Inquilab Logo Happiest Places to Work

ایئر انڈیا طیارہ حادثہ : بوئنگ ہوائی جہاز کے دونوں فیول سوئچ بند ہو گئے تھے !

Updated: July 13, 2025, 2:54 AM IST | New Delhi

ابتدائی رپورٹ میں انکشاف ، ممکنہ انسانی غلطی کی طرف اشارہ کیا گیا ہے

Air India plane crash
ایئر انڈیا طیارہ حادثہ

احمدآباد میں  گزشتہ ماہ حادثہ کا شکار ہونے والے ایئرانڈیا کے بوئنگ طیارہ کےبارےمیں ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو کی ابتدائی رپورٹ میںممکنہ انسانی غلطی کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ اس حادثہ میں  ۲۶۰؍ افراد کی موت ہوگئی تھی۔ ابتدائی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں انجن  فیول سوئچ ایک ساتھ بند ہو گئے تھے یا بند کردئیے گئے تھے۔  اس سے دونوں انجنوں کو فوری طور پر ایندھن کی سپلائی منقطع ہو گئی، جس کی وجہ سے طیارہ بجلی سے محروم ہوگیا اور ٹیک آف کرتے کرتے منہ کے بل زمین پر آگیا۔ تاہم رپورٹ میں اس بات کا تعین نہیں کیا گیاکہ ایندھن کے سوئچ  بند ہونے کی وجہ کیا تھی۔کیا یہ انسانی عمل تھا یا میکینکل یا الیکٹرانک خرابی تھی۔  اس  پرواز میں فرسٹ آفیسر کلائیو کندر بطور پائلٹ فلائنگ کررہے تھے  جبکہ کیپٹن سمیت سبھروال بطور پائلٹ مانیٹرنگ کررہے تھے ۔یہ ایک معیاری انتظام تھا جہاں جونیئر پائلٹ پرواز کرتا ہے جبکہ سینئر کپتان پرواز کی نگرانی کرتا ہے۔ ایندھن کی کٹوتی سے متعلق کاک پٹ میں ہوئی بات چیت میں ایک پائلٹ کو دوسرے سے یہ پوچھتے ہوئے سنا گیا کہ’’ تم نے  فیول سوئچ کٹ آف کیوں کیا ؟، دوسرے پائلٹ نے جواب دیا کہ میں نے ایسا نہیں کیا۔‘‘ 
 رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیاکہ کس پائلٹ نے کون سا بیان دیا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیاہےکہ پائلٹوں نے طیارے کو بچانے کی بھرپور کوشش کی۔ ایندھن بند ہونے کے ۱۰؍ سے ۱۴؍ سیکنڈ کے اندر ہی انہوں نے ایندھن کے دونوں سوئچ  کو آن کردیا تھا جبکہ  دونوں انجنوں نے خودکار طور پر دوبارہ کام کرنا شروع کردیا تھا لیکن ناکافی وقت اور بہت کم  اونچائی کی وجہ سے  فلائٹ دوبارہ کنٹرول نہیں ہو سکی۔ جس وقت یہ سب ہوا  ہوائی جہاز زمین سے صرف۶۲۵؍ فٹ کی بلندی پر تھا۔   پائلٹ کی خودکشی کے زاویے سے بھی تفتیش کی گئی جیسا کہ عام طور پر ایسے حادثات میں کی جاتی ہے لیکن وہاں سے بھی کچھ نہیں ملا ۔ 

new delhi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK