آگرہ، اتر پردیش میں محرم کے جلوس میں فلسطینی پرچم لہرانے پر ایک ۲۲؍ سالہ نوجوان کو حراست میں لیا گیا ہے جسے ضروری عدالتی کارروائیوں کے بعد جیل بھیجا جائے گا۔
EPAPER
Updated: July 08, 2025, 3:05 PM IST | Agra
آگرہ، اتر پردیش میں محرم کے جلوس میں فلسطینی پرچم لہرانے پر ایک ۲۲؍ سالہ نوجوان کو حراست میں لیا گیا ہے جسے ضروری عدالتی کارروائیوں کے بعد جیل بھیجا جائے گا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ایک ویڈیو کے بعد محرم کےجلوس میں فلسطینی پرچم لہرانے پر ایک نوجوان کو حراست میں لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق ’’ سوشل میڈیا پر شیئر کئے گئے ویڈیو میں ایک ۲۲؍ سالہ نوجوان امان خان کو محرم کے جلوس کے درمیان گھاٹ تراہا کے قریب فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے دیکھا گیا۔ ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد پیر کی صبح حراست میں لئے گئے نوجوان کی شناخت پولیس نے امان خان کے طور پر کی ہے۔‘‘ واضح رہے کہ یہ واقعہ سنیچر کی رات کا ہے جو فتوری گھاٹ کے قریب یمنا بریج کے قریب پیش آیا تھا۔ یہ علاقہ اعتماداللہ پولیس اسٹیشن کے احاطے میں آتا ہے۔ یہ ویڈیو، جسے امان خان کے فیس بک اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا گیا ہے میں دیکھا جاسکتا ہے کہ محرم کے جلوس کے درمیان فلسطینی پرچم لہرایا جارہا ہے اور کیپشن میں انگریزی میں لکھاہے ’’محرم آگرہ ۹۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: یوم عاشورہ پریوپی کے کئی اضلاع میں تنازع
ویڈیو میں پرچم کی ایڈیٹ کی گئی تصویر بھی شامل کی گئی ہے۔ پولیس نے یہ ویڈیو سوشل میڈیا سے ہٹا دیا ہے۔ امان خان کو بی این ایس ایس کے سیکشن ۱۷۰؍ اور ۱۲۶؍ (امن کو نقصان پہنچانے) کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔اعتماد اللہ پولیس اسٹیشن کے سینئر پولیس آفیسر نے کہا کہ ’’امان خان کے خلاف عوامی امن میں خلل پیدا کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ انہوں نے اپنی غلطی قبول کی ہے اور معافی بھی مانگی ہے۔‘‘ انہیں عدالت میں پیش کرنے کے بعد جیل بھیج دیا جائے گا۔
#𝐏𝐨𝐥𝐢𝐜𝐞𝐂𝐨𝐦𝐦𝐢𝐬𝐬𝐢𝐨𝐧𝐞𝐫𝐚𝐭𝐞𝐀𝐠𝐫𝐚 #𝐔𝐏𝐏𝐈𝐧𝐍𝐞𝐰𝐬 #𝐀𝐠𝐫𝐚𝐏𝐨𝐥𝐢𝐜𝐞𝐈𝐧𝐍𝐞𝐰𝐬 pic.twitter.com/Wy6IPAOGKb
— POLICE COMMISSIONERATE AGRA (@agrapolice) July 8, 2025
دلچسپ بات یہ ہے کہ ملک بھر میں فلسطینی حامی افراد کے خلاف بڑے پیمانےپر کریک ڈاؤن جاری ہے۔ فلسطینی پرچم لہرانے والے افراد کو حراست میں بھی لیا جارہاہے اور ان کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی جارہی ہے۔ یاد رہے کہ اقوام متحدہ (یو این) میں ہندوستان نے فلسطینی کی مکمل رکنیت پر اپنا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ حکومت ہند نے دو ریاستی حل کی حمایت کی ہے اور اکتوبر ۲۰۲۳ء سے فلسطینیوں کے خلاف جاری قتل عام کی مخالفت بھی کی ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ ہندوستان نے ہمیشہ ہی سے فلسطین کی حمایت کی ہے۔ ۱۹۷۷ء میں ہندوستان فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن کی حمایت کرنے والا واحد غیرعربی ملک بن گیا تھا اور ۱۹۸۸ء میں فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرنے والے ممالک میں سے ایک تھا۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل میں یہودی مذہبی نوجوانوں کو فوج میں شامل کرنے کے عمل کا آغاز
ہندوستان نے سرکاری طور پر فلسطین کی حمایت جاری رکھی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی کی حکومت کے درمیان ہندوستان اوراسرائیل کے تعلقات اچھے ہوگئے تھے۔ گزشتہ سال ستمبر میں آرٹیکل ۱۴؍ کے ذریعے شائع ہوئی رپورٹ کے مطابق ’’ اسرائیل حماس جنگ کی شروعات کے بعدتقریباً ۱۷؍ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے جن میں سے ۵۱؍ افراد کے خلاف یا تو سوشل میڈیا پوسٹ یا پھر فلسطینی ریلیوں میں حصہ لینے کیلئے ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔