Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ میں غذا کی قلت نے ایک اور بچی کی جان لے لی

Updated: May 04, 2025, 9:58 AM IST | Gaza

عالمی برادری سے توجہ دینےاور ناکہ بندی ختم کرانے کی اپیل، جنگ سے تباہ حال افراد کیلئے ایک وقت کا کھانا حاصل کرنا بھی مشکل، غذا کی قلت کی وجہ سے عام فلسطینی کی صحت متاثر، اسپتالوں میں  خون کا عطیہ دینےوالوں کی بھی کمی، مریض  دم توڑ رہے ہیں۔

Children in Gaza struggle to get food in a relief camp. Photo: INN.
غزہ میں   بچے کھانا حاصل کرنے کیلئے ریلیف کیمپ میں  جدوجہد کررہے ہیں۔ تصویر: آئی این این۔

غزہ میں ۷؍ اکتوبر۳۰۲۳ء کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے کم از کم ۵۷؍ افراد جن میں زیادہ تر بچے ہیں، غذائی قلت کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ اطلاع ایک فلسطینی محکمہ صحت کے اہلکار نے سنیچر کو دی۔ غزہ میں قائم ہیلتھ اتھارٹیز کے فیلڈ اسپتالوں کے ڈائریکٹر مروان الحمس نے چین کی خبر رساں ایجنسی ژنہوا کو بتایا کہ’’اسرائیلی ناکہ بندی اور صحت کے نظام کے قریب آنے کی وجہ سے غذائی قلت سے ہونے والی اموات کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ‘‘ اس میں تازہ اضافہ سنیچر کو جنان صالح الثقافي نامی بچی کا ہوا جس نے تغذیہ کی کمی اور ڈی ہائیڈریشن کی وجہ سے دم توڑ دی۔ 
عالم یہ ہے کہ غزہ میں  بہت سوں  کیلئے ایک وقف کا کھانا حاصل کرنا بھی مشکل ہورہاہے۔ ایسے میں عام فلسطینی کی صحت متاثر ہورہی ہے اور نتیجتاً وہ اسپتالوں  میں  خون کا عطیہ کرنے والوں  کی کمی ہونےلگی ہے۔ 
 فیلڈ اسپتالوں کے ڈائریکٹر مروان الحمس نے بتایاکہ زیادہ تر افراد دائمی ناقص غذائیت اور بنیادی خوراک کی فراہمی کی کمی کی وجہ سے خون کی کمی کا شکار ہیں، اور اسپتالوں میں خون کے عطیہ دہندگان میں خون کی کمی کے بڑھتے ہوئے معاملات دیکھے جا رہے ہیں، جس سے ہنگامی طبی خدمات متاثر ہوئی ہیں۔ الحمس نے خبردار کیا کہ کینسر اور گردے کی خرابی سمیت دائمی بیماریوں میں مبتلا مریض علاج اور خصوصی دیکھ بھال کی کمی کی وجہ سے قبل از وقت مر رہے ہیں۔ 
انہوں نے کہا کہ ’’زخمیوں اور شدید بیماروں کو فوری دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے، جو ہم مزید فراہم نہیں کر سکتے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ صرف چند فیلڈاسپتال اب بھی کام کر رہے ہیں، جو زیادہ تر رضاکاروں کے ذریعے چلائے جاتے ہیں۔ دریں اثناء حماس کے زیر انتظام سرکاری میڈیا آفس نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ بھوک کو عام شہریوں کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ میڈیا آفس نے ایک بیان میں کہا کہ’’جو کچھ ہو رہا ہے اسے انسانی تباہی بھی نہیں  کہہ سکتے، یہ اس سے بھی زیادہ ہے۔ یہ بین الاقوامی قانون کے تحت جنگی جرم ہے۔ ‘‘ بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ اسرائیل امداد کے داخلے پر پابندیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور خوراک اور صحت سے متعلق بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنا رہا ہے۔ جنوری میں حماس کے ساتھ جنگ ​​بندی کے معاہدے کے پہلے مرحلے کی میعاد ختم ہونے کے بعد۲؍ مارچ کو اسرائیل نے غزہ میں سامان اور رسد کا داخلہ روک دیا۔ فلسطینی حکام نےا س کی بحالی کیلئے عالمی برادری سے اپیل کی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK