ایس بی آئی کی رپورٹ میں ریپو ریٹ میں مزید کمی کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ جی ایس ٹی میں تبدیلیوں اور کم افراط زر کے درمیان، آر بی آئی شرحوں میں۲۵؍ بیسس پوائنٹس کی کمی کر سکتا ہے۔
EPAPER
Updated: September 22, 2025, 5:18 PM IST | Mumbai
ایس بی آئی کی رپورٹ میں ریپو ریٹ میں مزید کمی کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ جی ایس ٹی میں تبدیلیوں اور کم افراط زر کے درمیان، آر بی آئی شرحوں میں۲۵؍ بیسس پوائنٹس کی کمی کر سکتا ہے۔
ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کی اگلی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کی میٹنگ۲۹؍ ستمبر سے یکم اکتوبر۲۰۲۵ء تک شیڈول ہے۔ اس میٹنگ میں آر بی آئی اپنے ریپو ریٹ اور اگلے مانیٹری پالیسی کے اقدام کا اعلان کرے گا۔ ایس بی آئی ریسرچ کے مطابق، ۲۵؍ بیسس پوائنٹ (بی پی ایس) کی شرح میں کٹوتی اس وقت سب سے مناسب متبادل ہوگا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حالیہ دنوں میں گھریلو اور بین الاقوامی بازاروں میں پیداوار میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے آر بی آئی کے لیے اپنی پالیسی کو واضح اور متوازن انداز میں بتانا بہت ضروری ہے۔
ستمبر میں نرخوں میں کمی کیوں ضروری ہے؟
آر بی آئی نے جون۲۰۲۵ء میں اپنی پالیسی کی شرحوں میں کمی کی۔ اس کے بعد مارکیٹ میں پیداوار بڑھنے لگی، جس سے سرمایہ کاروں اور مالیاتی اداروں کے لیے چیلنجز پیدا ہوئے۔ ایس بی آئی ریسرچ کا خیال ہے کہ ستمبر میں ۲۵؍ بی پی ایس کی شرح میں کٹوتی ہندوستانی معیشت کے لیے بہترین اقدام ہوگا۔ایس بی آئی ریسرچ کے مطابق جی ایس ٹی میں تبدیلی اور کم افراط زر کی وجہ سے، آر بی آئی کے لیے اب شرح کم کرنا درست اقدام ہوگا۔ افراط زر جون سے مستحکم ہے اور مالی سال۲۷ء میں سی پی آئی کے تقریباً ۴؍ فیصد یا اس سے کم رہنے کی توقع ہے۔ جی ایس ٹی میں تبدیلیوں کی وجہ سے اکتوبر میں یہ۱ء۱؍ فیصد تک پہنچ سکتا ہے، جو۲۰۰۴ء کے بعد سب سے کم ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر آر بی آئی اب شرح کم نہیں کرتا ہے تو اسے ٹائپ۲؍ کی غلطی تصور کیا جائے گا یعنی اس بات کو مدنظر رکھے بغیر کوئی پالیسی تبدیلیاں نہ کرنا۔ ایک ایسے وقت میں جب افراط زر کم ہو، شرح میں کٹوتی مارکیٹ کی توقعات کے مطابق ہو گی اور سرمایہ کاروں کو مثبت سگنل بھیجے گی۔
عالمی صورتحال اور مرکزی بینکوں کا کردار
صرف ہندوستان میں ہی نہیں دنیا بھر کے مرکزی بینک بھی مانیٹری پالیسی کے بارے میں محتاط ہیں۔ بہت سے ممالک نے حال ہی میں نرخوں میں کمی کی ہے، لیکن مارکیٹ اب بھی مستحکم نہیں ہے۔ عالمی مالیاتی بازاروں میں بڑھتی ہوئی پیداوار (سیکوریٹی ریٹرن) ایک عام مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ ایس بی آئی ریسرچ کے مطابق، مرکزی بینکوں سے باقاعدہ اور واضح معلومات مارکیٹ کی الجھن کو دور کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔
ریاستہائے متحدہ میں، فیڈرل ریزرو (فیڈ) نے حال ہی میں اپنے فیڈ فنڈز کی شرح کو۴؍فیصد سے کم کر کے۲۵ء۴؍فیصدکردیا ہے۔ فیڈ کے مطابق کارکنوں کی کم تعداد اور افرادی قوت میں کم افراد کی شرکت اس اقدام کی وجوہات تھیں۔ فیڈ کے چیئرمین نے اسے ’رسک مینجمنٹ کٹ‘ قرار دیا اور کہا کہ اس سے طویل مدتی افراط زر۲؍ فیصد ہدف کے قریب رہے گا۔ ان کا ماننا ہے کہ صحیح وقت پر چھوٹی کٹوتی معیشت کو متوازن کرنے کا صحیح طریقہ ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ میں ملازمت اور روزگار کی صورتحال کچھ مشکل ہے۔ گھر کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، اے آر ایم کی قیمتیں مستحکم ہیں اور خوراک کی فراہمی میں کچھ مسائل ہیں۔ یہ عوامل فیڈ کی حالیہ شرح میں کمی کا باعث بنے ہیں اور آنے والے مہینوں میں شرح میں مزید کمی کا امکان ہے۔