مالیر کوٹلہ کے عمرپورہ گاؤں میں مدینہ مسجد کی تعمیر سے جتنے خوش مسلمان ہیں اتنی ہی خوشی کا اظہارسکھ برادران بھی کررہے ہیں۔
اتوار کو مسجد کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب میں پنجاب کے شاہی امام محمد عثمان لدھیانوی نے خطاب کیا۔اس موقع پر سکھ برادران بھی موجود تھے۔ تصویر:آئی این این
پنجاب کے ضلع مالیر کوٹلہ کے عمر پورہ گاؤں میں پہلی مسجد کی تعمیر اور اس کے افتتاح کے بعد گاؤں کے مسلمان جتنے خوش ہیں،اتنے ہی خوش سکھ برادران بھی ہیں جن کی عطیہ کردہ زمین پر مسجد کی تعمیر عمل میں آئی ہے۔ گاؤں کے سابق سرپنچ سُکھ جندر سنگھ جنہوں نے مسجد کیلئے زمین عطیہ کی ہے، نے مسجد میں باجماعت نمازوں کا اہتمام شروع ہونے پرخوشی کا اظہار کرتے ہوئے پیر کو نمائندہ انقلاب سے فون پر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ مسجد بن جانے سے اب ہمارا گاؤں مکمل ہوگیا ہے۔ ‘‘ یاد رہے کہ عمر پور گاؤں میں مسلمانوں کیلئے مسجد نہیں تھی جس کی بنا پر نماز کی ادائیگی لئے انہیں دوسرے گاؤں جانا پڑتا تھا۔ اس کمی سکھ بھائیوں نے محسوس کیا اور گاؤس کے سابق سرپنچ سکھ جندر سنگھ نونی نےمسجد کی تعمیر کیلئے سڑک کنارے اپنی ۶؍ ایکڑ زمین جو مالی اعتبار سے کافی قیمتی ہے، عطیہ کردی۔اس کے ساتھ ہی سکھ بھائیوں نے مسجد کی تعمیر کیلئے ۵؍لاکھ روپے کا تعاون بھی کیا۔ (اس کی پہلی تفصیلی خبر ۱۵؍ جنوری کے انقلاب میں شائع ہوئی تھی۔ اس کے بعد مسجد کے تعمیری کام سے متعلق کئی فالو اپ خبریں شائع کی گئیں اور تعمیر مکمل ہونے اور مسجد کے افتتاح کی خبر گزشتہ روز ۸؍ دسمبر کے شمارہ میں شائع ہوئی۔)
اتوار ۷؍ دسمبر کو پروقار تقریب میں پنجاب کے شاہی امام مولانا محمد عثمان لدھیانوی کی موجودگی میں مدینہ مسجد کے افتتاح کے دوسرے دن بھی گاؤں میں جشن کا ماحول ہے۔ گاؤں کے مسلمانوں نے مسجد کو اپنے سجدوں سے آباد کیا اور اپنے پالنہار کی بڑائی بیان کی۔ اس طرح اب عمر پورہ گاؤں میں بھی رحمٰن کی کبریائی کی صدا پابندی سے بلند ہونے لگی ہے، جس سے اب تک یہ گاؤں محروم تھا۔