• Wed, 10 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

طیارہ حادثہ : وجوہات اب تک پتہ نہیں چل سکیں

Updated: June 16, 2025, 12:07 PM IST | Agency | Ahmedabad

ذرائع کا کہنا ہے کہ پائلٹ کی جانب سے اے ٹی سی کو بھیجے گئے پیغام میں یہ صاف اشارہ ملتا ہے کہ طیارے میں کچھ تو گڑبڑی ہوئی تھی۔

The work of removing the wreckage of the crashed plane continued on Sunday. Photo: PTI
حادثے کا شکار ہونے والے طیارے کا ملبہ ہٹانے کا کام اتوار کو بھی جاری رہا۔ تصویر:پی ٹی آئی

طیارہ حادثہ معاملے میں جہاں  ایک طرف متوفین کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ وہیں  دوسری جانب حادثے کے اسباب کا پتہ لگانے کا عمل ہنوز جاری ہے۔ حالانکہ طیارے کا بلیک باکس برآمد کرلیا گیا ہے، تاہم اب بھی تفتیش کار حادثے کے اصل اسباب معلوم نہیں  کرسکے ہیں اور مصدقہ وجوہات عام نہیں  کی گئی ہیں۔ اس ضمن میں مختلف قسم کے دعوے گردش میں ہیں اور قیاس آرائیوں  کا بھی بازار گرم ہے۔ 
 انڈیا ٹوڈے نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ حادثے کا شکار ہونیوالے طیارے کے پائلٹ سمیت سبروال نے ’مے ڈے کال‘ سے پہلے بھی ایئر ٹریفک کنٹرول(اے ٹی سی) کو کچھ آخری الفاظ کہے تھے۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ طیارے کو پرواز کے وقت ’تھرسٹ‘ نہیں ملا جس کے سبب یہ حادثے کا شکار ہوا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ طیارے کے عمارت سے ٹکرانے سے چند سیکنڈ پہلے پائلٹ نے ’تھرسٹ‘ نہ ملنے کی بات کہی تھی اور اس کے بعد ’فالنگ‘ یعنی طیارے کی گرنے کی اطلاع بھی دی تھی۔ پائلٹ نے یہ بھی بتایا تھا کہ کمیونی کیشن لائن بہت کمزور ہے۔ اسکے بعد’مے ڈے‘ کا آخری پیغام دیا۔ اس سے پہلے کہ اے ٹی سی اس پر کوئی ایکشن لیتا، طیارہ حادثے کا شکار ہوا اور آن کی آن میں  شعلوں  کی نذر ہوگیا۔ ایئر انڈیا کے پائلٹ کی جانب سے اے ٹی سی کو بھیجے گئے پیغام میں  یہ صاف اشارہ ملتا ہے کہ طیارے میں کچھ تو گڑبڑی ہوئی تھی، کیونکہ جمعرات کو دوپہر ۳۷:۱؍بجے سردار ولبھ بھائی پٹیل انٹرنیشنل ہوائی اڈے سے پرواز بھرنے کے بعد طیارہ نمبر اے آئی ۱۷۱؍ حادثے کا شکار ہوگیا تھا۔ طیارہ تقریباً ۴۰۰؍ فٹ کی اونچائی سے زمین پر آگرا اور اس سے پہلے ہاسٹل کی عمارت سے ٹکرایا تھا۔ 
بلیک باکس کیوں اہم ہے؟
 مرکزی شہری ہوابازی کے وزیر رام موہن نائیڈو نے کہا ہے کہ طیارہ حادثے اور اس سے متعلقہ معاملات کی جانچ کرنے والے طیارہ حادثہ جانچ بیورو (اے اے آئی بی) نے حادثے کے ۲۸؍ گھنٹے بعد ایئر انڈیا کے طیارے کا بلیک باکس برآمد کرلیا ہے۔ طیارے کی دُم کے پاس نصب یہ آلہ حادثے کی جانچ میں   مددگار ہوگا۔ کیونکہ اس میں پائلٹ اور اے ٹی سی کے درمیان ہونے والی گفتگو ریکارڈ ہوتی ہے، جس سے ’پلین کریش‘ ہونے سے ٹھیک پہلے ہونیوالی گفتگو کے بارے میں معلومات حاصل ہوسکے گی۔ 
بلیک باکس کا ملنا ضروری تھا:احمد آباد میونسپل کمشنر
 احمد آباد کے میونسپل کمشنر بنچھا ندھی پانی نے بتایا کہ ریسکیو آپریشن کے دوران بلیک باکس کو نکالنا بے حد ضروری تھا۔ عموماً بلیک باکس یا توطیارے کے آگے والے حصے میں ہوتا ہے یا پھر پیچھے کی جانب۔ خوش قسمتی سے اس حادثے میں طیارے کا پچھلا حصہ پوری طرح تباہ نہیں  ہوا تھا، بلکہ وہ پہلی بلڈنگ میں  پھنسا ہوا تھا۔ اے اے آئی بی کی ٹیم نے کرین، مزدور اور انجینئر فراہم کرنے کی گزارش کی تھی، تاکہ بلیک باکس کو محفوظ طریقے سے نکالا جاسکے۔ ضروری وسائل فراہم کرنے کے بعد ٹیم نے بلیک باکس کو کامیابی کے ساتھ برآمد کرلیا ہے اور جانچ جاری ہے۔ 
بوئنگ ٹیم جائے حادثہ پر پہنچی
 آئی اے این ایس کی رپورٹ کے مطابق حادثے کی جانچ کے لئے طیارہ ساز کمپنی بوئنگ کی خصوصی تفتیشی ٹیم احمد آباد پہنچ گئی ہے۔ اتوار کو ٹیم نے جائے حادثہ پر تفتیشی عمل شروع کردیا ہے۔ 
سول اسپتال میں بیمہ کمپنیوں  کیلئے ہیلپ ڈیسک تیار
 احمد آباد ضلع انتظامیہ کے تعاون سے سول اسپتال میں نیو انڈیا اشورنس، ایچ ڈی ایف سی لائف انشورنس اور ایل آئی سی کے ہیلپ ڈیسک لگائے گئے ہیں۔ ان میں حادثے میں  ہلاک ہونے والے مسافروں اور دیگر متاثرین کےلئے بیمہ دعوؤں کے عمل کو مکمل کرنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK