Inquilab Logo

ایک دن کے آرام کے بعد بھارت جوڑو یاترا پھر رواں دواں

Updated: September 25, 2022, 10:26 AM IST | Tarunantpuram

راہل گاندھی نے ملک میں نفرت کی سیاست کو تنقید کا نشانہ بنایا، جے رام رمیش نے بی جےپی اور آر ایس ایس کو نشانہ بنایا، کہا کہ دونوں کے حوصلے پست ہورہے ہیں

Rahul Gandhi talking to a youth during Bharat Jodu Yatra in Thrissur. (Photo: Agency)
راہل گاندھی تھریسور میں بھارت جوڑو یاترا کے دوران ایک نوجوان سے گفتگو کرتے ہوئے۔ (تصویر: ایجنسی)

 ایک دن کے مختصر سے آرام کے بعد راہل گاندھی کی قیادت میں  ’بھارت جوڑو یاترا‘ سنیچر کو پھر رواں دواں ہوگئی۔ تھریسور سے یاترا کے ۱۷؍ ویں دن صبح ساڑھے ۶؍  بجے راہل گاندھی  نے بھارت جوڑو یاترا دوبارہ شروع کی۔  اس دوران انہوں  نے  ایک بار پھرملک میں نفرت کی سیاست کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوںنے کہا ہے کہ ہندوستان نفرت کے خلاف متحد ہےجبکہ نوجوان بے روزگاری کے خلاف اورعوام مہنگائی کے خلاف متحد ہیں۔
سابق وزیراعلیٰ بھی یاترا میں شریک
 جمعہ کو’بھارت جوڑو یاترا‘ کو ایک روز کا وقفہ دیا گیا تھا۔سنیچر کو راہل گاندھی نےتھریسور کے قریب پیرمبرا سے ’بھارت جوڑو یاترا ‘دوبارہ شروع کی۔کیرالاکے سابق وزیر اعلیٰ اومن چانڈی بھی اس یاتر امیں شامل ہوئے،جبکہ کانگریس لیڈر وشنو نے پارٹی میںآئندہ صدارتی انتخابات پر اپنے خیالات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ سب یہ چاہتے ہیں کہ راہل گاندھی پارٹی کے صدر بنیں۔ اس یاترا میںکے ساتھ سیکڑوں پارٹی کارکنان بھی شامل ہیںجن کا جوش وجذبہ قابل دید ہے۔
 یاتر اکے بارے میںکانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے ٹویٹ کیا کہ ’’ایک دن کے آرام کے بعد، بھارت جوڑو یاترا کے۱۷؍ ویں  دن کا آغازپیرمبرا جنکشن، تھریسور ضلع سے ہوا۔ یاتری  صبح۱۲؍ کلو میٹر کی یاترا طے کریں  گے۔‘‘  انہوں نے بتایا کہ ’’گزشتہ روز یاترا میں شامل کارکنان اور سیوادل ٹیم کیلئے ایک میڈیکل کیمپ کا  انعقاد کیا گیا۔‘‘
 سونیا اور پرینکا کی بھی شرکت متوقع
دوسری طرف خبر ہے کہ کانگریس صدر سونیا گاندھی اور پرینکا گاندھی بھی اس بھارت جوڑو یاترا میں شامل ہوں گی،تاہم ان دونوں کی شمولیت کرناٹک میں ہوگی۔ا س سلسلہ میں کرناٹک کانگریس کے صدر ڈی کے شیوکمار بتایاکہ کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی اور پرینکا گاندھی راہل گاندھی کی قیادت میں ’بھارت جوڑو یاترا‘میں کرناٹک میں شامل ہوں گی۔
 ۳۰؍ ستمبر کو کرناٹک میں داخلہ
یاترا ۳۰؍ ستمبر کو کرناٹک میں داخل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں تاریخوں کا اعلان آنے والے دنوں میں کیا جائے گا۔واضح رہے کہ اے آئی سی سی جنرل سیکریٹری کے سی وینوگوپال نے کرناٹک کے انچارج رندیپ سنگھ سرجے والا، ریاستی کانگریس صدر شیوکمار اور کئی لیڈروں کے ساتھ گزشتہ روز یاتراکی تیاریوں کے سلسلہ میں پارٹی کی جائزہ میٹنگ میں شرکت کی۔کے سی وینوگوپال نے بھی اس پیشرفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا’’سونیا گاندھی اور پرینکا  کرناٹک میں بھارت جوڑو یاترا میں شامل ہوں گی۔ ‘‘
 یاترا سے کانگریس کے حوصلے بلند
 انہوں نے بتایا کہ ’’اے آئی سی سی کرناٹک کانگریس یونٹ کے انتظامات سے مطمئن ہے۔ ۷؍ ستمبر کو شروع ہونے والی اس یاترا کو جو ردعمل ملا ہےوہ  ناقابل تصور ہے۔‘‘ بھارت جوڑو یاترا کا  جنوبی ہندوستان میں جس طرح جگہ جگہ خیرمقدم کیا جارہاہے،اس سے کانگریس کے حوصلے بلند ہو گئے  ہیں۔ کرناٹک میں بھارت جوڑو یاتر ا کے بارے میں بتاتے ہوئے شیو کمار نے کہا کہ یاترا کرناٹک کے گنڈلو پیٹ سے ۳۰؍ستمبر صبح ۹؍بجے شروع ہوگی۔انہوں نے کہا کہ۲؍ اکتوبرکو گاندھی جینتی کے موقع پر ننجن گڈبدناوالو میں ایک پروگرام ہے، جو اپنے کھادی اور گرام ادیوگ سنٹر کیلئے مشہور ہے۔دسہرے کی ۲؍روز کی چھٹی ہوگی ۔بیلاری میں  ایک جلسہ ہوگا اور اس درمیان راہل گاندھی ہر روز نوجوانوں، خواتین، سول سوسائٹی، طلبہ، قبائلی برادری اور کسانوں کے ساتھ بات چیت کریں گے۔اس کیلئے متعدد ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔
 جے رام رمیش کا بی جےپی پر حملہ
  بھارت جوڑو یاترا کی تفصیلات فراہم کرنے کیلئے سنیچر کو کی گئی پریس کانفرنس میں کانگریس کے ترجمان جے رام رمیش نے بی جےپی اور آر ایس ایس کو نشانہ بنایا۔ا نہوں نے حال ہی میں آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت  کے مسجد کے دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’بھارت جوڑو یاترا سے بی جےپی اور آر ایس ایس دونوں کے حوصلے پست ہوگئے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’بھاگوت بھی سماج کے مختلف طبقات کے لوگوں سے مل رہے ہیں، یہ سب ہماری کوششوں کااثر ہے۔‘‘تاہم انہوں  نے متنبہ کیا کہ ’’بھاگوت کا مسجد جانا دکھاوے کے علاوہ کچھ نہیں  ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’ان کی نیت اچھی نہیں ہے، سب کچھ دکھانے کیلئے ہے ورنہ اصل مسائل پر وہ خاموش ہی  ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK