جنگ بندی اوریرغمالوں کی بحفاظت رہائی کی امیدوں کو جھٹکا، آپریشن جاری رکھنے کیلئے تل ابیب نے مزید سیکڑوں ریزرو جوانوں کوفوج میں طلب کیا۔
EPAPER
Updated: May 04, 2025, 10:00 AM IST | Tal Aviv
جنگ بندی اوریرغمالوں کی بحفاظت رہائی کی امیدوں کو جھٹکا، آپریشن جاری رکھنے کیلئے تل ابیب نے مزید سیکڑوں ریزرو جوانوں کوفوج میں طلب کیا۔
جنگ بندی کے مطالبات اور بے قصور فلسطینیوں کا قتل عام بند کرنے کی اپیلوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اسرائیل کی سیکوریٹی کابینہ نے غزہ میں فوجی آپریشن کی توسیع کو منظوری دے دی ہے۔ اس کے اس فیصلے کے ساتھ ہی غزہ میں جنگ بندی اور حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالوں کی بحفاظت رہائی کی امیدیں معدوم ہونےلگی ہیں۔
خبر رساں ایجنسی ’’رائٹرز‘‘اور خود ’’ٹائمز آف اسرائیل‘‘کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں فوجی آپریشن کو وسعت دینے کی منظوری کا فیصلہ اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو اور فوجی سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایال ضمیر کے رواں ہفتے دیئے گئے بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے اشارہ دیا تھا کہ غزہ میں مہم کو تیز کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
واضح ہوکہ قیدیوں کے معاملے پر اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے جمعرات کو کہا تھا کہ حماس کی شکست ۵۹؍ قیدیوں کی رہائی سے زیادہ اہم ہے۔ غزہ میں اسرائیلی جنگ کے خاتمے کے لیے ایک معاہدے پر جاری مذاکرات کے درمیان اسرائیلی چیف آف اسٹاف ایال زامیر نے جمعرات کو دھمکی دی تھی کہ ضرورت پڑنے پر غزہ میں کارروائیوں کی شدت میں جلد ہی اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب امریکی صدر نے کہا ہے کہ ہم غزہ سے یرغمالوں کو جلد از جلد نکالنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان مارچ میں جنگ بندی کے پہلے معاہدے کے خاتمے کے بعد سے اسرائیلی فوجی غزہ میں بفر زون قائم کر رہے ہیں جبکہ انسانی امداد سے لدے ٹرکوں کا داخلہ بھی بند کر رکھا ہے۔
اسرائیلی خبر رساں ادارے نے اسرائیلی حکام کا بیان جاری کیا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ جب تک حماس یرغمالوں کو رہا نہیں کرتی ہم اپنی فوجی کارروائی کو نمایاں طور پر مزید بڑھائیں گے۔ جمعرات کو نتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل اپنے یرغمالوں کی واپسی کا خواہاں ہے، جنگ میں حتمی مقصد ہوتا ہے اور وہ حتمی مقصد ہمارے دشمنوں (حماس ) پر فتح ہے۔
مصری اور قطری ثالثوں کی جانب سے جنگ بندی کی بحالی کی کوششوں کے باوجود اسرائیل اور حماس میں سے کسی نے بھی بنیادی مطالبات پر پیچھے ہٹنے پر آمادگی ظاہر نہیں کی۔ اسرائیل غزہ میں قید ۵۹؍ یرغمالوں کی واپسی چاہتا ہے، اس کا مطالبہ ہے کہ حماس غیر مسلح ہو جائے اور اسے غزہ میں مستقبل کی حکمرانی میں کسی بھی کردار سے خارج ہونا چاہیے۔ قبل ازیں نتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان جاری کیا جس میں اس کی تردید کی گئی کہ اس نے مصری ثالثوں کی طرف سے پیش کی گئی جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کیا۔
اس بیچ اعلان کیاگیاہے کہ اسرائیلی فوج غزہ آپریشن کو بڑھانے کیلئے ریزرو فورسیز کو طلب کرے گی۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق فوجیوں کی تعداد میں بڑھتے ہوئے بحران اور غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالوں کی قسمت پر بڑھتے ہوئے عوامی تناؤ کے دوران اسرائیلی فوج غزہ میں اپنی زمینی کارروائیوں کو بڑھانے کے لیے ریزرو فوجیوں کو بڑے پیمانے پر متحرک کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ اسرائیلی روزنامہ ’یدیعوت احرنوت‘ کے مطابق وزیر اعظم نتن یاہو کی اس حوالے سے سینئر وزراء اور فوجی حکام کے ساتھ اس معاملے پر سیکورٹی مشاورت کی توقع ہے۔
اخبار نے کہا کہ حالیہ دنوں میں کئی ریزرو افسران نے اپنے یونٹوں کو اچانک کال اپ کی تیاری کیلئے الرٹ کیا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل کے ہر شہری کیلئے فوجی خدمات لازمی ہیں۔ اس لئے ہر شہری کی فوجی ٹریننگ ہوتی ہے اور وہ ریزرو فوجی کی حیثیت رکھتے ہیں۔
جمعرات کو کشیدگی میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب نتن یاہو نے اعلان کیا کہ اسرائیلی فوجی مقاصد یرغمالوں کی رہائی سے زیادہ ترجیح رکھتے ہیں۔ ا ن کے اس بیان سے یرغمالوں کے اہل خانہ میں مایوسی پھیل گئی ہے اور احتجاج میں شدت کی امید ہے۔ حماس نے مکمل جنگ بندی، غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلاء اور اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے لیے تمام اسرائیلی اسیروں کے تبادلے کی تجویز پیش کی تھی، جسے نتن یاہو اور ان کی حکومت نے مسترد کر دیا تھا۔