Inquilab Logo Happiest Places to Work

پہلگام حملے کے بعد ملک میں اقلیتوں کےخلاف نفرت انگیزی میں اضافہ

Updated: May 04, 2025, 10:18 AM IST | New Delhi

۱۰؍ دنوں میں ۹؍ ریاستوں میں کم از کم ۶۴؍ معاملات پیش آئے، مہاراشٹر سرفہرست، زیادہ تر واقعات کو خود خاطیوں نے سوشل میڈیا پر عام بھی کیا

Saffron militant Muhammad Zahid being beaten up in Nawada, Bihar
بہار کے نوادہ میں بھگوا شدت پسند محمد زاہد کو پیٹتے ہوئے

 پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد پورے  ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کا سلسلہ  تیز ہوگیاہے۔ انڈیا ہیٹ لیب (آئی ایچ ایل) کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ۲۲؍ اپریل سے ۲؍ مئی کے درمیان ، یعنی ۱۰؍ دنوں میں، ملک کی ۹؍ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام جموں کشمیر میں نفرت انگیز تقاریر کے ۶۴؍ واقعات ریکارڈ کئے گئے ۔ان میں مہاراشٹر سرفہرست ہے۔ یہ واقعات مسلمانوں کے خلاف نفرت اور دھمکی کی ایک مربوط ملک گیر مہم کے بعد ہوئے ہیں، جسے پہلگام حملے کے بعد ہندو انتہائی دائیں بازو کے گروپوں نے شروع کیا تھا۔
 رپورٹ  کے مطابق ان میں سے زیادہ تر ریلیاں  وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی)، بجرنگ دل، انترراشٹریہ ہندو پریشد (اے ایچ پی)، راشٹریہ بجرنگ دل (آر بی ڈی)، ہندو جن جاگرتی سمیتی، سکل ہندو سماج، ہندو راشٹر سینا، اور ہندو رکشا دل نے منعقد کیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’یہ گروہ فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے اور تشدد، سماجی اخراج اور معاشی بائیکاٹ کے مطالبات کو متحرک کرنے کیلئے اس سانحہ کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔‘‘مہاراشٹر میں نفرت کے سب سے زیادہ ۱۷؍ واقعات درج کئے گئے۔ دوسرے نمبر پر اتر پردیش (۱۳)، اتراکھنڈ (۶)، ہریانہ (۶)، راجستھان (۵)، مدھیہ پردیش(۵)، ہماچل  (۵)، بہار (۴) اور چھتیس گڑھ (۲) ہیں۔ رپورٹ میں اس جانب خاص طور پر توجہ دلائی گئی ہے کہ مقررین نے مسلمانوں کے خلاف انتہائی شدید اور رکیک حملے کئے۔ بیشتر واقعات میں مقررین نے تشدد کو ہوا دی اور مسلمانوں کو علاقوں سےنکالنے کی دھمکیاں دیں۔
 آئی ایچ ایل کی رپورٹ کے مطابق بی جے پی ایم ایل اے نند کشور گرجر اور ہندو قوم پرست گروپوں کے اراکین  نے مسلمانوں کیلئے مغلظات کا استعمال کیا، ان کے معاشی اور سماجی بائیکاٹ کا مطالبہ کیا، تشدد پر اکسایا، اور ہندوؤں پر زور دیا کہ وہ خود کو مسلح کریں۔ کئی ریلیوں میں، مقررین نے مسلمانوں کو ملک بدر کرنے اور انہیں پاکستان یا بنگلہ دیش سے جوڑنے والے سازشی نظریات پھیلانے کی دھمکی دی۔
   آئی ایچ ایل کے محققین نے مشاہدہ کیا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر نفرت انگیز تقریر کے واقعات یا تو لائیو اسٹریم کئے گئےیا ریکارڈ کئے گئے  اور انہیں فیس بک، انسٹاگرام، یوٹیوب یا ایکس جیسے پلیٹ فارمز پر اپ لوڈ کیاگیا تاکہ ایسے واقعات  کے اثرات کو نمایاں طور پر بڑھایا  جائے  اور ملک کے  لاکھوں  لوگوں تک اس کو پہنچایا جائے۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ’’ایسے مشمولات کا تیزی سے پھیلنا، آن لائن نفرت اور آف لائن تشدد کے درمیان خطرناک تعلق کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘

new delhi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK