• Thu, 20 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

دہشت گردی کا منصوبہ بے نقاب کرنے کا دعویٰ، ۴؍ دنوں میں۴؍ ڈاکٹر گرفتار

Updated: November 10, 2025, 11:55 PM IST | Srinagar

اسے ’’سفید پوش دہشت گردوں کا نیٹ ورک‘‘ قراردیا گیا، یوپی، ہریانہ، گجرات اور جموں کشمیر میں کارروائیاں،۲۹۰۰؍ کلو دھماکہ خیز مادہ بھی ضبط کرنے کا دعویٰ

Media and public gather outside Dr. Muzammil`s residence after his arrest in Faridabad
فرید آباد میں گرفتاری کے بعد ڈاکٹر مزمل کی رہائش گاہ کے باہر میڈیا اور عوام کی بھیڑ

 جموں کشمیر پولیس  نے گزشتہ  ۴؍ دنوں میں مختلف علاقوں  سے۴؍  مسلم ڈاکٹرس کو گرفتار کرنے کے بعد ’’سفید پوش دہشت گردوں کے نیٹ ورک‘‘ کو بے نقاب کرنے کا دعویٰ  کیاہے۔کہا جا رہا ہے کہ تفتیش میں کئی اور نام سامنے آئے ہیں اس لئے مزید گرفتاریوں کا امکان ہے۔ جن مسلم ڈاکٹرس کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیاگیاہے ان میں حیدرآباد کے رہنے والے   ڈاکٹر احمد محی الدین سید(۳۵؍ سال) کو گجرات سے، جموں کشمیر سے تعلق رکھنےوالے  ڈاکٹر مزمل شکیل کو فرید آباد (ہریانہ) سے اور ڈاکٹر  عدیل راتھر (۲۷؍ سال) کو سہارنپور (یو پی)  سے گرفتار کیاگیاہے۔ ان کے علاوہ خاتون ڈاکٹر ، ڈاکٹر شاہین کو لکھنؤ سے حراست میں لیاگیاہے۔ الزام ہے کہ ڈاکٹر مزمل کے پاس جس کار ملی ہے وہ ڈاکٹر شاہین کی ہے۔ 
 گجرات، اتر پردیش، ہریانہ اور جموں کشمیر میں کی گئی ان کارروائیوں کے تعلق سے جموں کشمیر پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے جیش اور انصارِ غزوۃ الہند  سے منسلک ایک بین ریاستی  دہشت گردانہ نیٹ ورک کو بے نقاب کیا ہے۔ پولیس کے مطابق اس نے  مجموعی طورپر۲؍ ہزار ۹۰۰؍  کلودھماکہ خیز مادہ برآمد کیا ہے۔ 
  پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ۱۹؍اکتوبر کو سری نگر کے نواحی علاقے  بُن پورہ، نوگام میں مختلف مقامات پر جیشِ محمد کے دھمکی آمیز پوسٹر لگائے گئے تھے، جن میں پولیس اور سیکوریٹی فورسیز کو نشانہ بنانے کی بات کی گئی تھی۔ پولیس کے مطابق اسی کی  جانچ  میں انکشاف ہوا کہ یہ ایک’’وائٹ کالر دہشت گرد نیٹ ورک‘‘ ہے، جس میں انتہا پسند پیشہ ور افراد اور طلبہ شامل ہیں، جو پاکستان اور دیگر ممالک میں موجود دہشت گردوں کے رابطے میں تھے ۔ جانچ کے حوالے سے دعویٰ کیاگیا ہےکہ  یہ گروپ خفیہ آن لائن چینلز کے ذریعے نظریاتی برین واشنگ، فنڈز کی ترسیل، اور اسلحہ نیز دھماکہ خیز مواد کی فراہمی کا کام کرتا تھا۔تحقیقات کے دوران سری نگر، اننت ناگ، گاندربل، شوپیاں، فرید آباد (ہریانہ پولیس کے تعاون سے) اور سہارنپور میں  (یو پی پولیس کے ساتھ) چھاپے مارے گئے۔
 پولیس کے مطابق، دورانِ تفتیش کئی قابلِ اعتراض دستاویزات، الیکٹرانک آلات، اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد تیار کرنے کے سازو  سامان  ملے ہیں۔ ان  میں ایک چینی ساختہ پستول، ایک بریٹا پستول، ایک اے کے- ۵۶؍ رائفل اور ایک اے کے کرنکوف رائفل شامل ہیں، تمام کے ساتھ گولہ بارود بھی موجود تھا۔ فرید آباد جہاں سے ڈاکٹر مزمل  کی گرفتاری ہوئی ہے، کے پولیس کمشنر ستیندر کمار گپتا نے بتایا کہ جموں کشمیر اور ہریانہ پولیس کی مشترکہ کارروائی میں ایک یونیورسٹی سے وابستہ ڈاکٹر کو گرفتار کیا گیا۔

پولیس نے دھوج گاؤں میں ایک کرائے کے مکان سے۳۶۰؍کلوگرام مشتبہ امونیم نائٹریٹ، ایک رائفل، ایک پستول، گولہ بارود، وائرنگ  کاسامان اور دیگر مواد برآمد کیا ہے۔  ڈاکٹر مزمل کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ان کا تعلق جموں کشمیر سے ہے اور وہ فرید آباد کی الفلاح یونیورسٹی میں پڑھاتے  تھے جبکہ دھوج گاؤں میں کرائے کے مکان میں رہ رہے تھے۔   اس کے علاوہ اتر پردیش سے ڈاکٹر عدیل راتھر (۲۷؍ سال) کو گرفتار کیاگیاہے۔۴؍ مسلم ڈاکٹرس کے ساتھ ہی ان  سے وابستہ کئی دیگر افراد کی گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں۔ جموں کشمیر پولیس نے  پیر کو ۷؍ مزید گرفتاریوں کی تصدیق کی ہے۔ پولیس  کے مطابق چونکہ ڈاکٹرس پر شبہ ہونے کا امکان  سب سے کم تھا اس لئے انہیں استعمال کیاگیا۔  پولیس نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ بے نقاب ہونےوالا نیٹ ورک کسی بڑے حملے کی سازش رچ رہاتھا۔ 

srinagar Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK