Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ پر بمباری کے بعد مغربی کنارہ میں اسرائیلی فوج کا چھاپہ،۲؍ شہید

Updated: September 25, 2023, 12:59 PM IST | Agency | Gaza

اسرائیلی فوجی عسکریت پسندوں کے کمانڈ سینٹر اور بم ذخیرہ کرنے کا مقام قرار دیتے ہوئے ایک عمارت کو تباہ کرنے پہنچے تھے، سڑک کو بھاری نقصان، پانی کے پائپ ٹوٹ گئے۔

It is in the area where the Israeli army attacked and destroyed the buildings and roads. Photo: INN
اس علاقے کی ہے جہاںاسرائیلی فوج نے حملہ کیا تھا اور عمارت اور سڑکوں کو تہس نہس کردیا۔ تصویر:آئی این این

شمالی مغربی کنارے میں اتوار کے روز اسرائیلی فوج کےچھاپے کے دوران۲؍ فلسطینی شہیدہو گئے، فلسطینی محکمہ صحت کے حکام نے بتایاکہ یہودیوں کی تعطیلات کے دوران ہونے والے تشدد میں تازہ ترین خونریزی کی واردات ہے۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ تلکرم قصبے کے قریب نور شمس پناہ گزین کیمپ میں ایک عمارت کوتباہ کرنے داخل ہوئی، جس کو اس نےعسکریت پسندوں کے کمانڈ سینٹراور بم ذخیرہ کرنےکا مقام قرار دیا ہے۔اس نےکہاہےکہ انجینئرنگ یونٹس نے سڑکوں کےنیچے نصب کئی بموں کو اڑا دیا اور عسکریت پسندوں نےفائرنگ کی اور دھماکہ خیز موادپھینکا، جب کہ فوجیوں نے براہ راست فائرنگ کا جواب دیا۔فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ اسرائیلی فائرنگ سے۲؍ افراد ۲۱؍ سالہ اسید ابو علی اور۳۲؍ سالہ عبدالرحمن ابو دغاش شہید ہوگئے۔چھاپے سے کیمپ کی مرکزی سڑک کو بھاری نقصان پہنچا،پانی کے پائپ ٹوٹ گئے اور گلی کے کچھ حصوں میں سیلاب آگیا۔ نشانہ بننے والی عمارت کے گراؤنڈفلور کو شدید نقصان پہنچا جبکہ دوسری منزل کی بیرونی دیوار کا کچھ حصہ گر گیا۔مغربی کنارے میں ایک اور فلسطینی ادارے، برزیت یونیورسٹی نےکہا کہ اسرائیلی فوج نے راملہ شہر کےقریب اس کےکیمپس پرچھاپہ مارا اور طلبہ کونسل کے سربراہ سمیت ۹؍ طلبہ کو گرفتار کر لیا۔اس نےکہاکہ تمام طلباء حماس کے عسکری گروپ کے حامی تھے۔ یونیورسٹی نے اس چھاپے کی مذمت کی،کیوں کہ اس کی وجہ سےیونیورسٹی کی املاک کو نقصان پہنچاہے۔
 اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ مشتبہ افراد اسرائیلی اہداف پرحملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ واضح رہے کہ اسرائیل گزشتہ ڈیڑھ سال سے،فلسطین کےبنیادی طور پر شمال مغربی کنارے میں ،تیزی سے فوجی چھاپے مار رہا ہے، جس کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینی عسکریت پسندوں کو جڑ سےاکھاڑ پھینکنے اور مستقبل کے حملوں کو ناکام بنانے کی مہم ہے۔لیکن فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ ان چھاپوں سے مغربی کنارے پر۵۶؍سالہ قبضے کا ہی حصہ ہے۔ چھاپوں نے لڑائی کو کم ہونے کےآثار کو کم کردیا ہے اور فلسطینی اتھاریٹی کو کمزور کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔واضح رہے کہ فلسطینی اتھاریٹی ایک خود مختار حکومت ہےجو اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے کے کچھ حصوں کا انتظام کرتی ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے اعداد و شمار کے مطابق، سال کےآغاز سے اب تک مغربی کنارےمیں تقریباً ۱۹۰؍فلسطینی مارے جاچکے ہیں۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ مرنےوالوں میں زیادہ تر عسکریت پسند تھے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ دراندازی کےخلاف احتجاج کرنے والے نوجوان اور دیگر جو تصادم میں شامل نہیں تھے، بھی مارے گئے ہیں۔
 اس سال اسرائیلیوں کےخلاف فلسطینی حملوں میں کم از کم۳۱؍افرادجاں بحق ہو چکے ہیں ۔یہ کشیدگی گزشتہ ہفتے سے غزہ پٹی تک پھیلنا شروع ہو گئی ہے، جہاں سیکڑوں فلسطینی روزانہ اسرائیل سے علاقے کو الگ کرنے والی باڑ کے ساتھ مظاہرے کر رہے ہیں۔
سنیچرکے روز ہونے والا اسرائیلی حملہ ۲؍ دنوں میں دوسرا حملہ تھاجس کیلئے فلسطینیوں پر غبارے بھیجے اورباڑ کے قریب فوجیوں پر پتھر اور دھماکہ خیز مواد پھینکنے کا الزام لگایا ہے۔
اس سے قبل اسرائیلی فوج کی جارحیت کے خلاف احتجاج کرنےوالے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج نے فائرنگ کردی تھی جس سے کم از کم۲۸؍فلسطینی زخمی ہوگئے۔واضح رہے کہ تشدد میں اضافہ یہودیوں کے نئےسال کی تعطیلات کے دوران ہوتا ہے۔ یہودی اتوارکی رات یوم کپور کو اپنے کیلنڈر کے مقدس ترین دن کے طور پر منانے کے لیے تیاری کررہےہیں اور اس کے بعد مہینے کے آخر میں ہفتہ بھر چلنے والا سکوٹ تہوار منایا جائے گا۔
سکوٹ کے دوران، بڑی تعداد میں یہودیوں کے یروشلم کے سب سے حساس مقدس مقام کا دورہ کرنےکا اندیشہ ہے، جسے یہودی ٹیمپل ماؤنٹ اور مسلمان مقام مقدسہ کےطور پر مانتے ہیں ۔یہودیوں کی جانب سےمسجد اقصیٰ کا احاطے کے نام پر ہی اکثر تشددکیا جاتا ہے۔
یروشلم میں اس سال۱۸؍ہزار یہودیوں کیلئے گھروں کی منظوری
رواں سال ۲۰۲۳ء کےآغاز سے اسرائیلی قابض حکومت نے مقبوضہ یروشلم کےمشرق میں ۱۸؍ہزارسے زائد مکانات اور تعمیراتی منصوبوں کو منظوری دی ہے۔اسرائیلی ’عیر عمیم‘ فاؤنڈیشن نےجمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ موجودہ (صہیونی) حکومت نے اس سال جنوری سے رواں ستمبر تک مقبوضہ بیت المقدس کےمشرق میں ۱۸؍ہزار ۲۲۳؍ آبادکاری ہاؤسنگ یونٹس کی تعمیرکےمنصوبے کومنظوری دی ہے۔تنظیم نے بتایا کہ نئی سیٹلمنٹ یونٹس کی یہ تعداد ۲۰۲۱ء کے بعد یروشلم اور اس کے ارد گرد آبادکاری کی توسیع کے بڑھتے ہوئے رجحان کی عکاسی کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ پیش رفت اسرائیل کی مستقل اور منظم جبرکی حقیقت کی عکاس ہے، جہاں ایک گروہ(آباد کاروں )کو ان کے مکمل شہری اور انسانی حقوق فراہم کیے جاتے ہیں جب کہ فلسطینیوں کو ان کے حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے۔قابض افواج نےمقبوضہ مغربی کنارےاور یروشلم میں ۱۹۹؍ سے زائدبستیاں اور ۲۵۶؍ بستی چوکیاں قائم کی ہیں ، جن میں ۹؍لاکھ سے زائد آباد کار مقیم ہیں ، جن میں ۳؍لاکھ ۵۰؍ ہزار مقبوضہ مشرقی یروشلم میں بھی شامل ہیں، جو فلسطینی شہریوں اور ان کی فلسطینی املاک پر تقریباً روزانہ حملے کرتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK