کے لئے ہمیں ضرور جھنجھوڑے گا۔ بھلے ہی سب کے سامنے ہم شیر بنے پھیریں مگر احساس مجرم کے سبب ہمیں ذہنی سکون نہیں ملتا۔ مثال کے طور پر آپ کی کسی غلطی کے سبب گھر میں کسی رشتے میں دراڑ آگئی۔ آپ لوگوں کے سامنے بھلے ہی اس غلطی کو قبول نہ کریں مگر تنہائی میں آپ کو ضرور احساس ہوگا کہ رشتے میں دراڑ کا سبب آپ ہیں اور یہ احساس آپ کو سکون سے جینے نہیں دے گا۔ جو انسان اپنی غلطیاں قبول کرکے اس سے سبق سیکھتے ہوئے مستقبل میں اسےد ہرانے سے بچتا ہے۔ حقیقت میں وہی زندگی میں کامیاب ہوسکتا ہے۔
غلطی سے سیکھیں
 سب سے پہلے تو یہ ذہن میں رکھئے کہ غلطی ہر انسان سے ہوگی کیونکہ مکمل ذات صرف اللہ تعالیٰ کی ہے۔ دوسری بات کسی بھی غلطی کو لے کر بیٹھ نہیں جانا اور اس پر روتے نہیں رہنا، کیونکہ ماضی میں جینا آپ کو ذہنی مریض بنادے گا۔ آپ کو دنیا کے ساتھ چلنا ہے تو اپنی غلطیوں سے سیکھیں اور اس طرح کی غلطی دوبارہ نہ کریں جو آپ پہلے کرچکے ہیں۔ اگر آپ نے ایک ہی نوعیت کی غلطی سے کچھ نہیں سیکھا تو پھر آپ بے وقوف ہی ہیں۔ جو شخص زندگی کے اس سفر میں جتنی غلطیاں کرے گا وہ اتنا ہی سمجھ دار ہوگا۔ اب ایسے ہی تو نہیں کہتے کہ ہم نے اپنے بال دھوپ میں سفید نہیں کئے۔ یعنی غلطیاں کرکے ہمیں اتنا تجربہ حاصل ہوا ہے۔ کئی فیصلے ایسے ہیں جن پر غور و فکر کرنا ہوگا۔ جیسے شادی یا کریئر کا فیصلہ، کیونکہ یہ کوئی لباس خریدنے کا معاملہ نہیں، بلکہ اس کا تعلق آپ کی تمام عمر اور زندگی سے ہے۔ خاص طور پر جب آپ کسی بھی رشتے کے ساتھ مخلص ہیں۔ ہمیشہ مثبت سوچئے کہ اگر کوئی بھی غلطی ہوگئی ہے تو وہ اتنی بڑی نہیں کہ وہ آپ کی زندگی کو ہی خدانخواستہ ختم کردے۔ اپنی خطاؤں سے سیکھئے۔ سمجھدار بنئے لیکن خدارا انہیں روگ مت بنائیے۔
ز جب کبھی آپ کو لگے کہ آپ نے کسی کا دل دکھایا ہے یا آپ سے کوئی بھول ہوگئی ہے تو بغیر کسی جھجک کے سب سے پہلے اسے قبول کریں۔
ز اکیلے میں خود سے پوچھیں کہ جو آپ نے کیا، کیا وہ صحیح ہے؟ اگر نہیں، تو ہمت کرکے آگے آئیں اور اپنی غلطی قبول کرکے آگے سے ایسا نہ کرنے کا عہد کریں۔
ز غلطی کا احساس ہونے پر معافی مانگنے سے کترائیں نہیں۔ معافی مانگ لینے سے دل کا بوجھ ہلکا ہوجاتا ہے۔
ز اپنی غلطی کے لئے کبھی بھی دوسروں کو ذمہ داری نہ ٹھہرائیں

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK