پولیس پر بے قصوروں کے قتل کا الزام، مقتولین کے اہل خانہ اور محبوبہ مفتی نے مظاہرہ کیا، انصاف کا مطالبہ، لاشیں اہل خانہ کو نہ سونپنے پرعمر عبداللہ نے بھی آواز بلند کی
EPAPER
Updated: November 18, 2021, 8:22 AM IST | srinagar
پولیس پر بے قصوروں کے قتل کا الزام، مقتولین کے اہل خانہ اور محبوبہ مفتی نے مظاہرہ کیا، انصاف کا مطالبہ، لاشیں اہل خانہ کو نہ سونپنے پرعمر عبداللہ نے بھی آواز بلند کی
جموں کشمیر کے حیدرپورہ میں ۴؍ نوجوانوں کو جنگجو یا جنگجوؤں کا حامی قرار دیکر انکاؤنٹر میں ہلاک کرنے اور پھرا ن کی لاش بھی اہل خانہ کو نہ دینے کے خلاف عوام میں بے چینی بڑھتی جارہی ہے۔ حالات کے پیش نظر رام بن گول سب ڈویژن میں امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے امتناعی احکامات نافذ کردیئے گئے ہیں۔ دوسری طرف انکاؤنٹر میں مارے گئے نوجوانوں کے اہل خانہ نے انہیں بے قصور قرار دیتے ہوئے بدھ کو لگاتار دوسرے دن احتجاج کرتے ہوئے انصاف اور لاشیں ان کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔
الطاف بھٹ اور مدثر گل کے اہل خانہ نے سری نگر کے پریس انکلیو پر احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان کی لاشیں وارثین کو سونپی جائیں کیوں کہ وہ نہ جنگجو تھے اور نہ ہی ان کے معاون۔ محبوبہ مفتی نے بھی لاشیں اہل خانہ کو نہ سونپنے کے خلاف احتجاج کیا اور الزام لگایا کہ جب سے سیکوریٹی فورسیز کو خصوصی اختیارات دینے والا قانون ’افسپا‘ نافذ ہوا ہے تب سے بے قصور افراد کے قتل کی جوابدہی نہیں طے ہوپاتی۔ مزید مظاہروں کے اندیشوں کے پیش نظر ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ رام بن ہربنس لال شرما نے حکم امتناعی کے نفاذ کا حکم نامنہ جاری کردیا ہے جس میں ضلع کے ایس پی کو تحریری طورپر متنبہ کیاگیا ہےحکم نامہ پر من وعن عملدرآمد کی خاطر زمینی سطح پر اقدامات اُٹھائیں۔حکم نامہ کے مطابق ’ضلع رام بن کے فام روٹ سنگلاڑن ، سیر پورہ سب ڈویژن گول کے تحت آنے والے علاقوں میں بدھ سے ہی تا حکم ثانی امتناعی احکامات تا حکم ثانی نافذ رہیں گے۔‘‘
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے الطاف احمد اور مدثر گل کی لاشیں لواحقین کو واپس دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کو شمالی کشمیر میں زبردستی دفن کرنا انسانیت کے خلاف جرم ہے۔سابق وزیر اعلیٰ نے ٹویٹ کیا ہے کہ ’’انہیں جنگجو یا جنگجو کے اعانت کار کے طور بدنام کرنا بھی بہت برا ہے لیکن ان کی لاشوں کو شمالی کشمیر میں زبردستی دفن کرنا انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ لاشوں کو لواحقین کے سپرد کیا جانا چاہئے تاکہ وہ انہیں سپرد خاک کر سکیں، یہی ایک انسانی کام ہوگا۔‘‘