• Fri, 12 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

وندے ماترم پر بی جے پی اور کانگریس صدور میں تلخ بحث

Updated: December 12, 2025, 1:43 PM IST | Farzan Qureshi/ Agency | New Delhi

راجیہ سبھا میں اس موضوع پرسابق وزیرا عظم نہرو کا نام لینے پر ملکارجن کھرگے برہم، کہا: یہ بحث نہرو پر ہورہی ہے یا وندے ماترم پر؟ نڈا نے جواب دیا کہ آپ کو نہرو کی بات چبھ رہی ہے اور دعویٰ کیاکہ نہرو نے اس گیت کے بارے میں تحقیقات بھی شروع کی تھی، ایوان بالا میں اس دوران ایس آئی آر اور ووٹ چوری پر بھی گرما گرم بحث۔

Mallikarjun Kharge. Picture: INN
ملکارجن کھرگے۔ تصویر:آئی این این
راجیہ سبھا میں ’وندے ماترم‘ کی ۱۵۰؍ ویں سالگرہ پر دوبارہ بحث شروع ہوئی ۔اس دوران بی جے پی کے صدرجے پی نڈا اور کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے کے درمیان وندے ماترم کے تاریخی سیاق و سباق اور ثقافتی اہمیت کے حوالہ سے شدید تبادلہ خیال ہوا۔ کھرگے نے نڈا پر مسخ شدہ نظریہ پیش کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ بحث قومی گیت سے نہرو کی طرف منتقل ہوگئی ہے۔ اس پر نڈا نے جواب دیا کہ انھیں نہرو کی بات چبھ رہی ہے۔راجیہ سبھا میں وندے ماترم پر حتمی خطاب کرتے ہوئے جے پی نڈا نے کہاکہ اب تک ۸۰ ؍اراکین نے اس پر اپنے خیالات کا اظہارکیا ہے اور یہ گیت آزادی کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔ان کے خطاب میں بار بار نہرو کا ذکر کرنے پر کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے انھیں ٹوکتے ہوئے کہاکہ یہ بحث نہرو پر ہورہی ہے یا وندے ماترم پر ،آپ بار بار نہرو کا نام لے رہے ہیں۔ 
نڈا نے جواب دیا کہ میں شروع سے ہی قومی گیت پر بات کررہا ہوں ،اب ان کو نہرو کی بات چبھ رہی ہے تو میں کیا کروں۔مسئلہ یہ ہے کہ آپ نے ملک کی ثقافت اور اقدار کے ساتھ ہمیشہ سمجھوتہ کیا۔  انھوں نے کہاکہ کانگریس موقع پرست پارٹی رہی ہے۔ حکومت کا مقصد کسی لیڈر ، خاص کر سابق وزیر اعظم نہرو کی شبیہ خراب کرنا نہیںہے، بلکہ تاریخی حقائق کو درست رکھنا ہے ۔ نڈانے یہ بھی کہاکہ جناح نے لکھنؤ اجلاس میں ۱۵؍ اکتوبر ۱۹۳۷ ءکو وندے ماترم کے خلاف فتویٰ پاس کیا اور نہرو نے اس کا مقابلہ کرنے کے بجائے وندے ماترم کی تحقیقا ت شروع کردی ۔نہرو نے سبھاش چندر بوس کو خط لکھا کہ وندے ماترم کا پس منظر مسلمانوں کو پریشان کرسکتا ہے۔
ایس آئی آر اورووٹ چوری پراپوزیشن کے سخت حملے
انتخابی اصلاحات پرجمعرات کو راجیہ سبھا میںگرما گرم بحث ہوئی۔اپوزیشن نے ایس آئی آر اور ووٹ چوری پر زوردار حملے کئے تو حکمراں جماعت اپنا دفاع کرتی نظر آئی اور اس نے بیلٹ پیپر سے الیکشن کرائے جانے کے مطالبہ کو یکسر مسترد کردیا۔ کانگریس کے رکن اجے ماکن نےایوان میں بحث کی ابتداء کی۔ ماکن نے الیکشن کمیشن پر حملہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر امپائر ہی کسی خیمہ کی حمایت کرنے لگے تو غیر جانبدار الیکشن کیسے ہوں گے ۔ بہار میں ضابطہ  اخلاق نافذ ہونے کے بعد خواتین کے کھاتوں میں ۱۰؍ ہزار روپے مالی مدد دی گئی، اگر یہ حکمراں جماعت کرے تو اسے عوامی مفاد میں کہا جاتا ہے اور اگر اپوزیشن کی حکومتیں کریں تو ریوڑی بتایا جاتا ہے۔ 
بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ سدھانشو ترویدی ایس آئی آر پر روک اور پیلٹ پیپر سے الیکشن کرانے کے کانگریس کے مطالبہ پر کہاکہ بی جے پی  کےمضبوط ہونے کے بعد ۱۹۹۰ء کے بعد جیسے ہی انتخابی اصلاحات نافذ ہوئیں، تب سے کانگریس کی اکثریت کی حکومت آنا بند ہوگئی۔ انھوںنے کہاکہ بہار میں ووٹ چوری کے الزام پر کانگریس سے کہاکہ آپ کے پاس کیا تھا جو چوری ہوگیا، آپ کا ووٹ تو ہر بار کم ہوتا رہا ہے۔
عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے بی جے پی اور وزیر اعظم کو گھیرتے ہوئے کہاکہ بی جے پی کہتی ہے کہ وزیر اعظم بہت مقبول ہیں، بیلٹ سے الیکشن کرالیجئے، پتہ چل جائے گا کہ وزیر اعظم کتنے مقبول ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ یہ کہتے ہیں کہ دراندازوں کو ڈٹیشن سینٹر میں رکھا جائے گا،اب یہاں ٹرمپ،اوباما کی حکومت تو نہیں ہے، آپ نے کتنے درانداز یہاں سے بھگائے۔ آپ دراندازوں پر چیخ پکار کرتے ہیں مگر انہیں پکڑ نہیں پاتے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK