قبائلی زمینوں کی غیر قانونی کھدائی سے کسانوں میں غم و غصہ، کئی بار شکایتوں کے باوجودمحصول انتظامیہ خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔
EPAPER
Updated: May 04, 2025, 10:48 AM IST | khalid Abdul Qayyum Ansari | Bhiwandi
قبائلی زمینوں کی غیر قانونی کھدائی سے کسانوں میں غم و غصہ، کئی بار شکایتوں کے باوجودمحصول انتظامیہ خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔
تعلقہ کے دیہی علاقوں خصوصاً قبائلی آبادی والے پاڑوں میں اینٹ بھٹی مالکان کی جانب سے بڑے پیمانے پر غیر قانونی مٹی کھدائی جاری ہے۔ بغیر کسی رائلٹی کی ادائیگی کے کی جا رہی اس سرگرمی پر مقامی قبائلی کسانوں نے متعدد بار محصول انتظامیہ کو شکایت کی، تاہم تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی، جس پر مقامی افراد میں شدید ناراضگی پائی جا رہی ہے۔ کوہے گرام پنچایت کی حدود میں واقع سروے نمبر ۱۵۶/۲ کی زمین، جس کا اندراج رویندر نووشیا ساپٹا کے والد کے نام ہے، وہاں اینٹ بھٹی سے وابستہ افراد مبینہ دباؤ اور دھونس کے ذریعے مٹی نکال رہے ہیں۔
رویندر ساپٹا نے اس غیر قانونی کھدائی کے خلاف پرانت آفیسر اور تحصیلدار کو تحریری شکایت دی ہے۔ مٹی کی اندھا دھند کھدائی کے باعث ٹے پاڑہ نامی قبائلی بستی، جس کی آبادی تقریباً ۳۵۰؍ افراد پر مشتمل ہے، شدید متاثر ہوئی ہے۔ شمشان بھومی اور پرانے کنویں کی جانب جانے والے راستے مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جبکہ شمشان بھومی کے آس پاس کھدائی کی وجہ سے بعض پرانے دفن شدہ مردوں کے باقیات زمین سے باہر آ گئے ہیں جس نے مقامی افراد میں خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے۔
کوہے گرام پنچایت کے سابق سرپنچ کشن ٹھومبرے نے ضلع کلکٹر کو شکایت پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس غیر قانونی سرگرمی کو فوری روکا جائے اور ذمہ دار افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ بارش کے موسم میں راستوں کی تباہی کے باعث بستی کے لوگ اپنی زمینوں اور ضروری مقامات تک پہنچنے سے محروم ہو جائیں گے۔ اس معاملے پر جب مقامی تلاٹھی کشور ہمبیر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ علاقہ کا معائنہ کیا گیا ہے اور شکایت میں حقیقت پائی گئی ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ جلد ہی سینئر افسران کی ہدایت پر زمین کا پنچنامہ کیا جائے گا اور مٹی کھدائی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔