Inquilab Logo Happiest Places to Work

۲۰۱۹ء سے اب تک دس لاکھ سے زائد افراد نے ہندوستانی شہریت ترک کی

Updated: July 26, 2025, 10:23 PM IST | New Delhi

۲۰۱۹ء سے اب تک دس لاکھ سے زائد افراد نے ہندوستانی شہریت ترک کی، ان افراد نے اپنی مرضی سے پاسپورٹ ترک کرکے بیرون ملک سکونت اختیار کی۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

ہندوستانی شہریت چھوڑ کر بیرون ملک آباد ہونے میں بڑھتی ہوئی دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں۔ وزارت خارجہ کے مطابق، ۲۰۱۹ء سے۲۰۲۴ء تک کل۱۰؍ لاکھ ۴۰؍ ہزار ۸۶۰؍ ہندوستانیوں نے اپنے پاسپورٹترک  کیے۔ ۲۰۲۵ء کے جاری مانسون پارلیمانی سیشن میں، ایک سوال کے جواب میں کہ ’’کیا حکومت اس بات سے آگاہ ہے کہ ۲۰۱۹ء سے ہندوستانی شہریت ترک کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے؟‘‘، وزارت خارجہ نے بتایاکہ ۲۰۱۹ء  میں ایک لاکھ ۴۴؍ ہزار ۱۷؍ ، ۲۰۲۰ء میں ۸۵؍ ہزار ۲۵۶؍، ۲۰۲۱ء میں ایک لاکھ ۶۳؍ ہزار ۳۷۰؍، ۲۰۲۲ء میں ۲؍ لاکھ ۲۵؍ ہزار ۶۲۰؍، ۲۰۲۳ء میں ۲؍ لاکھ ۱۶؍ ہزار ۲۱۹؍، ۲۰۲۴ء میں ۲؍ لاکھ ۶؍ ہزار ۳۷۸؍ افراد نے ہندوستانی شہریت ترک کی۔

یہ بھی پڑھئے: مودی ملک کے دوسرے سب سے طویل عرصے تک خدمت انجام دینے والے وزیر اعظم بن گئے

پہلے جاری کردہ دفتر خارجہ کے ڈیٹا کے مطابق،۲۰۱۱ء سے جون۲۰۲۳ء تک ۱۰؍لاکھ ۷۵؍ہزار   ہندوستانیوں نے شہریت ترک کی۔  یہ لوگ۱۳۵؍ ممالک میں آباد ہوئے، جن میں اینٹیگوا و باربوڈا، برازیل، آئس لینڈ، ویٹیکن کے علاوہ امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی جیسے ممالک شامل ہیں۔۲۰۲۲ء کے بعد سے ہر سال شہریت ترک کرنے والوں کی تعداد۲؍ لاکھ سے زیادہ رہی ہے۔   اہم قانونی پہلو:
 ہندوستان دوہری شہریت کی اجازت نہیں دیتا۔ شہریت ترک کرنے کا عمل آن لائن پورٹل [indiancitizenshiponline.nic.in](https://indiancitizenshiponline.nic.in) پر کیا جاتا ہے۔ ضلعی کلکٹر یا کونسلر آفیسر درخواست کی تصدیق کرتے ہیں، اور متعلقہ حکومتی ایجنسیاں ۳۰؍ دن میں فیصلہ کرتی ہیں۔ 
دولت مند ہندوستانیوں کا رجحان:
  ہینلی پرائیویٹ ویلتھ مائیگریشن رپورٹ۲۰۲۵ء کے مطابق:۲۰۲۵ء میں۳۵۰۰؍ ہندوستانی کروڑ پتی بیرون ملک منتقل ہوں گے۔ ۲۰۲۳ء میں (۵۱۰۰؍) اور۲۰۲۴ء میں  (۴۳۰۰؍) کے مقابلے میں یہ تعداد کم ہو رہی ہے۔
 حکومت کا موقف:  وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اکثر ہندوستانی ذاتی سہولت (ملازمت، رہائش) کی وجہ سے غیرملکی شہریت حاصل کرتے ہیں۔ فی الحال تقریباً ایک کروڑ۳۰؍ لاکھ ہندوستانی بیرون ملک مقیم ہیں۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK