آئندہ ہفتے تاریخوں کا اعلان متوقع، انتخابی کمیشن سے ملاقات میں حکمراں محاذ اور اپوزیشن دونوں نے ۲۵؍ اکتوبر سے شروع ہونے والے چھَٹھ کے فوراً بعد انتخابات کی تائید کی، این ڈی اے ایک مرحلے میں جبکہ ’انڈیا‘ نے ۲؍ مرحلوں میں الیکشن کے انعقاد کی صلاح دی
EPAPER
Updated: October 05, 2025, 8:34 AM IST | Patna
آئندہ ہفتے تاریخوں کا اعلان متوقع، انتخابی کمیشن سے ملاقات میں حکمراں محاذ اور اپوزیشن دونوں نے ۲۵؍ اکتوبر سے شروع ہونے والے چھَٹھ کے فوراً بعد انتخابات کی تائید کی، این ڈی اے ایک مرحلے میں جبکہ ’انڈیا‘ نے ۲؍ مرحلوں میں الیکشن کے انعقاد کی صلاح دی
بہار میں انتخابی تیاریوں کا جائزہ لینے کیلئے چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار کی قیادت میں بہار پہنچنے والے وفد نے سنیچر کو ریاست کی ۱۲؍ سیاسی پارٹیوں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ بات چیت میں حکمراں محاذ اور اپوزیشن دونوں اس پر اتفاق کیاکہ اسمبلی انتخابات کا انعقاد چھٹھ کے تہوار کے فوراً بعد کیا جائے۔ چھٹھ کا آغاز ۲۵؍ اکتوبر سے ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی اس امر پر بھی اتفاق دیکھنے کو ملا کہ الیکشن کم سےکم مراحلوں میں منعقد کروایا جائے۔ این ڈی اے نے ایک ہی مرحلہ میں تمام اسمبلی حلقوں میں ووٹنگ کی تائید کی جبکہ ’انڈیا‘ا تحاد میں شامل اراکین ۲؍ مرحلوں کے حق میں نظر آئیں۔ یاد رہے کہ۲۰۲۰ء کے اسمبلی انتخابات ۳؍ مرحلوں میں ہوئے تھے۔
آج پٹنہ میں الیکشن کمیشن کی پریس کانفرنس
چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار اوردونوں الیکشن کمشنرس سکھ بیر سنگھ سندھو اور وویک جوشی جو جمعہ کو بہار پہنچےہیںاتوار کو پٹنہ میں ایک پریس کانفرنس کرنے کے بعد دہلی لوٹیں گے۔ امکان ہے کہ آئندہ ہفتے کے اوائل میں بہار انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کیا جائے گا۔الیکشن کمیشن نے سنیچر کو جاری کئے گئے بیان میں کہا ہے کہ ’’ سیاسی پارٹیوں نے مطالبہ کیا کہ بہار کے انتخابات چَھٹھ تہوار کے فوراً بعد کرائے جائیں تاکہ ووٹروں کی شمولیت بڑھے۔ا نہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ووٹنگ کم سے کم مراحل میں مکمل ہو۔ جماعتوں نے فی پولنگ اسٹیشن زیادہ سے زیادہ۱۲۰۰؍ ووٹروں کی حد مقرر کرنے پر الیکشن کمیشن کا شکریہ ادا کیا۔‘‘
ہٹائے گئے ناموں کی فہرست کا مطالبہ
اپوزیشن اتحاد (مہاگٹھ بندھن یا انڈیا اتحاد) میں شامل راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) اور سی پی آئی (ایم ایل) نے ۲؍ مرحلوں میں الیکشن کا مطالبہ کیا ہے۔اس کے ساتھ ہی اپوزیشن پارٹیوں نے ووٹر لسٹ کی ’جامع خصوصی نظر ثانی ‘‘(ایس آئی آر) کے بعد جاری کی گئی حتمی فہرست سے مزید ۳ء۶۶؍ لاکھ ووٹروں کے نام کاٹے جانے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حذف شدہ ووٹرس کی علاحدہ فہرست نام کاٹے جانے کی وجوہات کے ساتھ شائع کرے۔
آر جے ڈی کے ترجمان چترنجن گگن جو الیکشن کمیشن سے ملاقات کرنے والے وفد کا حصہ تھے، نے بتایاکہ ’’ہم نے دو مرحلوں میں الیکشن کا مطالبہ کیا ہے اور خصوصی نظرثانی (ایس آئی آر) کے دوران اعتراضات اور دعووں کے سلسلے میں شفافیت نہ ہونے پر سوال اٹھائے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے نشاندہی کی کہ ’’کمیشن ناموں کے کاٹنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی ہے۔ ہم نے مطالبہ کیا کہ نئے ووٹرس کو فوری طور پر انتخابی فوٹو شناختی کارڈ جاری کئے جائیں۔‘‘
اسکیم کے نام پر پیسوں کی تقسیم پر اعتراض
اپوزیشن نے عین الیکشن سے قبل حکومت کے ذریعہ مختلف اسکیموں کے نام پر شہریوں کے کھاتوں میں رقم کی منتقلی پر بھی اعتراض کیا اور الیکشن کمیشن سے اس پرتوجہ دینے کا مطالبہ کیا۔آر جے ڈی نے الیکشن کمیشن سے یہ بھی مانگ کی کہ وہ تمام پارٹیوں کو انتخابی مہم کے دوران لیڈروں پر ذاتی نوعیت کے الزام لگانے سے روکے۔
’’ایس آئی آر پر شکریہ نہیں کہیں گے؟‘‘
چترنجن گگن نےبتایا کہ ’’چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار نے ہم سے پوچھا کہ کیا آپ ہمیں خصوصی نظرثانی کیلئے شکریہ نہیں کہیں گے؟ ہم نے جواب دیا کہ ہم صرف آپ کو بہار آمدپر خوش آمدید کہتے ہیں، شکریہ نہیں۔‘‘